Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 110
وَ نُقَلِّبُ اَفْئِدَتَهُمْ وَ اَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِهٖۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ نَذَرُهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ۠   ۧ
وَنُقَلِّبُ : اور ہم الٹ دیں گے اَفْئِدَتَهُمْ : ان کے دل وَاَبْصَارَهُمْ : اور ان کی آنکھیں كَمَا : جیسے لَمْ يُؤْمِنُوْا : ایمان نہیں لائے بِهٖٓ : اس پر اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار وَّنَذَرُهُمْ : اور ہم چھوڑ دیں گے انہیں فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : وہ بہکتے رہیں
اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (تو) جیسے یہ اس (قرآن) پر پہلی دفعہ نہیں لائے (ویسے پھر نہ لائیں گے اور انکو چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں
تفسیر (110) (ونقلب افئدتھم وابصارھم کمالم یئومنوا بہ اول مرۃ) کفار مکہ کی مزید ہٹ دھرمیاں ابن عباس ؓ کہ یعنی ہم ان کے اور ایمان کے درمیان رکاوٹ ہیں۔ اگر ہم ان کی منہ مانی نشانیاں دے دیں تو بھی وہ ایمان نہ لائیں گے جیسے پہلی مرتبہ نہیں لائے یعنی اس سے پہلے چاند کے ٹکڑے ہوجانا اور بعض نے کہا کہ جس طرح یہ پہلی مرتبہ ایمان نہیں لائے یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات اور دیگر معجزات دیکھ کر ایمان نہیں لائے تو اب کیسے لاسکتے ہیں ؟ علی بن ابی طلحہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ پہلی مرتبہ سے مراد دنیا ہے یعنی اگر ان کو آخرت سے دنیا کی طرف لوٹا دیا جائے تو بھی ہم ان کے دل اور آنکھیں ایمان سے الٹ دیں گے جیسے وہ دنیا میں مرنے سے پہلے ایمان نہیں لائے۔ (ونذرھم فی طغیانھم یعمھون) عطاء (رح) فرماتے ہیں ہم ان کو رسوا کردیں گے اور ان کو ان کی گمراہی میں سرگرداں چھوڑ دیں گے۔
Top