Bayan-ul-Quran - As-Saff : 6
وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ١ؕ فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ : عیسیٰ ابن مریم نے يٰبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اے بنی اسرائیل اِنِّىْ رَسُوْلُ : بیشک میں رسول ہوں اللّٰهِ : اللہ کا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مُّصَدِّقًا لِّمَا : تصدیق کرنے والا ہوں واسطے اس کے جو بَيْنَ يَدَيَّ : میرے آگے ہے مِنَ التَّوْرٰىةِ : تورات میں سے وَمُبَشِّرًۢا : اور خوش خبری دینے والا ہوں بِرَسُوْلٍ : ایک رسول کی يَّاْتِيْ : آئے گا مِنْۢ بَعْدِي : میرے بعد اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ : اس کا نام احمد ہوگا فَلَمَّا جَآءَهُمْ : پھر جب وہ آیا ان کے پاس بِالْبَيِّنٰتِ : ساتھ روشن دلائل کے قَالُوْا هٰذَا : انہوں نے کہا یہ سِحْرٌ مُّبِيْنٌ : جادو ہے کھلا
اور یاد کرو جب عیسیٰ ؑ ابن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل ! میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف میں تصدیق کرتے ہوئے آیا ہوں اس کی جو میرے سامنے موجود ہے تورات میں سے اور بشارت دیتا ہوا ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے ان کا نام احمد ﷺ ہوگا۔ پھر جب وہ (عیسیٰ ؑ آئے ان کے پاس واضح نشانیوں کے ساتھ تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔
آیت 6 { وَاِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یٰــبَنِیْٓ اِسْرَآئِ ‘ یْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَـیْکُمْ } ”اور یاد کرو جب عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل ! میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف“ اس آیت میں بنی اسرائیل کے دوسرے دور کا ذکر ہے جب ان کی طرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام رسول بن کر آئے۔ بحیثیت رسول آپ علیہ السلام کی بعثت کا ذکر سورة آل عمران کی آیت 49 کے الفاظ { وَرَسُوْلًا اِلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ } میں آیا ہے۔ { مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰٹۃِ } ”میں تصدیق کرتے ہوئے آیا ہوں اس کی جو میرے سامنے موجود ہے تورات میں سے“ { وَمُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْم بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَدُ } ”اور بشارت دیتا ہوا ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے ‘ ان کا نام احمد ﷺ ہوگا۔“ { فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ بِالْبَـیِّنٰتِ قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ۔ } ”پھر جب وہ عیسیٰ علیہ السلام آئے ان کے پاس واضح نشانیوں کے ساتھ تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔“ اس کے بعد حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے ساتھ بنی اسرائیل کا تیسرا دور شروع ہوا۔ حضور ﷺ کی رسالت کے بعد بنی اسرائیل کو واضح طور پر بتادیا گیا : { عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یَّرْحَمَکُمْج وَاِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا 7} بنی اسرائیل : 8 ”ہوسکتا ہے کہ اب تمہارا رب تم پر رحم کرے ‘ اور اگر تم نے وہی روش اختیار کی تو ہم بھی وہی کچھ کریں گے“۔ یعنی اے بنی اسرائیل ! تم ہمارے لاڈلے تھے ‘ ہم نے تمہیں خود برگزیدہ کیا تھا : { وَلَقَدِ اخْتَرْنٰـھُمْ عَلَی عِلْمٍ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ۔ } الدخان مگر تم نے اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے اپنے آپ کو راندئہ درگاہ بنالیا۔ بہرحال ہماری رحمت اور محبت کے دروازے اب بھی تمہارے لیے کھلے ہیں۔ اگر تم لوگ توبہ کر کے اپنی روش درست کرلو تو ہم اب بھی تمہیں اپنی آغوش رحمت میں لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اس کے لیے تمہیں خود کو محمد رسول اللہ ﷺ کے قدموں میں ڈالنا ہوگا اور قرآن کو اپنا راہبر ماننا ہوگا : { اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَہْدِیْ لِلَّتِیْ ہِیَ اَقْوَمُ وَیُـبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمْ اَجْرًا کَبِیْرًا۔ } بنی اسرائیل ”یقینا یہ قرآن راہنمائی کرتا ہے اس راہ کی طرف جو سب سے سیدھی ہے اور بشارت دیتا ہے ان اہل ایمان کو جو نیک عمل بھی کریں کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔“ تم پر واضح ہونا چاہیے کہ اب ہمارے قصر ِرحمت کا شاہدرہ قرآن ہے۔ اگر تم ہماری رحمت کی پناہ میں آنا چاہتے ہو تو تمہیں اسی شاہدرہ کی راہ سے گزر کر آنا ہوگا۔ لیکن اگر تم نے اپنے طرزعمل کی اصلاح نہ کی ‘ اپنی نافرمانیاں اسی طرح جاری رکھیں تو پھر ہم بھی تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے جیسا کہ ماضی میں تمہارے ساتھ ہوتا رہا ہے : { وَاِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا }۔ جیسے ماضی میں ہمارے حکم پر تم لوگ بخت نصر Nebukadnezar ‘ یونانیوں ‘ شامیوں ‘ رومیوں ‘ وغیرہ کے ہاتھوں بار بار نشان عبرت بنتے رہے ہو ویسے ہی ایک مرتبہ پھر ہم تمہیں تمہاری بداعمالیوں کی سزا دلوائیں گے۔ بیسویں صدی میں نازیوں کے ہاتھوں یہود کا جو انجام ہوا وہ بھی عبرت انگیز ہے۔ ان کا اپنا دعویٰ ہے کہ ”ہولوکاسٹ“ میں 60 لاکھ افراد مارے گئے۔
Top