Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 180
كُتِبَ عَلَیْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَیْرَا١ۖۚ اِ۟لْوَصِیَّةُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَؕ
كُتِبَ عَلَيْكُمْ : فرض کیا گیا تم پر اِذَا : جب حَضَرَ : آئے اَحَدَكُمُ : تمہارا کوئی الْمَوْتُ : موت اِنْ : اگر تَرَكَ : چھوڑا خَيْرَۨا : مال الْوَصِيَّةُ : وصیت لِلْوَالِدَيْنِ : ماں باپ کے لیے وَالْاَقْرَبِيْنَ : اور رشتہ دار بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق حَقًّا : لازم عَلَي : پر الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار
تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب کسی کو موت نزدیک معلوم ہونے لگے بشرطیکہ کچھ مال بھی ترکہ میں چھوڑا ہو تو والدین اور اقارب کے لیے معقول طور پر (کہ مجموعہ ایک ثلث سے زیادہ نہ ہو) کچھ کچھ بتلا جاوے (اس کا نام وصیت ہے) جن کو خدا کا خوف ہے ان کے ذمہ یہ ضروری ہے۔ (ف 1) (180)
1۔ اس حکم کے تین جزو تھے ایک بجز اولاد کے دوسرے ورثہ کے حصص وحقوق ترکہ میں معین نہ ہونا۔ دوم ایسے اقارت کے لیے وصیت کا واجب ہونا۔ تیسرے ثلث مال سے زیادہ وصیت کی اجازت نہ ہونا۔ پس پہلا جزو تو آیت میراث سے منسوخ ہے دوسرا جزو حدیث سے جو کہ موید بالا جماع ہے منسوخ ہے اور وجوب کے ساتھ جواز بھی منسوخ ہوگیا۔ یعنی وراثت شرعی کے لیے وصیت مالیہ باطل ہے تیسرا جزو اب بھی باقی ہے ثلث سے زائد میں بدون رضاء ورثہ وصیت باطل ہے۔
Top