Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 65
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : اور البتہ تم نے جان لیا الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا : جنہوں نے زیادتی کی مِنْكُمْ : تم سے فِي السَّبْتِ : ہفتہ کے دن میں فَقُلْنَا : تب ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ قِرَدَةً خَاسِئِیْنَ : ذلیل بندر
اور تم ان لوگوں سے خوب واقف ہو جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن (مچھلی کا شکار کرنے میں) تجاوز کیا تھا تو ہم نے ان سے کہا تم ذلیل و خوار بندر بن جاؤ۔
لغات القرآن : آیت نمبر 65 تا 66 لقد (البتہ یقیناً (قد ماضی کے صیغے پر آیا ہے) ۔ علمتم (تم نے جان لیا) ۔ اعتدوا (جنہوں نے زیادتی کی، حد سے بڑھ گئے) ۔ السبت (ہفتہ کا دن، سینچر) ۔ کونوا (تم ہوجاؤ) ۔ قردۃ (بندر) ۔ خسئین (ذلیل) ۔ جعلنا (ہم نے بنا دیا) ۔ نکال (عبرت) ۔ بین یدی (سامنے (بین، درمیان، یدی، یدین، دونوں ہاتھ) ۔ خلف (پیچھے ، آئندہ آنے والے) ۔ موعظۃ (نصیحت) ۔ تشریح : آیت نمبر 65 تا 66 حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے سیکڑوں سال کے بعد حضرت داؤد (علیہ السلام) کے زمانے میں، ملک شام میں سمندر کے کنارے کوئی شہر یا قصبہ جس کو بعضوں نے ایلہ بھی کہا ہے۔ وہاں یہ واقعہ پیش آیا ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں ہفتہ کے دن شکار کرنا خاص طور پر مچھلیوں کا شکار، اسی طرح کھیتی باڑی اور دوسرے کاروبار کرنے کی بڑی سخت ممانعت تھی۔ مگر بنی اسرائیل نے اپنی عادت کے مطابق اس شرعی حکم کو بےاثر بنانے کے لئے نافرمانیوں کا ایک اور طریقہ اختیار کیا جس پر انہیں اللہ کی طرف سے سخت سزا دی گئی، سورة اعراف میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ جس دن مچھلیوں کے شکا ر کی اجازت ہوتی، اس دن تو زیادہ تر مچھلیاں پانی کی تہہ میں چلی جاتیں اور ہفتہ کے دن جب شکار کی ممانعت تھی تمام مچھلیاں دریا کی سطح پر آجاتیں۔ یہ ان کا امتحان تھا۔ مگر بنی اسرائیل خاموش بیٹھنے والے کہاں تھے انہوں نے دریا کے قریب چھوٹے چھوٹے گڑھے بنائے اور ان کو چھو ٹی چھوٹی نالیوں کے ذریعہ سے ملا دیا ہفتہ کے دن وہ رکاوٹیں ہٹا دیتے۔ پانی ان گڑھوں کی طرف جاتا تو مچھلیاں بھی ساتھ میں جاتیں اتوار کے دن ان گڑھوں سے مچھلیاں شکار کرتے اور اپنی چالاکی پر خوش ہوتے۔ یہ ایک ایسا حیلہ تھا جس سے اللہ تعالیٰ کے حکم کا مذاق اڑانے اور اس کے ذریعہ حکم شرعی سے جان چھڑانے کا ایک بہانہ تھا شریعت میں ایسا حیلہ حرام ہے لیکن اگر حکم شرعی کی تعمیل کے لئے کوئی حیلہ اختیار کیا جائے تو شرعاً یہ ناجائز نہیں جیسا کہ فقہ کی کتابوں میں فقہاء کرام نے سینکڑوں حیلے اس قسم کے بیان کئے ہیں چونکہ بنی اسرائیل حکم شرعی کے ابطال کے لئے ایسا کرتے تھے اس لئے ان کو سزا دی گئی اور ان میں طاعون کا مرض پھیل گیا۔ اس مرض سے چہرے پھول کر بندروں کی طرح ہوگئے، وہ بھوک پیاس کی کربناک اذیتوں میں تین زندہ رہ کر تڑپ تڑپ کر مر گئے اس طرح ان نافرمانوں کی نسل ہی کا خاتمہ کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یہ واقعہ جس کو عرب کا بچہ بچہ اچھی طرح جانتا ہے یہ ان نافرمان لوگوں کے درس عبرت تھا اور آج کے نافرمانوں کے لئے بھی موعظت و نصیحت ہے۔
Top