Baseerat-e-Quran - Al-Waaqia : 9
وَ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَةِ١ۙ۬ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَةِؕ
وَاَصْحٰبُ الْمَشْئَمَةِ : اور بائیں ہاتھ والے مَآ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَةِ : کیا ہیں بائیں ہاتھ والے
اور بائیں ہاتھ والے وہ کیا بری حالت میں ہوں گے
لغات القرآن آیت نمبر 39 تا 56 اصحاب الشمال بائیں (ہاتھ) والے سموم گرم ہوا۔ گرم بھاپ۔ یحموم کالا سیاہ دھواں لابارد نہ تو ٹھنڈا۔ لا کریم نہ آرام دینے والا۔ مترفین عیش سے زندگی گذارنے والے یصرون وہ ضد کرتے ہیں۔ اڑ جاتے ہیں۔ ال جنت گناہ زقوم جہنم میں دوزخیوں کی غذا (جہنم میں اگنے والا درخت) مالتئون بھرنے والے۔ شاربون پینے والے۔ شرب الھیم پیاسے اوٹن کی طرح پینا۔ تشریح : آیت نمبر 39 تا 56 سب سے آگے بڑھ جانے والے اور داہنے ہاتھ والے خوش نصیبوں کے بہترین انجام کا ذکر کرنے کے بعد بائیں ہاتھ والے لوگوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو بدترین حالات میں ہوں گے۔ دنیا میں ان کو جو عیش و آرام کا سامان دیا گیا تھا اس نے انہیں ایسے دھوکے میں ڈال دیا تھا کہ وہ اللہ کو بھول کر غیر اللہ کی عبادت و بندگی کرنے لگے تھے اور اس پر اصرار کرتے ہوئے کہتے تھے کہ جب ہم مرکر خاک ہوجائیں گے اور ہماری ہڈیاں بھی ریزہ ریزہ ہو کر دنیا میں بکھر جائیں گی تو کیا ہم دوبارہ پیدا کئے جائیں گے اور ہمارے باپ دادا جو مر کر خاک ہوچکے ہیں جن کی ہڈیوں تک کا پتہ نہیں ہے کیا وہ بھی زندہ کئے جائیں گے۔ وہ کہتے تھے کہ آج تک ان میں سے کوئی زندہ ہو کر تو آیا نہیں ہم کیسے یقین کرلیں کہ ہم دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ نے اگلے پچھلے سب لوگوں کے لئے ایک دن مقرر کردیا ہے جب وہ اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر ہمارے سامنے حاضر ہوں گے۔ لیکن وہ دن ان لوگوں کیلئے بڑا سخت اور ذلیل کردینے والا ہوگا جب ان کو جہنم میں دھکیلا جائے گا وہاں ہر طرف آگ ہی آگ، کھولتا ہوا پانی اور سیاہ دھوئیں کے ایسے سائے ہوں گے جس میں نہ تو ٹھنڈک ہوگی اور نہ دل اور بدن کو راحت و آرام پہنچانے والا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ سے فرمایا ہے کہ آپ کہہ دیجیے اے گمرا ہوچ اور ہر سچی بات کو جھٹلانے والو ! جہنم میں تمہاری غذا زقوم ہوگی جو ایک بڑا زہریلا کڑوا انتہائی بد مزہ اور بدبو دار درخت ہوگا جو جہنم ہی میں پیدا ہوگا ۔ جب وہ بھوک اور پیاس سے تڑپنے لگیں گے اور زقوم کو کھائیں گے تو وہ ان کے حلق میں پھنس جائے گا۔ پھر وہ پانی کی طرف دوڑیں گے وہ پانی گرم اور کھولتا ہوا ہوگا وہ پانی پر بری طرح گریں گے لیکن اس کے پیتے ہی ان کی آنتیں کٹ کر باہر نکل پڑیں گی۔ وہ پانی کی طرف اس طرح جھپٹیں گے جیسے پیاسے اونٹ جو استقا کی بیماری میں مبتلا ہوں وہ پانی کی طرف جھپٹتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے طنز کے طور پر فرمایا کہ ان جیسے نافرمانوں کی مہمان داری تو اسی طرح ہو سکتی تھی۔ استسقا اونٹوں کی ایسی بیماری کو کہتے ہیں کہ اونٹ پانی پیئے چلا جاتا ہے اور پیاسا ہی رہتا ہے۔ فرمایا کہ اسی طرح قیامت کے دن کفار و مشرکین کا حال ہوگا کہ وہ پیاس سے تڑپ رہے ہوں گے اور جب گرم کھولتا ہوا پانی پئیں گے تو ان کی پیاس نہ بجھے گی اور وہ پانی کے لئے تڑپتے ہی رہ جائیں گے۔
Top