Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 89
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ١ۚ فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَ كَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحُكْمَ : اور شریعت وَالنُّبُوَّةَ : اور نبوت فَاِنْ : پس اگر يَّكْفُرْ : انکار کریں بِهَا : اس کا هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ فَقَدْ وَكَّلْنَا : تو ہم مقرر کردیتے ہیں بِهَا : ان کے لیے قَوْمًا : ایسے لوگ لَّيْسُوْا : وہ نہیں بِهَا : اس کے بِكٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے
یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائی تھی۔ اگر یہ (کفّار) ان باتوں سے انکار کریں تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کیلئے) ایسے لوگ مقّرر کردیئے ہیں کہ وہ ان سے کبھی انکار کرنیوالے نہیں۔
(89) اولئک الذین اتینھم الکتب) یعنی جو کتابیں ان پر اتاری گئیں (والحکم ) یعنی علم اور فقہ (والنبوۃ فان یکفربھا ھولآء ) یعنی الہ مکہ (فقد وکلنا بھا قوما لیسوا بھا بکفرین) یعنی انصار اور اہل مدینہ یہی قول ابن عباس ؓ عنما اور مجاہد (رح) کا ہے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس قوم سے وہ اٹھارہ ابنیاء (علیہم السلام) مراد ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے یہاں تذکرہ کیا ہے اور ابو رجاء عطاردی (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ اگر زمین والے انکار کریں گے تو ہم نے آسمان والوں یعنی فرشتوں کو مقرر کردیا ہے جو اس کے منکر نہیں ہیں۔
Top