Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 96
فَالِقُ الْاِصْبَاحِ١ۚ وَ جَعَلَ الَّیْلَ سَكَنًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ حُسْبَانًا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ
فَالِقُ : چیر کر (چاک کر کے) نکالنے والا الْاِصْبَاحِ : صبح وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا الَّيْلَ : رات سَكَنًا : سکون وَّالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند حُسْبَانًا : حساب ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : اندازہ الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : علم والا
وہی (رات کے اندھیرے سے) صبح کی روشنی پھاڑ نکالتا ہے۔ اور اسی نے رات کو (موجب) آرام (ٹھیرایا) اور سورج اور چاند کو (ذرائع) شمار بنایا ہے۔ یہ خدا کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں جو غالب (اور) علم والا ہے۔
(96) (فالق الاصباح) وہ ظلمت شب یا دن کی روشنی میں عمود صبح کو چیر کر نکالنے والا ہے۔ ضحاک (رح) فرماتے ہیں دن کو پیدا کرنے والا ہے۔ الاصباح مصدر ہے اقبال کی اور ادبار کی طرح۔ بمعنی رشن کرنا اور اس سے صبح مراد ہے۔ یعنی دن کا ابتدائی ظاہر ہونے والا حصہ۔ مراد یہ ہے کہ وہ صبح کو ظاہر اور واضح کرنے والا ہے۔ (وجعل الیل سکناً ) جس میں مخلوق آرام کرتی ہے اور اہل کوفہ رحمہما اللہ نے وجعل کو ماضی اور (اللیل) کو منصوب پڑھا ہے مصحف کی اتباع کرتے ہوئے اور ابراہیم نخعی (رح) نے (فلق الاصباح) اور (وجعل اللیل سکنا) پڑھا ہے۔ (والشمس والقمر حسباناً ) یعنی سورج اور چاند کو متعین حساب پر مقرر کیا ہے کہ وہ اس سے تجاوز نہیں کتے اور الحساب مصدر ہے الحاسب کی طرح اور بعض نے کہا ہے کہ حساب کی جمع ہے۔ (ذلک تقدیر العزیز العلیم) ۔
Top