Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 127
لَهُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ هُوَ وَلِیُّهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے دَارُ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر عِنْدَ : پاس۔ ہاں رَبِّهِمْ : ان کا رب وَهُوَ : اور وہ وَلِيُّهُمْ : دوستدار۔ کارساز بِمَا : اسکا صلہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
ان کیلئے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہی ان کا دوست دار ہے۔
127 (لھم دارالسلم عندربھم) یعنی جنت۔ اکثر مفسرین رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ سلام اللہ تعالیٰ ہیں اور دار سے مراد جنت ہے۔ لھم دارالسلام کی تفسیر اور بعض نے کہا سلام سلامتی ہے۔ یعنی ان کے لئے آفات سے سلامتی کا گھر ہے۔ یعنی جنت کو دار السلام اس وجہ سے کہتے ہیں کہ جو بھی اس میں داخل ہوگا ہر قسم کی تکالیف سے محفوظ ہوجائے گا اور بعض نے کہا اس وجہ سے نام رکھا گیا کہ اس کے تمام حالات سلام کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ ابتداء میں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ” ادخلوھا بسلام امنین “ …” والملائکۃ یدخلون علیھم من کل باب سلام علیکم “ وقال ” لایسمعون فیھا لغواً ولا تاثیما الاقیلا سلاماً سلاماً (تحیتھم فیھا سلام) (سلام قولا من رب رحیم) ……(وھو ولیھم بما کانوا یعملون) حسین بن فضیل فرماتے ہیں کہ ان کو دنیا میں ولی بنایا اپنی توفیق سے اور آخرت میں ان کو جزا دی جائے گی۔
Top