Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 55
وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : جو کوئی فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور لَقَدْ فَضَّلْنَا : تحقیق ہم نے فضیلت دی بَعْضَ : بعض النَّبِيّٖنَ : (جمع) نبی) عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر وَّاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی دَاوٗدَ : داو ود زَبُوْرًا : زبور
اور آپ کا رب خوب جانتا ہے ان کو جو کہ آسمانوں میں ہیں اور زمین میں ہیں (ف 8) اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی ہے اور ہم داؤد (علیہ السلام) کو زبور دے چکے ہیں۔ (ف 1)
8۔ اوپر واذا قرات القرن اور قالواء اذا کنا میں کفار کے انکار رسالت پر دلالت تھی، منجملہ ان کے وجوہ انکار رسالرت کے ایک ان کا یہ بھی خیال تھا کہ رسول فرشتہ ہونا چاہئے، یا اگر بشر ہو تو کوئی رئیس ہو، اب اس شبہہ کا جواب اور ذکر داود (علیہ السلام) سے آپ کی رسالت کی تائید اور رسولوں میں سے آپ کے افضل ہونے کی طرف اجمالی اشارہ فرماتے ہیں۔ 1۔ زبور کی تخصیص میں یہ نکتہ ہے کہ اس میں حضور اقدس ﷺ کے صاحب ملک و سلطنت ہونے کی خبر دے دی گئی ہے۔
Top