Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 169
اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : صرف يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے بِالسُّوْٓءِ : برائی وَالْفَحْشَآءِ : اور بےحیائی وَاَنْ : اور یہ کہ تَقُوْلُوْا : تم کہو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
وہ تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں
169۔ (آیت)” انما یامرکم بالسوئ “ گناہ کے ساتھ (حکم کرتا ہے) ” سوئ “ اصل میں اس کو کہتے ہیں جو کرنے والے کو بری لگے ، یہ مصدر ہے ” ساء یسوء سوء وساء ۃ “ کی جس کی معنی غمناک کرنے کے ہیں ، ” ساء ہ “ اسے غمناک کیا اور ” سوء انہ فسائ “ میں نے اس کو غمناک کیا ، پس وہ غمناک ہوگیا ۔ ” والفحشاء “ گناہ اور ہر وہ قول یا عمل جو قبیح ہو ، ” سراء اور ضراء “ کی طرح مصدر ہے ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں ” فحشاء “ سے مراد وہ گناہ ہے جس میں حد لازم ہے اور سوء سے مراد وہ گناہ جس میں شرعا حد نہیں ہے ، علامہ سدی (رح) فرماتے ہیں ” فحشائ “ زنا ہے اور کہا گیا ہے کہ فحشاء بخل ہے (آیت)” وان تقولواعلی اللہ مالا تعلمون “ کھیتی اور چوپایوں کو حرام کرنا۔
Top