Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 87
اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ فَضْلَهٗ كَانَ عَلَیْكَ كَبِیْرًا
اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب سے اِنَّ : بیشک فَضْلَهٗ : اس کا فضل كَانَ : ہے عَلَيْكَ : تم پر كَبِيْرًا : بڑا
مگر یہ تو رحمت ہے آپ کے رب کی طرف سے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا فضل آپ پر بہت بڑا ہے
آیت 87 اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ ۭ اِنَّ فَضْلَهٗ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيْرًا یہ قرآن کا خاص اسلوب ہے جس کے مطابق بظاہر خطاب تو حضور سے ہے مگر اصل میں لوگوں کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ آپ کا اصل مقام و مرتبہ کیا ہے۔ اسی مقصد کے لیے آپ سے بار بار اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ کا اعلان کرایا گیا کہ اے لوگو ! میں تمہاری طرح ایک انسان ہوں مجھ پر اللہ کی طرف سے وحی آتی ہے۔ یہاں اسی بات کی تاکید کے لیے یہ اسلوب اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ہماری عطا اور مہربانی ہے کہ ہم نے بذریعہ وحی آپ پر یہ عظیم الشان کلام نازل کیا ہے۔ اگرچہ اس کا ہرگز ہرگز کوئی امکان نہیں تھا مگر محض ایک اصولی بات سمجھانے کے لیے فرمایا گیا کہ جس طرح ہم نے یہ کلام نازل کیا ہے اسی طرح ہم اسے واپس بھی لے سکتے ہیں اسے سلب بھی کرسکتے ہیں۔ یہ کلام نہ تو آپ کا خود ساختہ ہے اور نہ ہی آپ اسے اپنے پاس رکھنے پر قادر ہیں۔ یہ تو سراسر اللہ کی مہربانی اور اس کی رحمت کا مظہر ہے اور وہی اسے آپ کے سینے میں جمع کر کے محفوظ فرمارہا ہے۔
Top