Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 104
قَدْ جَآءَكُمْ بَصَآئِرُ مِنْ رَّبِّكُمْ١ۚ فَمَنْ اَبْصَرَ فَلِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ عَمِیَ فَعَلَیْهَا١ؕ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ
قَدْ جَآءَكُمْ : آچکیں تمہارے پاس بَصَآئِرُ : نشانیاں مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَمَنْ : سو جو۔ جس اَبْصَرَ : دیکھ لیا فَلِنَفْسِهٖ : سو اپنے واسطے وَ : اور مَنْ : جو عَمِيَ : اندھا رہا فَعَلَيْهَا : تو اس کی جان پر وَمَآ : اور نہیں اَنَا : میں عَلَيْكُمْ : تم پر بِحَفِيْظٍ : نگہبان
) (دیکھو) تمہارے پاس آچکی ہیں بصیرت افروز باتیں تمہارے رب کی طرف سے تو اب جو کوئی بینائی سے کام لے گا تو اپنے ہی بھلے کے لیے اور جو کوئی اندھا بن جائے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا اور میں تمہارے اوپر کوئی نگران نہیں ہوں
آیت 104 قَدْ جَآءَ کُمْ بَصَآءِرُ مِنْ رَّبِّکُمْ ج فَمَنْ اَبْصَرَ فَلِنَفْسِہٖج وَمَنْ عَمِیَ فَعَلَیْہَا ط اب جو ان بصائر کو آنکھیں کھول کر دیکھے گا ‘ چشم بصیرت وا کرے گا ‘ حقائق کا مواجہہ کرے گا ‘ حقیقت کو تسلیم کرے گا تو وہ خود اپنا ہی بھلا کرے گا اور جو ان کی طرف سے جان بوجھ کر آنکھیں بند کرلے گا ‘ کسی تعصب ‘ ہٹ دھرمی اور ضد کی وجہ سے حقیقت کو نہیں دیکھنا چاہے گا تو اس کا سارا وبال اسی پر آئے گا۔ وَمَآ اَنَا عَلَیْکُمْ بِحَفِیْظٍ ۔ یہ بات پیغمبر ﷺ کی طرف سے ادا ہو رہی ہے کہ ہر کوئی اپنے اچھے برے اعمال کا خود ذمہ دار ہے ‘ میری ذمہ داری تم تک اللہ کا پیغام پہنچانا ہے ‘ میں تمہاری طرف سے جوابدہ نہیں ہوں۔
Top