Baseerat-e-Quran - Al-Hijr : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اٰتَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دیں سَبْعًا : سات مِّنَ : سے الْمَثَانِيْ : بار بار دہرائی جانیوالی وَالْقُرْاٰنَ : اور قرآن الْعَظِيْمَ : عظمت والا
اور یقیناً ہم نے آپ کو بار بار دھرائی جانے والی سات آیتیں اور عظیم قرآن عطا کیا ہے۔
لغات القرآن آیت نمبر 87 تا 99 اتینک ہم نے تجھے دیا۔ سبع سات۔ المثانی بار بار پڑھی جانے والی چیز۔ لاتمدن ہرگز نہ پھیلا، ہرگز نہ بڑھا۔ عینیک اپنی آنکھیں۔ متعنا ہم نے سامان دیا ۔ ازواج جوڑے۔ قسم قسم کی چیزیں۔ اخفض جھکائے رکھ۔ جناح پر، بازو۔ المقتسمین تقسیم کرنے والے۔ بانٹنے والے، عضین (عضو) ۔ ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔ نسئلن ہم ضرور پوچھیں گے۔ اصدع صاف صاف کہہ دے ۔ اعرض منہ پھیر لے۔ نظر انداز کر دے۔ کفیناک ہم تیرے لئے کافی ہیں یضیق تنگ ہوتا ہے۔ الیقین یقینی بات۔ موت۔ تشریح :- آیت نمبر 87 تا 99 سورۃ الحجر کی آخری آیات جن پر اس سورت کو مکمل فرمایا گیا ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے دنیا کی زیب وزینت اور اس کے مقابلے میں قرآن کریم کی شان اور عظمت بیان فرمائی ہے۔ ارشاد ہے کہ آج یہ دنیا پرست اپنے مال و دولت پر فخر و غرور کر رہے ہیں ان کو اپنی سرداریوں اور اعلیٰ خاندانوں پر بڑا ناز ہے اور اسی غرور وتکبر کے نشے میں یہ صحابہ کرام پر مشق ستم کر رہے ہیں صحابہ کرام کی غربت و افلاس کا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن ان کو نہیں معلوم کو یہ دنیا کی دولت اور عیش و آرام بہت جلد ختم ہوجائیں گے اور ان میں سے کوئی بھی باقی رہنے والی چیز نہیں ہے گزشتہ قومیں تو ان سے بھی زیادہ مضبوط اور طاقت ور تھیں لیکن آج ان کا وجود اس طرح مٹ گیا ہے کہ ان کی تہذیب و ترقی کے کھنڈرات نشان عبرت بنے ہوئے ہیں۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ ان کی پرواہ نہ کیجیے۔ اللہ نے آپ کو سارا قرآن کریم عطا فرمایا ہے اور سات ایسی آیتیں عطا فرمائی ہیں جو زمانے اور حالات کے بدلنے سے نہیں بدلیں گی اور نہ ہم ہوں گی بلکہ ہمیشہ باقی رہیں گی۔ قرآن کریم ایک عظیم نعمت ہے اس نعمت کے مقابلے میں دنیا کی ساری زیب وزینت اور مال و دولت کوئی بھی حیثیت نہیں رکھتی۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! ہم جانتے ہیں کہ کفار کے ظلم و ستم اور ذہنی اذیتوں سے آپ اپنے دل میں ایک تنگی سی محسوس کرتے ہیں لیکن وقت اور حالات بدلنے والے ہیں۔ آپ اپنے صحابہ کرام پر شفقتیں فرمئایے اور ہر چیز سے بےنیاز ہو کر اللہ کا دین پہنچایئے کیونکہ اللہ ان لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہے جنہوں نے اللہ کے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے جب جس حکم کو چاہتے ہیں مانتے ہیں جس حکم کو چاہتے ہیں نظر انداز کردیتے ہیں۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! ان سے نبٹنے کے لئے اللہ ہی کافی ہے۔ ان کو اپنے کھلونوں سے کھیلنے دیجیے وہ وقت دور نہیں جب ان کا انجام بھی ان کے سامنے آجائے گا آپ زندگی کے آخری سانس تک اللہ کا دین پہنچانے کی کوشش کرتے رہئے اور کسی ظالم و جابر کی پرواہ نہ کیجیے۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اللہ کا دین پہنچانے کے لئے چپکے چپکے تبلیغ دین فرمایا کرتے تھے لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی ” فاصدع بما تو مر “ (یعنی آپ وہ کیجیے جس کا حکم دیا گیا ہے) تو اس کے بعد نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام نے کھلم کھلا دین اسلام کی تبلیغ شروع کردی۔ الحمد للہ سورة الحجر کا ترجمہ و تشریح مکمل ہوئی۔ واخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
Top