Baseerat-e-Quran - Al-Hijr : 45
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ
اِنَّ : بیشک الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار فِيْ : میں جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
بیشک اہل تقویٰ کے لئے جنتیں اور چشمے ہوں گے۔
لغات القرآن آیت نمبر 45 تا 50 عیون (عین) چشمے۔ ادخلوا تم داخل ہوجاؤ سلام سلامتی، امن و سکون۔ نزعنا ہم نے کھینچ نکالا۔ غل باہمی رنجش، ناراضگی، کینہ۔ سرر (سریر) ، تخت ، بیٹھنے کی اونچی جگہ۔ متقابلین ایک دوسرے کے سامنے۔ نصب بےسکونی، محنت و مشقت، تکلیف۔ نبئی بتا دے، ، خبردار کر دے۔ تشریح : آیت نمبر 45 تا 50 حضرت آدم کی پیدائش، ان کا جنت میں قیام اور شیطان کی نافرمانی کے بعد جب شیطان نے اللہ تعالیٰ سے قیامت تک کی مہلت مانگی اور وہ مہلت دیدی گئی اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ جو لوگ تقویٰ اور پرہیزگاری کی زندگی اختیار کریں گے ان کی جنت کی دائمی راحتیں عطا کی جائیں گی۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے فرماں بردار بندوں کے متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ لوگ جو تقویٰ ، پرہیزگاری اور نیکی کی زندگی اختیار کریں گے ان کو ایسی جنتیں عطا کی جائیں گی جن میں دودھ، پانی اور شہد کے چشمے جاری ہوں گے جو بھی اہل تقویٰ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کہ تم ان جنتوں میں داخل ہوجاؤ اور امن و سلامتی کی زندگی اور راحتیں حاصل کرو۔ ان کے دلوں میں اگر کچھ کدورتیں، نفرتیں یا کینہ ہوگا۔ تو وہ سب نکال کر اس کی جگہ محبت اور پیار بھر دیا جائے گا اور وہ حقیقی بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے سامنے تخت پر بیٹھے ہوں گے۔ نہ ان جنتوں میں کوئی محنت، مشقت اور روزی کے لئے بھاگ دوڑ ہوگی اور نہ وہ کبھی ان جنتوں سے نکالے جائیں گے۔ ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : اہل جنت سے کہا جائے گا کہ اب تم ہمیشہ تندرست رہوگے۔ تم کبھی بیمار نہ پڑو گے اب تم ہمیشہ زندہ رہوگے۔ اب تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ تم ہمیشہ جوان رہوگے تمہارے اوپر بڑھاپا نہیں آئے گا۔ اب تم (اسی جنت میں) مقیم رہوگے۔ اب تمہیں سفر کی مشقتیں نہ اٹھانا پڑیں گی۔ ان آیات کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ اے نبی ﷺ ! آپ میرے بندوں سے کہہ دیجیے کہ میں اپنے بندوں پر بہت زیادہ مہربان ہوں اور ان کی خطاؤں کو بہت معاف کرنے والا ہوں۔ لیکن جب میں گناہگاروں کو پکڑنے پر آتا ہوں تو بہت سخت پکڑتا ہوں۔ مراد یہ ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ ان کی بڑی سے بڑی خطا معاف کرسکتا ہے اور کرتا ہے لیکن وہ صرف ایک مہربان و شفیق ہی نہیں ہے بلکہ وہ ان لوگوں کو جو گناہ اور خطاؤں سے باز نہیں آتے جب ان کو پکڑنے پر آتا ہے تو کوئی اس سے چھڑا نہیں سکتا۔
Top