Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 155
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ١ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ : اور ضرور ہم آزمائیں گے تمہیں بِشَيْءٍ : کچھ مِّنَ : سے الْخَوْفِ : خوف وَالْجُوْعِ : اور بھوک وَنَقْصٍ : اور نقصان مِّنَ : سے الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَنْفُسِ : اور جان (جمع) وَالثَّمَرٰتِ : اور پھل (جمع) وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں آپ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میووں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے تو صبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنادو
(تفسیر) 155۔: ولنبلونکم “ یعنی اے امت محمد ! ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے ، لام قسم محذوف کا جواب ہے تقدیر عبارت ہوگی ۔ (آیت)” واللہ لنبلونکم “ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش فرمانبردار اور نافرمان کو ظاہر کرنے کے لیے ہوتی ہے ۔ آزمائش اس لیے نہیں ہوتی تاکہ اللہ وہ کچھ جان لیں جس کا علم پہلے نہ رکھتے تھے (یعنی جس کو پہلے نہ جانتے تھے) ۔۔۔۔ (آیت)” بشیء من الخوف “ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں یعنی دشمن کا خوف (والجوع) یعنی قحط ” ونقص من الاموال “ خسارہ اور ہلاکت (مال) والانفس، قتل اور موت کے ساتھ بعض نے کہا کہ مرض اور بڑھاپے کے ساتھ ” والثمرات “ پھلوں میں آفات (زرعی بیماریاں وغیرہ) حضرت امام شافعی (رح) سے حکایت کی گئی ہے انہوں نے فرمایا خوف سے مراد اللہ تعالیٰ کا خوف ہے۔ بھوک (جوع) سے مراد رمضان شریف کے روزے (نقص من الاموال) سے مراد زکوۃ و صدقات کی ادائیگی ” نقص انفس “ جانوں کی کمی سے مراد مرض اور (نقص ثمرات) سے مراد اولاد کی موت ہے کیونکہ آدمی کی اولاد اس کے دل کا پھل ہوتی ہے ۔ ابو سنان ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے بیٹے سنان کو دفن کیا اور ابوطلحہ خولانی قبر کے کنارے کھڑے تھے جب میں نے قبر سے (دفن کے بعد) نکلنے کا ارادہ کیا تو ابو طلحہ خولانی نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے نکالا پھر فرمایا کیا تجھے میں خوشخبری نہ دوں ؟ حضرت ابوموسی اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ؓ نے فرمایا جب کسی بندے کا بیٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو فرماتا ہے کیا تم نے میرے بندہ کو قبض کرلیا ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں ہاں ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (اس موقع پر) میرے بندہ نے کیا کہا ؟ فرشتے کہتے ہیں اس تیرے بندہ نے ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ کہا اور تیری تعریف کی ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس میرے بندہ کے لیے جنت میں گھر بناؤ اور اس کا نام بیت الحمد رکھو (آیت)” وبشرالصابرین “ ، مصیبتوں اور دکھوں پر (صبر کرنے والوں کو خوش خبری دیجئے) پھر اللہ تعالیٰ نے اپن ان بندوں کی صفات بیان فرمائیں ۔
Top