Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 53
وَ كَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْۤا اَهٰۤؤُلَآءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنْۢ بَیْنِنَا١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰكِرِیْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح فَتَنَّا : آزمایا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض بِبَعْضٍ : بعض سے لِّيَقُوْلُوْٓا : تاکہ وہ کہیں اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا یہی ہیں مَنَّ اللّٰهُ : اللہ نے فضل کیا عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْۢ بَيْنِنَا : ہمارے درمیان سے اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِاَعْلَمَ : خوب جاننے والا بِالشّٰكِرِيْنَ : شکر گزار (جمع)
اور اسی طرح ہم نے بعض لوگوں کی بعض سے آزمائش کی ہے کہ (جو دولت مند ہیں وہ غریبوں کی نسبت) کہتے ہیں ' کیا یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے ہم سے فضل کیا ہے (خدا نے فرمایا) بھلا خدا شکر کرنیوالوں سے واقف نہیں ؟
تفسیر (53) (وکذلک فتنا بعضھم ببعض) مراد یہ ہے کہ مالداروں کو فقراء کے ذریعے اور شریفوں کو کمینوں کے ذریعے آزمایا ہے اور یہ آزمائش اس طرح ہے کہ اگر کوئی شریف کسی کمینے کو ایمان میں سبقت کرتے ہوئے دیکھ لے تو اس وجہ سے وہ اسلام لانے سے رک جاتا ہے۔ یہ اس کی آزمائش ہے۔ (لیقولوا اھولاء من اللہ علیھم من بیننا) تو اللہ تعالیٰ نے جواب دیا (الیس اللہ باعلم بالشکرین) یہ استفہام ہے لیکن معنی میں خبر ہے۔ یعنی اللہ خوب جانتے ہیں کہ کس کو اسلام کی ہدایت دیں تو وہ شکر کرے گا۔ جنت میں داخلے کے وقت مالدار لوگوں سے سبقت کرنے والے کون لوگ ہیں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں غریب مہاجرین کی ایک جماعت میں بیٹھا ہوا تھا اور ان میں سے بعض دوسروں کی آڑ لے کر اپنے جسم کو چھپا رہے تھے اور ایک قاری ہم کو تلاوت سنا رہے تھے کہ اچانک نبی کریم ﷺ لائے اور ہم پر کھڑے ہوگئے تو قاری خاموش ہوگیا تو آپ (علیہ السلام) نے سلام کیا اور پوچھا کیا کر رہے ہو ؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) ایک قاری ہم پر قرآن پڑھ رہے تھے اور ہم اللہ کی کتاب کو توجہ سے سن رہے تھے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے میری امت میں سے وہ لوگ بنائے جن کے بارے میں آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے میری امت میں سے وہ لوگ بنائے جن کے بارے میں مجھے حکم دیا کہ میں ان کے ساتھ اپنے آپ کو روکوں۔ پھر آپ (علیہ السلام) ہمارے درمیان میں بیٹھ گئے اور اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ فرمایا تاکہ سب ایک حلقہ بنالیں اور سب کے چہرے آپ (علیہ السلام) کے سامنے واضح ہوجائیں تو میں نے دیکھا کہ میرے سوا اس مجلس میں نبی کریم ﷺ کو نہ پہچانتے تھے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا قیامت کے دن مکمل نور کے ساتھ خوش ہو جائو تم لوگ جنت میں مالدار لوگوں سے آدھا دن پہلے داخل ہو گے اور یہ آدھا دن پانچ سو سال کی مقدار ہوگا۔
Top