Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند جو کچھ آسمانوں اور زمین میں سے سب اسی کا ہے کون ہے کہ اسکی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کرسکے، جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کرسکتے، ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اسکی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے
255۔ (آیت)” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “۔ ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں : کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے ابو المنذر کتاب میں بڑی آیت کون سی ہے ؟ (ابو منذر کہتے ہیں) کہ میں نے کہا (آیت)” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “۔ فرمایا ، آپ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا پھر فرمایا تجھ کو علم مبارک ہو اے ابو المنذر ۔ پھر فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ اس آیت کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہیں، پایہ عرش کے قریب فرشتہ اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہے ، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رمضان کی زکوۃ کی حفاظت پر مامور فرمایا ، کوئی آکر چلو بھر بھر کر غلہ اٹھانے لگا تو میں نے اس کو پکڑ لیا اور اس کو کہا کہ میں تجھے ضرور بالضرور آپ ﷺ کی خدمت میں لے جاؤں گا ، وہ کہنے لگا میں محتاج ہوں ، عیال دار ہوں ، اور بڑا ضرورت مند ہوں ، ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا ، جب صبح ہوئی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے ابوہریرہ ! رات والے تیرے قیدی کا کیا بنا ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس نے اپنی سخت محتاجی اور عیال داری کا دکھ ظاہر کیا مجھے اس پر رحم آگیا تو میں نے اس کو چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا ، آگاہ رہو ، بیشک اس نے تمہارے ساتھ جھوٹ بولا ہے آئندہ پھر وہ لوٹ کر آئے گا ، پس میں جان گیا کہ وہ لوٹ کر آئے گا آپ ﷺ کے ارشاد فرمانے کی وجہ سے، پس پھر میں اس کی تاک میں رہا بالاخر وہ آیا اور پھر غلہ سے اپنے چلو بھرنے لگا میں نے فورا اس کو پکڑ لیا اور اس کو کہا کہ اب کی بار تو میں تجھے آپ ﷺ کے پاس ضرور لے کر جاؤں گا ، اس نے کہا مجھے چھوڑ دو میں محتاج ہوں اور عیال دار ہوں ، اب میں لوٹ کر نہیں آؤں گا ، پس مجھے اس پر ترس آگیا ، میں نے اس کو چھوڑ دیا ، پس صبح آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا اے ابوہریرہ ؓ رات والے قیدی کے ساتھ کیا بنا، میں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے سخت محتاجگی کی شکایت کی اور عیال داری کی مجھے اس پر ترس آیا ، میں نے اس کو چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ، سنو ! بیشک اس نے تمہارے ساتھ جھوٹ بولا ہے ، پھر وہ لوٹ کر آئے گا ، (ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں) کہ میں تیسرے بار اس کی تاک میں بیٹھ گیا ، پس وہ آیا تو اس نے غلہ سے چلو بھرنا شروع کیے ، میں نے اس کو پکڑ لیا ، پس میں نے اس کو کہا پس میں تجھے ضرور بالضرور آپ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا کیونکہ یہ تین مرتبہ میں سے آخری بار ہے تو نے ہر دفعہ یہی کہا کہ میں اب دوبارہ نہیں آؤں گا ، پھر آتا رہا ۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دیجئے میں (اس کے بدلے) تم کو چند الفاظ ایسے بتلاؤں گا جس سے اللہ تجھ کو نفع دے گا ، میں نے کہا وہ کون سے الفاظ ہیں، اس نے کہا کہ جب تم رات اپنے بستر پر جاؤ تو آیت الکرسی (آیت)” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “۔ آخر تک پڑھ لیا کرو اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کیلے ایک نگران مقرر کرے گا پھر صبح تک کوئی شیطان تمہارے پاس نہیں آئے گا ، پس میں نے اس کو چھوڑ دیا، جب صبح کی تو آپ ﷺ نے پوچھا رات تیرے قیدی کا کیا بنا ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے مجھے کہا کہ میں تمہیں ایسے کلمات سکھلاؤں گا جو تمہیں نفع دیں گے تو میں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا ، آپ ﷺ نے پوچھا وہ کون سے الفاظ ہیں ؟ میں نے کہا کہ اس نے یہ الفاظ کہے ہیں کہ جب تورات اپنے بستر پر آئے تو آیت الکرسی اول تا آخر پڑھ لے (آیت)” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “۔ اور اس نے کہا کہ اس وجہ سے تمہاری حفاظت کے لیے ایک نگران مقرر کردیا جائے گا صبح تک تمہارے پاس کوئی شیطان نہیں آئے گا اور وہ لوگوں پر حرص کر رہا تھا نیکی کی وجہ سے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا سنو ! بیشک اس نے تمہارے ساتھ سچ بولا ہے لیکن ہے وہ جھوٹا ، اے ابوہریرہ ؓ تو جانتا ہے تین دن تک تیرے ساتھ کون مخاطب تھا ؟ ابوہریرہ ؓ نے عرض کیا نہیں ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ شیطان ہے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے صبح کے وقت آیت الکرسی اور ” حم تنزیل الکتاب من اللہ العزیز الحمید “۔ کی پہلی دو آیت تلاوت کی تو اس دن شام تک اس کی حفاظت کی جائے گی اور جس نے یہ آیات شام کے وقت پڑھیں تو اس رات اس کی حفاظت کی جائے گی ، یہاں تک کہ وہ صبح کرلے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ” اللہ “ یہ مرفوع ہے مبتداء ہونے کی وجہ سے اور اس کی خبر (آیت)” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “۔ ہے حی سے مراد ابدلآباد تک ہمیشہ باقی رہنے والا اور یہ صفت اس کے لیے ہے جس کے لیے حیات ہو اور یہ صفت اللہ تعالیٰ کے لیے ہے (القیوم) عمرو بن مسعود ؓ کی قرات میں ” القیام “ ہے اور علقمہ کی قرات میں ” القیم “ ہے ان تمام لغات کا معنی ایک ہی ہے ۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ قیوم کہتے ہیں ہر چیز کے نگران کو اور کلبی (رح) کہتے ہیں کہ قیوم ہر نفس کے اعمال کا نگران کو کہتے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ قیوم امور کے منتظم کو بھی کہتے ہیں ، ابوعبیدہ ؓ نے کہا کہ قیوم کا معنی ہے غیر فانی ہمیشہ باقی رہنے والا (آیت)” لا تاخذہ سنۃ ولا نوم “ السنۃ “ نعاس کو کہتے ہیں جو نیند سے پہلے آتی ہو اور اس کو ہلکی نیند سے تعبیر کیا جاتا ہے اور وسنان بھی اسی سے ہے وہ حالت جو نیند اور بیداری کے درمیان میں ہو اور کہا جاتا ہے ” وسن یسن وسنا وسنۃ “۔ باب سمع ہے ” والنوم “ اس حالت کو کہتے ہیں جس میں انسان کا جسم بھاری پڑجائے اور اعضا کی قوت ڈھیلی ہوجائے ، مفضل الضبی کہتے ہیں کہ ’‘’ السنۃ “ کا تعلق سر سے ہے اور نوم کا تعلق دل سے ہے، بس ” سنۃ نوم “ کا اول درجہ ہے جسے اونگھ کہتے ہیں ، بعض نے کہا کہ ” سنۃ کا تعلق سر سے ہے اور نعاس (اونگھ) کا تعلق آنکھ سے ہے اور نیند کا تعلق قلب سے ہے وہ بیہوشی جو دل پر واقع ہوتی اور وہ اشیاء کی معرفت کو جاننے میں رکاوٹ بنتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے آپ سے اس ” نوم “ کی بھی نفی فرما دی کیونکہ نیند کا آنا آفت ہے اور اللہ رب العزت آفات سے پاک ہے اور نیند کا آنا تغیر ہے اور اللہ تعالیٰ ان تغیرات سے بھی پاک ہے ، ہمیں احمد بن ابراہیم شریحی نے خبر دی (وہ کہتے ہیں) کہ ہمیں ابو اسحاق احمد بن محمد بن ابراہیم الثعلبی نے خبر دی (وہ کہتے ہیں) ہمیں عبداللہ بن حامد نے خبر دی (وہ کہتے ہیں) ابو موسیٰ ؓ سے روایت بیان کرتے ہیں ، فرماتے ہیں آپ ﷺ نے ہمارے پاس کھڑے ہو کر پانچ باتیں ارشاد فرمائیں ، فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نہ سوتا ہے اور نہ ہی سونا اس کے مناسب ہے وہ میزان کو نیچے بھی کرتا ہے اور اوپر بھی اٹھاتا ہے اس کے سامنے رات کے اعمال پہنچانے جاتے ہیں دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں رات کے اعمال کے پیش کیے جانے رات کے اعمال کے پیش کیے جانے سے ، اس کا حجاب نور ہے اگر وہ نور ظاہر ہوجائے تو اس کے نور کے جمال سے حد نگاہ تک تمام مخلوق جل کر خاکستر ہوجائے ، مسعودی نے عمرو بن مرۃ سے روایت کیا ، فرمایا کہ اس کا حجاب آگ ہے ، (لہ ما فی السموت والارض) یعنی اس کی ملکیت ہے اور جو کچھ اس میں پیدا کیا (آیت)” من ذا الذی یشفع عندہ الا باذن “۔ یعنی اس کے حکم سے ۔ مابین ایدیھم وما خلفھم “۔ کی مختلف تفاسیر : (یعلم ما بین ایدیھم وما خلفھم) امام مجاہدرحمۃ اللہ علیہ ، عطاء (رح) سدی (رح) نے کہا ہے کہ (آیت)” ما بین ایدیھم “ سے مراد دنیاوی امور ہیں اور ” وما خلفھم “ سے مراد اخروی امور ہیں ۔ کلبی (رح) نے کہا کہ (آیت)” ما بین ایدیھم “ سے مراد ا آخرت ہے کیونکہ یہ انہوں نے آگے بھیجی ہے اور (آیت)” وما خلفھم “ سے مراد دنیا ہے کیونکہ یہ انہوں نے پیچھے چھوڑی ہے ۔ ابن جریج (رح) فرماتے ہیں (آیت)” ما بین ایدیھم “ سے مراد جوان کے سامنے سے گزر گیا اور ” وما خلفھم “۔ سے مراد جو بعد میں آنے والا ہے ، مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ (آیت)” ما بین ایدیھم “ سے مراد فرشتوں کی تخلیق سے پہلے اور ” وما خلفھم “۔ سے مراد فرشتوں کی تخلیق کے بعد جو کچھ پیدا کیا گیا وہ ہے ۔ بعض نے کہا کہ (آیت)” ما بین ایدیھم “ سے مراد وہ اعمال جو آگے بھیج چکے ہیں خواہ وہ انیک اعمال ہوں یا شر اور (آیت)” وما خلفھم “ سے مراد وہ اعمال جو ابھی کر رہے ہو (آیت)” ولا یحیطون بشیء من علمہ “۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم سے (الا بما شائ) کہ وہ اس علم پر مطلع ہوجائے ۔ (آیت)” لایحیطون بشی “ سے مراد علم غیب کی باتوں پر کوئی مطلع نہیں ہوسکتا مگر جسے اللہ چاہے رسولوں میں سے کسی کو اس کی خبر دے دے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (آیت)” فلایظھر علی غیبہ احد الا من ارتضی من رسول “۔ (آیت)” (وسع کرسیہ السموت والارض) زمین و آسمان کو محیط ہے اور بھرا ہوا ہے ۔ کرسی کی مختلف تفاسیر : کرسی کی تفسیر میں مفسرین کی مختلف رائے ہیں ، حسن (رح) فرماتے ہیں کہ کرسی عرش ہے ۔ ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ کرسی عرش کے سامنے قائم ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (آیت)” (وسع کرسیہ السموت والارض) کا مطلب یہ ہے کہ کرسی کی وسعت زمین و آسمان کی وسعت کے برابر ہے ۔ اور بعض روایات میں ہے کہ آسمان و زمین کرسی کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے جنگل میں ایک چھلا پڑا ہوا ہو اور کرسی سے عرش اتنا بڑا ہے جیسے چھلے سے جنگل کی بڑائی ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ کرسی کے اندر ساتوں آسمان وزمینیں ایسی ہیں جیسے کسی ڈھال میں سات دراہم ڈال دیئے جائیں ۔ حضرت علی ؓ اور مقاتل (رح) کا قول ہے کہ کرسی کے ہر پایہ کی لمبائی ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کے برابر ہے اور کرسی عرش کے سامنے ہے اور کرسی کو چار فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں اور ہر فرشتے کے چار منہ ہیں اور ان فرشتوں کے قدم ساتوں زمینوں کے نیچے پتھر پر ہیں، اور یہ مسافت پانچ سو برس کے راستے کے برابر ہے ، ایک فرشتے کی صورت سید البشر حضرت آدم (علیہ السلام) کی طرح ہے جو آدمیوں کے لیے رزق اور بارش کی دعا کرتا رہتا ہے ، ایک سال سے لے کر دوسرے سال تک رزق مانگتا رہتا ہے بعض روایت میں آتا ہے کہ عرش کو اٹھانے والے فرشتے اور کرسی کے اٹھانے والے فرشتوں کے درمیان ستر حجابات اندھیرے کے اور ستر حجاب روشنی کے اور ہر حجاب کی موٹائی پانچ سو برس کے برابر ہے اگر یہ حجابات نہ ہوں تو کرسی کے اٹھانے والے فرشتے عرش کو اٹھانے والے فرشتوں کے نور سے جل جائیں ۔ سعید بن جبیر (رح) سے روایت ہے وہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ کرسی سے مراد عمل ہے اور یہی قول مجاہد (رح) کا ہے اور بعض نے کہا کہ صحیفہ علمی کو کر استہ کہتے ہیں اور بعض نے کہا کہ ” کرسیہ “ سے مراد حکومت اور بادشاہت ہے اور عرب کے ہاں پرانی حکومت (موروثی) کو کرسی کہتے ہیں ، (ولایؤدہ) یعنی نہ اس پر بھاری ہے اور نہ ہی اس پر مشکل ہے اسی وجہ سے کہا جاتا ہے ” ادنی الشی ای اثقلنی “ (حفظھما) یعنی آسمان و زمین کی حفاظت میں (وھو العلی) وہ بلند ہے اپنی مخلوق پر اور تمام اشیاء سے اور جن کو اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے سب سے بلند ہے اور بعض نے کہا کہ العلی کہا جاتا ہے حکومت اور سلطنت میں بلند ہونے کو (العظیم) بمعنی بڑا یعنی وہ ذات جس سے کوئی بڑا نہ ہو ۔ خاصیت آیت 255۔ (آیت)” اللّہُ لاَ إِلَـہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لاَ تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلاَ نَوْمٌ لَّہُ مَا فِیْ السَّمَاوَاتِ وَمَا فِیْ الأَرْضِ مَن ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ إِلاَّ بِإِذْنِہِ یَعْلَمُ مَا بَیْْنَ أَیْْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ وَلاَ یُحِیْطُونَ بِشَیْْء ٍ مِّنْ عِلْمِہِ إِلاَّ بِمَا شَاء وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلاَ یَؤُودُہُ حِفْظُہُمَا وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ (255) (1) جو شخص ہر نماز کے بعد اس آیت کو پڑھے وہ شیطان کے مکروفریب اور وسوسہ سے اور جنات کی سرکشی سے محفوظ گا۔ کبھی تنگدست نہ ہوگا اس کو ایسی جگہ سے رزق ملے گا جہاں سے اس کے خواب و خیال میں نہ ہوگا۔ (2) جو شخص صبح شام گھر میں داخل ہوتے وقت اس آیت کو پڑھے تو وہ چوری ‘ تنگدستی ‘ آگ میں جلنے اور دوسری شرارتوں اور سختیوں سے محفوظ رہے گا ، ہمیشہ تندرست رہے گا ، رات کو گھبراہٹ و پریشانی سے اور دل کے درد سے محفوظ رہے گا۔ (3) جو شخص اس آیت کو ٹھیکری پر لکھ کر غلہ میں رکھے تو وہ غلہ چوری ہونے سے اور دیمک وکیڑا وغیرہ لگنے سے محفوظ رہے اور اس میں برکت بھی ہوگی ۔ (4) جو شخص گھر یا دکان کی دہلیز میں اوپر اس آیت کو لکھ دے تو اس گھر دکان یا باغ ہے تو اس میں بہت رزق ہوگا ، کبھی تنگی نہ آئے گی اور کبھی چوری بھی نہ ہوگی ۔ (5) جو شخص ہر نماز کے بعد کثرت سے یہ آیت پڑھے تو وہ مرنے سے پہلے جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لے گا ۔ (6) جو شخص سفر میں ہو یا کسی خوفناک جگہ میں ہو تو وہ اپنی چھری سے اپنے اوپر ایک دائرہ کھینچ کر اس پر آیت الکرسی ‘ سورة اخلاص ‘ معوذتین ‘ فاتحہ اور (آیت)” قل لن یصیبنا الا ما کتب اللہ لنا ھو مولنا وعلی اللہ فلیتوکل المؤمنون “۔ (7) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے جو شخص آیت الکرسی کو زعفران سے اپنے داہنے ہاتھ کی ہتھیلی پر سات بار لکھ کر ہر بار اسے چاٹ لے تو اس کا حافظہ اتنا بڑھ جائے گا کہ کبھی کوئی بات بھولے گی نہیں اور فرشتے اس کے لیے مغفرت کی دعا کریں گے ۔
Top