Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 33
وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
وَالَّذِيْ : اور جو شخص جَآءَ : آیا بِالصِّدْقِ : سچائی کے ساتھ وَصَدَّقَ : اور اس نے تصدیق کی بِهٖٓ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُتَّقُوْنَ : (جمع) متقی
اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ متقی ہیں
جاء بالصدق وصدق بہ کی مختلف تفاسیر 33، والذی جاء بالصدق وصدق بہ، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ، والذی جاء بالصدق، یعنی رسول اللہ ﷺ کلمہ توحید لا الہ الا اللہ کو لائے اور رسول اللہ ﷺ نے خود اس کی تصدیق بھی کی اور مخلوق تک اس کو پہنچایا اور سدی (رح) فرماتے ہیں کہ، والذی جاء بالصدق، سے جبرئیل (علیہ السلام) مراد ہیں کہ وہ قرآن لائے اور اس کی محمد ﷺ نے تصدیق کی اور اس کو قبول کیا اور کلبی اور ابوالعالیہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ ، والذی جاء بالصدق، سے رسول اللہ ﷺ اور، وصدق بہ، سے ابوبکر صدیق ؓ مراد ہیں اور قتادہ اور مقاتل رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ، والذی جاء بالصدق ، رسول اللہ ﷺ اور ، وصدق بہ، سے مؤ منین مراد ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :، اولئک ھم المتقون، اور عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ ، والذی جاء بالصدق، سے انبیاء (علیہم السلام) اور ، وصدق بہ، سے ان کے تبیعن مراد ہیں۔ اس صورت میں ، الذین ، کے معنی میں ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : مثلھم کمثل الذی استوقدنارا، پھر فرمایا، ذھب اللہ بنورھم ، اور حسن (رح) فرماتے ہیں کہ اس سے مؤ منین مراد ہیں کہ انہوں نے دنیا میں اس کی تصدیق کی اور آخرت میں اس کو لائیں گے اور عبد اللہ بن مسعود ؓ کی قرأت میں، والذین جاؤ ابالصدق وصدق بہ۔۔۔۔۔۔۔ اولئک ھم المتقون،
Top