Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 69
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ١ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنارب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : وہ بتلا دے ۔ ہمیں مَا ۔ لَوْنُهَا : کیسا۔ اس کا رنگ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے صَفْرَآءُ : زرد رنگ فَاقِعٌ : گہرا لَوْنُهَا : اس کا رنگ تَسُرُّ : اچھی لگتی النَّاظِرِیْنَ : دیکھنے والے
انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو، موسیٰ نے کہا پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کردیتا ہو،
69۔ (آیت)” قالوا ادع لنا ربک یبین لنا مالونھا قال انہ یقول انھا بقرۃ صفراء فاقع لونھا “۔ (فاقع کا معنی) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں سخت زرد رنگ والی حضرت قتادہ (رح) فرماتے ہیں صاف (رنگ والی) حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں ” الصفراء السودا “ (یعنی صفراء فاقع کا معنی ہے سیاہ رنگ) پہلا قول زیادہ صحیح ہے کیونکہ اسود فاقع نہیں کہا جاتا بلکہ اصفر فاقع کہا جاتا ہے اور اسود حالک کہا جاتا ہے ، (یعنی اسود (سیاہ) میں مبالغہ کرنے کے لیے ساتھ لفظ حالک لگتا ہے) اسی طرح احمرقانی بہت سرخ اخضر ناضر بہت سبز اور ابیض بقق بہت سفید (یہ الفاظ مختلف رنگوں میں مبالغہ کے لیے آتے ہیں) (آیت)” تسرالناظرین “ اس گائے کی طرف (دیکھنے والوں کو) اس گائے کا حسن بھلا لگے اور گائے کے رنگ کی صفائی ۔
Top