Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 78
اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَ لَوْ كُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَةٍ١ؕ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِكَ١ؕ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ فَمَالِ هٰۤؤُلَآءِ الْقَوْمِ لَا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ حَدِیْثًا
اَيْنَ مَا : جہاں کہیں تَكُوْنُوْا : تم ہوگے يُدْرِكْكُّمُ : تمہیں پالے گی الْمَوْتُ : موت وَلَوْ كُنْتُمْ : اور اگرچہ تم ہو فِيْ بُرُوْجٍ : برجوں میں مُّشَيَّدَةٍ : مضبوط وَاِنْ : اور اگر تُصِبْھُمْ : انہیں پہنچے حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی يَّقُوْلُوْا : وہ کہتے ہیں هٰذِهٖ : یہ مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس (طرف) وَاِنْ : اور اگر تُصِبْھُمْ : انہیں پہنچے سَيِّئَةٌ : کچھ برائی يَّقُوْلُوْا : وہ کہتے ہیں هٰذِهٖ : یہ مِنْ : سے عِنْدِكَ : آپ کی طرف سے قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : سب مِّنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس (طرف) فَمَالِ : تو کیا ہوا هٰٓؤُلَآءِ : اس الْقَوْمِ : قوم لَا يَكَادُوْنَ : نہیں لگتے يَفْقَهُوْنَ : کہ سمجھیں حَدِيْثًا : بات
تم جہاں کہیں بھی ہو گے موت تم کو پالے گی خواہ تم بڑے مضبوط قلعوں کے اندر ہی ہو اور اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر انہیں کوئی تکلیف پہنچ جائے تو کہتے ہیں کہ (اے محمد ﷺ یہ آپ کی وجہ سے ہے کہہ دیجیے سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے تو ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات بھی نہیں سمجھتے !
آیت 78 اَیْنَ مَا تَکُوْنُوْا یُدْرِکْکُّمُ الْمَوْتُ ظاہر ہے قتال سے جی چرانے کا اصل سبب موت کا خوف تھا۔ چناچہ ان کے دلوں کے اندر جو خوف تھا اسے ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان پر واضح کیا جا رہا ہے کہ موت سے کوئی مفر نہیں ‘ تم جہاں کہیں بھی ہو گے موت تمہیں پالے گی۔ وَلَوْ کُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ط۔ اگرچہ تم بہت مضبوط fortified قلعوں کے اندر اپنے آپ کو محصور کرلو۔ پھر بھی موت سے نہیں بچ ‘ سکتے۔ وَاِنْ تُصِبْہُمْ حَسَنَۃٌ یَّقُوْلُوْا ہٰذِہِ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ ج۔ منافقین کا ایک طرز عمل یہ بھی تھا کہ اگر مسلمانوں کو کوئی کامیابی حاصل ہوجاتی ‘ فتح نصیب ہوجاتی ‘ کوئی اور بھلائی پہنچ جاتی ‘ حضور ﷺ کی تدبیر کے اچھے نتائج نکل آتے تو اسے حضور ﷺ کی طرف منسوب نہیں کرتے تھے ‘ بلکہ کہتے تھے کہ یہ اللہ کا فضل و کرم ہوا ہے ‘ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ وَاِنْ تُصِبْہُمْ سَیِّءَۃٌ یَّقُوْلُوْا ہٰذِہٖ مِنْ عِنْدِکَ ط آپ ﷺ نے یہ غلط اقدام کیا تو اس کے نتیجے میں ہم پر یہ مصیبت آگئی۔ یہ آپ کا فیصلہ تھا کہ کھلے میدان میں جا کر جنگ کریں گے ‘ ہم نے تو آپ کو مشورہ دیا تھا کہ مدینے کے اندر محصور ہو کر جنگ کریں۔ قُلْ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط ۔ یہ سب چیزیں ‘ خیر ہو ‘ شر ہو ‘ تکلیف ہو ‘ آسانی ہو ‘ مشکل ہو ‘ جو بھی صورتیں ہیں سب اللہ کی طرف سے ہیں۔
Top