Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِلّٰهِ : دشمن وَمَلَآئِکَتِهٖ ۔ وَرُسُلِهٖ : اور اس کے فرشتے۔ اور اس کے رسول وَجِبْرِیْلَ : اور جبرئیل وَمِیْکَالَ : اور میکائیل فَاِنَّ اللہ : تو بیشک اللہ عَدُوٌّ : دشمن لِلْکَافِرِينَ : کافروں کا
جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل کا اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے
(تفسیر) 98۔: (آیت)” من کان عدو اللہ وملائکتہ ورسلہ و جبریل ومیکال “ جبرئیل ومیکائل (علیہما السلام) کو تمام فرشتوں میں سے خاص طور پر ذکر کیا حالانکہ یہ دونوں فرشتے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” وملائکتہ “ میں داخل ہیں ، یہ محض فضیلت اور خاصل کرنے کے لیے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” فیھما فاکھۃ ونخل ورمان “ کھجور اور انار کو علیحدہ ذکر کیا حالانکہ یہ دونوں ” فاکھۃ “ کے اندر داخل ہیں یہ بھی فضیلت کے لیے ہے اور دونوں میں واؤ بمعنی او ہے یعنی جو ان میں سے کسی ایک کا دشمن ہے پس وہ سب کا دشمن ہے ۔ اس لیے کہ ایک کا کافر سب کے ساتھ کفر کرنے والا ہے (آیت)” فان اللہ عدود للکافرین “۔ حضرت عکرمہ ؓ فرماتے ہیں جبر، میک ، اسراف یہ سریانی زبان میں بمعنی عبد ہیں ، اور آل اور ایل یہ اللہ تعالیٰ ہے، دونوں کا معنی عبداللہ اور عبدالرحمن ہے اور ابن کثیر نے (جبرئیل علیہ السلام) جیم کی زبر کے ساتھ بغیر ہمزہ کے پڑھا ہے ” فعلیل “ کے وزن پر ۔ حضرت حسان ؓ فرماتے ہیں : ” و جبریل رسول اللہ فینا : وروح القدس لیس لہ کفائ “ حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ نے ہمزہ کے ساتھ اور (کسرہ) کی اشباع کے ساتھ پڑھا ہے بروزن (سلسبیل) اور ابوبکر ؓ نے اختلاس کے ساتھ پڑھا ہے یعنی ہمزہ کے بغیر ” جبریل “ پڑھا اور باقیوں نے جیم کی کسرہ کے ساتھ بغیر ہمزہ کے پڑھا اور میکائیکل کو ابو عمر اور یعقوب اور حفص رحمہم اللہ نے (میکال) پڑھا ، جریر (رح) کہتا ہے ۔ عبدوا الصلیب وکذبوا بحمد وبجبرائیل وکذبوا میکال : ایک اور کہتا ہے ۔ ویوم بدر لقیناکم لنا مدد فیہ مع نصر جبریل ومیکال “: نافع اور اہل مدینہ ہمزہ کے ساتھ بھی پڑھا ہے اور اختلاس کے ساتھ بھی پڑھا ہے یعنی بغیر ہمزہ کے پڑھا بروزن مکال اور باقیوں نے ہمزہ اور اشباع کے ساتھ پڑھا بروزن میکائیل (علیہ السلام) ، ابن صوریا نے حضور ﷺ سے کہا تم ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لائے ہو جس کو ہم پہچانتے ہوں ، پس اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ۔
Top