Bayan-ul-Quran - Al-Hijr : 19
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ
وَالْاَرْضَ : اور زمین مَدَدْنٰهَا : ہم نے اس کو پھیلا دیا وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے رکھے فِيْهَا : اس میں (پر) رَوَاسِيَ : پہاڑ وَاَنْۢبَتْنَا : اور ہم نے اگائی فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شئے مَّوْزُوْنٍ : موزوں
اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا اور اس میں ہم نے لنگر ڈال دیے اور اس میں اگا دی ہم نے ہر شے ٹھیک اندازے کے مطابق
آیت 19 وَالْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَاَلْقَيْنَا فِيْهَا رَوَاسِيَ زمین کے یہ لنگر پہاڑ ہیں جن کے بارے میں قرآن بار بار کہتا ہے کہ یہ زمین کی حرکت کو متوازن رکھنے Isostsasy کا ایک ذریعہ ہیں۔ وَاَنْۢبَتْنَا فِيْهَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُوْنٍ کائنات کے اس خدائی نظام میں ہرچیز کی مقدار اور تعداد اس حد تک ہی رکھی گئی ہے جس حد تک اس کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی چیز اس مقررہ حد سے بڑھے گی تو وہ اس نظام میں خلل کا باعث بنے گی۔ مثلاً بعض مچھلیوں کے انڈوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔ یہ تمام انڈے اگر مچھلیاں بن جائیں تو چند ہی سالوں میں ایک مچھلی کی اولاد اس زمین کے حجم سے بھی کئی گنا زیادہ بڑھ جائے۔ بہر حال اس کائنات کے نظام کو درست رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہرچیز کو ایک طے شدہ اندازے اور ضرورت کے مطابق رکھا گیا ہے۔
Top