Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 104
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يَا اَيُّهَا الَّذِیْنَ : اے وہ لوگو جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَقُوْلُوْا : نہ کہو رَاعِنَا : راعنا وَقُوْلُوْا : اور کہو انْظُرْنَا : انظرنا وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَلِلْکَافِرِیْنَ ۔ عَذَابٌ : اور کافروں کے لیے۔ عذاب اَلِیْمٌ : دردناک
اے ایمان والوتم (لفظ) راعنا مت کہا کرو اور انظرنا کہہ دیا کرو اور (اس کو اچھی طرح) سن لیجیو اور (ان) کافروں کو (تو) سزائے دردناک ہو (ہی) گی۔ (ف 3) (104)
3۔ بعض یہودیوں نے ایک شرارت ایجاد کی کہ جناب رسول اللہ ﷺ جب آتے تو راعنا سے آپ کو خطاب کرتے جس کے معنی ان کی عبرانی زبان میں برے ہیں اور وہ اسی نیت سے کہتے اور عربی میں اس کے معنی بہت اچھے کے ہیں کہ ہماری مصلحت کی رعایت فرمائیے اس لیے عربی داں اس شرارت کو نہ سمجھ سکے اور اس اچھے معنی کے قصد سے بعض مسلمانوں نے بھی حضور ﷺ کو اس کلمہ سے خطاب کرنے لگے اس سے ان شریروں کو اور گنجائش ملی حق تعالیٰ نے اس گنجائش کے قطع کرنے کی مسلمانوں کو یہ حکم دیا۔
Top