Tafseer-e-Baghwi - Nooh : 28
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا۠   ۧ
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ : اے میرے رب بخش دے مجھ کو وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے والدین کو وَلِمَنْ : اور واسطے اس کے دَخَلَ : جو داخل ہو بَيْتِيَ : میرے گھر میں مُؤْمِنًا : ایمان لا کر وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا تَبَارًا : مگر ہلاکت میں
اگر تو انکو رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہوگی وہ بھی بدکار اور ناشکر گزار ہوگی
27 ۔” انک ان تذرھم یضلوا عبادک “ ابن عباس ؓ ، کلبی اور مقاتل رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کے ساتھ نوح (علیہ السلام) کے پاس جاتا اور کہتا اس سے بچ کر رہنا یہ بڑا جھوٹا ہے اور میرے باپ نے بھی مجھے اس سے روکا تھا۔ پس بڑے مرجاتے اور چھوٹے اس حالت پر پیدا ہوتے۔ ” ولا یلدوا الا فاجرا کفارا “ محمد بن کعب، مقاتل اور ربیع اور ان کے علاوہ حضرات کہتے ہیں کہ نوع (علیہ السلام) نے یہ تب کہا جب اللہ تعالیٰ نے ہر مومن کو ان کی پشتوں سے نکال لیا اور ان کی بیویوں کے رحموں سے اور ان کی عورتوں کے رحموں کو بانجھ کردیا اور ان کے مردوں کی پشتوں کو خشک کردیا عذاب سے چالیس سال پہلے۔ اورکہا گیا ہے ستر سال پہلے اور اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کو خبر دی کہ وہ ایمان نہ لائے گے اور کسی مومن کو نہ جنیں گے۔ پس اس وقت نوح (علیہ السلام) نے ان پر بددعا کی تو اللہ تعالیٰ نے آپ (علیہ السلام) کی دعا قبول کرلی اور ان تمام کو ہلاک کردیا اور عذاب کے وقت ان میں کوئی چھوٹا بچہ نہ تھا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” وقوم نوح لما کذبوا الرسل اغرقناھم “ اور بچوں سے تو تکذیب نہیں پائی جاسکتی۔
Top