Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 74
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَنْ : یہ کہ ثَبَّتْنٰكَ : ہم تمہیں ثابت قدم رکھتے لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ : البتہ تم جھکنے لگتے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف شَيْئًا : کچھ قَلِيْلًا : تھوڑا
اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو عین ممکن تھا کہ آپ ان کی طرف کچھ نہ کچھ جھک ہی جاتے
آیت 74 وَلَوْلَآ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَيْهِمْ شَـيْــــًٔـا قَلِيْلًا یہ بہت نازک اور اہم مضمون ہے۔ حضرت یوسف کے بارے میں سورة یوسف آیت 24 میں اسی طرح فرمایا گیا تھا : وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهٖ ۚ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَآ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖ یعنی عزیز مصر کی بیوی نے تو قصد کر ہی لیا تھا اور یوسف بھی قصد کرلیتے اگر وہ اللہ کی برہان نہ دیکھ لیتے۔ یعنی یہ امکان تھا کہ بر بنائے طبع بشری وہ بھی ارادہ کر بیٹھتے مگر اللہ نے انہیں اس سے محفوظ رکھنے کا اہتمام فرمایا۔ حضور کے لیے بھی یہاں اسی طرح فرمایا کہ اگر ہم نے آپ کے پاؤں جما کر آپ کے دل کو اچھی طرح سے مضبوط نہ کردیا ہوتا تو قریب تھا کہ آپ کسی نہ کسی حد تک ان کی طرف مائل ہوجاتے۔ بہرحال ان الفاظ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ پر اس دور میں قریش مکہ کی طرف سے کس قدر شدید دباؤ تھا۔
Top