Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 58
وَ اِنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوْهَا قَبْلَ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ اَوْ مُعَذِّبُوْهَا عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ قَرْيَةٍ : کوئی بستی اِلَّا : مگر نَحْنُ : ہم مُهْلِكُوْهَا : اسے ہلاک کرنے والے قَبْلَ : پہلے يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن اَوْ : یا مُعَذِّبُوْهَا : اسے عذاب دینے والے عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت كَانَ : ہے ذٰلِكَ : یہ فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مَسْطُوْرًا : لکھا ہوا
اور نہیں ہے کوئی بستی مگر ہم اسے ہلاک کر کے رہیں گے روز قیامت سے قبل یا ہم عذاب دیں گے اسے بہت ہی شدید عذاب یہ (اللہ کی) کتاب میں لکھا ہوا ہے
آیت 58 وَاِنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوْهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيٰمَةِ اَوْ مُعَذِّبُوْهَا عَذَابًا شَدِيْدًا یہ اشارہ ہے اس بہت بڑی تباہی کی طرف جو قیامت سے پہلے اس دنیا پر آنے والی ہے۔ سورة الکہف کی دوسری آیت میں اس کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے : لِیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْہُ ۔ سورة بنی اسرائیل اور سورة الکہف کا آپس میں چونکہ زوجیت کا تعلق ہے اس لیے یہ مضمون ان دونوں آیات کو ملا کر پڑھنے سے واضح ہوتا ہے۔ احادیث میں الملحمۃ العُظمٰی کے نام سے ایک بہت بڑی جنگ کی پیشین گوئی کی گئی ہے جو قیامت سے پہلے دنیا میں برپا ہوگی۔ آیت زیر نظر میں اسی تباہی کا ذکر ہے جس سے روئے زمین پر موجود کوئی بستی محفوظ نہیں رہے گی۔ سورة الکہف میں زیادہ صراحت کے ساتھ اس کا تذکرہ آئے گا۔ اس وقت دنیا میں ایٹمی جنگ چھڑنے کا امکان ہر وقت موجود ہے۔ اگر خدانخواستہ کسی وقت ایسا سانحہ رونما ہوجاتا ہے تو ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے دنیا پر جو تباہی آئے گی اس کو تصور میں لانا بھی مشکل ہے۔ ان حالات میں الملحمۃ العُظمٰی کے بارے میں پیشین گوئیاں آج مجسم صورت میں سامنے کھڑی نظر آتی ہیں۔ كَانَ ذٰلِكَ فِي الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا یعنی یہ طے شدہ امور میں سے ہے۔ ایک وقت معین پر یہ سب کچھ ہو کر رہنا ہے۔
Top