Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 77
فَلَمَّا رَاَ الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هٰذَا رَبِّیْ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَّمْ یَهْدِنِیْ رَبِّیْ لَاَكُوْنَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّآلِّیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب رَاَ : دیکھا الْقَمَرَ : چاند بَازِغًا : چمکتا ہوا قَالَ : بولے هٰذَا : یہ رَبِّيْ : میرا رب فَلَمَّآ : پھر جب اَفَلَ : غائب ہوگیا قَالَ : کہا لَئِنْ : اگر لَّمْ يَهْدِنِيْ : نہ ہدایت دے مجھے رَبِّيْ : میرا رب لَاَكُوْنَنَّ : تو میں ہوجاؤں مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم۔ لوگ الضَّآلِّيْنَ : بھٹکنے والے
پھر جب چاند کو دیکھا کہ چمک رہا ہے تو کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ لیکن جب وہ بھی چھپ گیا تو بول اٹھے کہ اگر میرا پروردگار مجھے سیدھا راستہ نہیں دکھائیگا تو میں ان لوگوں میں ہوجاؤں گا جو بھٹک رہے ہیں۔
(77) (فلما را القمر) بازغاً کا معنی ہے طالعاً (قال ھذا ربی فلما افل قال لئن لم یھدنی ربی لاکونن من القوم الضآلین)” لئن لم یھدنی ربی “ کی تشریح بعض حضرات نے یہ کی ہے کہ اگر مجھے اللہ ہدایت پر ثابت قدم نہ رکھتا ہدایت نہ دیتا یہ معنی نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ بغیر ہدایت کے کسی نبی کو نہیں بھیجتے۔ اس لئے انبیاء (علیہم السلام) جب بھی اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں تو ایمان پر ثابت قدمی کا سوال کرتے ہیں۔
Top