Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 23
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو انکو اڑتی خاک کردیں گے
23۔ وقدمنا، متوجہ ہوئے ، الی ماعملوا من عمل فجعلناہ ھباء منثورا، بےکار رائیگاں بنادیں گے اس پر کوئی ثواب نہیں دیں گے کیونکہ انہوں نے اللہ رب العزت کے لیے نہیں کیا، ھباء کے معنی میں مفسرین کا اختلاف ہے۔ حجرت علی نے فرمایا ھباء ان ذروں کو کہتے ہیں جو روشن دانوں کے شگافوں سے سورج کی روشنی پر غبار کی طرح نظر آتے ہیں مگر ہاتھ سے ان کو چھو نہیں سکتے اور نہ وہ سایہ میں نظر آتے ہیں۔ حسن، عکرمہ، اور مجاہد کا قول ہے کہ اس کا معنی ہے پراگندہ جدا جدا۔ حضرتابن عباس ؓ عنہماقتادہ اور سعید بن جبیر نے فرمایا کہ ھباء اس دھول کو کہتے ہیں جس کو ہوا اڑاتی ہے اور بکھیرتی ہے۔ مقاتل نے کہا، ھباء منثورا ، وہ ذرات ہوتے ہیں جو روش دانوں کے سوراخوں سے سورج کی کرنوں پر نظر آتے ہیں اور ھباء منث وہ دھول ہوتی ہے جو گھوڑوں کی ٹاپوں سے اٹھتی ہیں اور اس کو اڑاتی ہیں۔
Top