Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
(وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرسکتا ہے۔ اور وہ بھید جاننے والا خبردار ہے۔
(103) (لاتدر کہ الابصار) ادراک کا معنی ہوتا ہے شے کی حقیقت پر مطلع ہونا اور اس کی حقیقت کا احاطہ کرنا اور رئویت کا معنی ہوتا ہے دیکھنا، مشاہدہ کرنا اور کبھی دیھکنا بغیر ادراک کے بھی ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعہ میں بیان کیا (فلما تر ای الجمعان قال اصحاب موسیٰ انا لمدرکون) پس جب دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تو موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم پکڑے گئے) کہا ہرگز نہیں۔ (تخاف درکا ولا تخشی تو نہ خوف کر پکڑے جانے کا اور نہ ڈر) تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ادراک کی نفی کی ہے اور رئویت کو ثابت کیا ہے تو یہ بات ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بندے بغیر ادراک اور احاطہ کے دیکھ لیں جیسا کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہے لیکن اس کی ذات کا احاطہ کوئی اپنی معرفت سے نہیں کرسکتا خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا (ولا یحیطون بہ علماً اور وہ نہیں احاطہ کرسکتے اس کا علم کے ذریعے) ثبوت علم کے ساتھ احاطہ کی نفی کی۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ مخلوق کی آنکھیں اس کے احاطہ سے عاجز آگئی ہیں۔ ابن عباس ؓ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ دنیا میں آنکھیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ آخرت میں دیکھا جائے گا۔ (وھو یدرک یدرک الابصار) یعنی اللہ پر کوئی چیز مخفی نہیں ہے اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹ سکتی ہے۔ (وھو اللطیف الخبیر) ابن عباس ؓ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ دنیا میں آنکھیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ آخرت میں دیکھا جائے گا۔ (وھویدرک یدرک الابصار) یعنی اللہ پر کوئی چیز مخفی نہیں ہے اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹ سکتی ہے۔ (وھو اللطیف الخبیر) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ” اللطیف “ اپنے اولیاء پر ان کے بارے میں باخبر ہے اور امام زہری (رح) فرماتے ہیں (اللطیف) کا معنی اپنے بندوں پر نرمی کرنے والا ہے اور بعض نے کہا ہے (اللطیف) کسی چیز کو نرمی کے ساتھ پہنچانے والا اور بعض نے کہا ہے (اللطیف) وہ ذات جو بندوں کو ان کے گناہ بھلا دے تاکہ وہ شرمندہ نہ ہوں اور (اللطف) کی اصل اشیاء میں باریک بینی۔ (وھو اللطیف الخبیر)
Top