Baseerat-e-Quran - Al-Faatiha : 2
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰہِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعَالَمِينَ : تمام جہان
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
(حمد): حمد کے معنی تعریف کرنا، شکر ادا کرنا، حمد وثنا کرنے کے آتے ہیں۔ اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ” جس نے اللہ کی حمد نہ کی اس نے اس کا ذرا بھی شکر ادا نہ کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص اللہ کی حمدو ثنا کرتا ہے درحقیقت اس کا شکر ادا کرتا ہے۔ اصل میں اللہ تعالیٰ نے ہمارے چاروں طرف اپنی اتنی نعمتوں کو بکھیر رکھا ہے کہ ان کو شمار کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ بس اتنی ہی ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی ہزاروں نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ جو شخص بھی اللہ کا شکر ادا کرتا رہے گا تو اللہ کی نعمتوں میں اضافہ ہی کرتا چلا جائے گا لیکن اگر اس نے نعمتیں پانے کے باوجود ناشکری کی روش کو اختیار کیا تو وہ اللہ کی سخت سزاؤں کے لئے بھی تیار رہے۔ (رب): رب کے معنی بہت وسیع ہیں۔ مختصر یہ ہے کہ رب اس کو کہتے ہیں جو ہر چیز کو آہستہ آہستہ پرورش کر کے اس کو کمال کی حد تک پہنچا دیتا ہے۔ وہ ہر ایک کا رب ہے وہ کسی قوم ، قبیلے، خاندان ، نسل اور علاقے اور زمانے کا رب نہیں ہے بلکہ وہ سب کا رب ہے اس کا ساری کائنات سے تعلق ایک جیسا ہے وہ اللہ کی فرماں برداری کرنے والی قوم ہو یا نافرمان مخلوق ۔ اس نے اپنی نعمتوں کو حاصل کرنے کی جدو جہد نہیں کرتا وہ ان سے محروم رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہر انسان کے لئے وہی ہے جس کے لئے وہ جدو جہد اور کوشش کرتا ہے (القرآن ) (العالمین ): العالم کی جمع ہے دنیا، جہان۔ اللہ نے جتنے جہان پیدا کیے ہیں وہ ہمیں معلوم ہیں یا معلوم نہیں ہیں وہ تمام جہانوں کو پالنے والا اور ان کی دیکھ بھال کرنے والا ہے۔ اس کائنات میں کتنے جہان اور دنیائیں ہیں ان کا پورا علم تو اللہ کو ہے البتہ ” امام وھب (رح) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ ہزار جہان پید اکئے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک جہان یہ ہماری دنیا بھی ہے۔ زمین، آسمان ، پہاڑ ، دریا، شجر و حجر، پانی میں رہنے والی مخلوق ، خشکی اور صحرا کے جانور، آسمان پر اڑنے والے پرندے، جنگل کے جانور اور درندے اور انسان ان میں سے ہر ایک کا جہان ہے۔ اللہ کو اپنی ساری مخلوق کا علم ہے جو جہاں بھی ہے وہ ان سب کا پرورش کرنے والا ہے۔
Top