Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 175
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى وَ الْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ١ۚ فَمَاۤ اَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : مول لی الضَّلٰلَةَ : گمراہی بِالْهُدٰى : ہدایت کے بدلے وَالْعَذَابَ : اور عذاب بِالْمَغْفِرَةِ : مغفرت کے بدلے فَمَآ : سو کس قدر اَصْبَرَھُمْ : بہت صبر کرنے والے وہ عَلَي : پر النَّارِ : آگ
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا، یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے ولے ہیں
175۔ اولئک الذین اشتروا الضلالۃ بالھدی والعذاب بالمغفرۃ فی اصبرھم علی النار “ ۔ حضرت عطاء (رح) اور علامہ سدی (رح) فرماتے ہیں (آیت)” فما اصبرھم “ میں ما استفہامیہ ہے ، یعنی وہ کون سی چیز ہے جس نے ان کو آگ پر صابر بنادیا ہے ؟ ” مائ “ بمعنی ای شیئی کے ہوگا یعنی ” ای شیئ “ وہ کون سی چیز ہے جس نے ان کو آگ پر صابر بنادیا حتی کہ انہوں نے حق کو چھوڑ دیا ہے اور باطل کی پیروی کرلی ؟ حضرت حسن (رح) اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں اللہ کی قسم ان کو آگ پر کچھ صبر نہیں لیکن (آیت)” فما اصبرھم علی النار “ کا معنی ہے ” مااجراھم “ کہ ان کو اس عمل پر کس چیز نے دلیر کردیا ہے جو عمل ان کو آگ کے قریب کرتا ہے ؟ حضرت کسائی (رح) فرماتے ہیں (آیت)” فما اصبرھم علی النار “ کا معنی ہے یعنی انکو اس پر کس چیز نے دوام دیا۔
Top