Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 85
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ١ؕ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے۔ْمتعلق الرُّوْحِ : روح قُلِ : کہ دیں الرُّوْحُ : روح مِنْ اَمْرِ : حکم سے رَبِّيْ : میرا رب وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور تمہیں نہیں دیا گیا مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا سا
اور یوں لوگ آپ سے روح کو (امتحاناً ) پوچھتے ہیں آپ فرما دیجیئے روح میرح رب کے حکم سے بنی ہے (ف 12) اور تم کو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔ (ف 13)
12۔ ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اسی روح کے متعلق سوال تھا جس سے انسان زندہ ہے کیونکہ جب روح مطلق بولتے ہیں، یہی مفہوم ہوتی ہے اور جواب سے ظاہرا معلوم ہوتا ہے کہ نصوص میں اس کی حقیقت ظاہر نہ کرنے کی وجہ بتلائی، اور ضروری عقیدہ اس کے حدوث کا ظاہر کردیا گیا ہے۔ اب یہ امر کہ کسی دوسرے طریقہ سے اس کا انکشاف ہوسکتا ہے، یا ہوتا ہے۔ آیت اس کے اثبات و نفی دونوں سے ساکت ہے۔ پس دونوں امر محتمل ہیں اور کوئی شق معارض نص کے نہیں۔ 13۔ یہاں جو علم کو قلیل فرمایا تو یہ نسبت علم الہی کے اور دوسری آیت میں جو علم کو خیر کثیر فرمایا تو یہ نسبتیں متاع و دنیا کے۔ پس دونوں میں تصادم نہیں۔
Top