Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 125
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًا١ؕ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى١ؕ وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
وَاِذْ
: اور جب
جَعَلْنَا
: ہم نے بنایا
الْبَيْتَ
: خانہ کعبہ
مَثَابَةً
: اجتماع کی جگہ
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لئے
وَاَمْنًا
: اور امن کی جگہ
وَاتَّخِذُوْا
: اور تم بناؤ
مِنْ
: سے
مَقَامِ
: مقام
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
مُصَلًّى
: نماز کی جگہ
وَعَهِدْنَا
: اور ہم نے حکم دیا
اِلٰى
: کو
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
وَاِسْمَاعِيلَ
: اور اسماعیل
اَنْ طَهِّرَا
: کہ پاک رکھیں
بَيْتِيَ
: وہ میرا گھر
لِلطَّائِفِينَ
: طواف کرنے والوں کیلئے
وَالْعَاكِفِينَ
: اور اعتکاف کرنے والے
وَالرُّکَعِ
: اور رکوع کرنے والے
السُّجُوْدِ
: اور سجدہ کرنے والے
اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے لئے جمع ہونے کی اور امن پانے کی جگہ مقرر کرلیا۔ اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے اس کو نماز کی جگہ بنالو۔ اور ابراہیم اور اسماعیل کو کہا کہ طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو۔
خاصیت آیت 125۔ (آیت)” وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَیْْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاہِیْمَ مُصَلًّی وَعَہِدْنَا إِلَی إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْمَاعِیْلَ أَن طَہِّرَا بَیْْتِیَ لِلطَّائِفِیْنَ وَالْعَاکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ (125) میں نے علمائے عارفین کے ہاتھ کا لکھا ہوا دیکھا ہے کہ جو شخص رات کو یہ آیت پڑھ کر نیت کرکے سوئے میں فلاں وقت جاگوں تو اسی وقت ضرور جاگ جائے گا ۔ (تفسیر) 125۔: (آیت)” واذ جعلنا البیت “ یعنی کعبہ (آیت)” مثابۃ للناس “ لوگوں کے لیے جائے رجوع کہ چاروں اطراف کے لوگ وہاں آتے ہیں ، حضرت مجاہد (رح) ، سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں اس (کعبہ) کو ثواب کی جگہ بنادی کہ وہاں لوگ حج کر کے ثواب حاصل کرتے ہیں، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں ” مثابۃ “ کا معنی ہے جائے پناہ اور ٹھکانہ حضرت قتادہ (رح) اور حضرت عکرمہ (رح) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جمع ہونے کی جگہ ” وامنا “ یعنی جائے امن کہ اس میں مشرکین کی ایذاء سے امن میں رہیں گے کیونکہ کفار و مشرکین اہل مکہ کی طرف تعرض نہ کرتے تھے اور کہتے تھے یہ لوگ اہل اللہ ، اور مکہ مکرمہ کے ارد گرد کے لوگوں کو نقصان پہنچاتے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” اولم یروا انا جعلنا حرما امنا ویتخطف الناس من حولھم “ کیا وہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم نے حرم پاک کو امن والا بنایا اور ان کے ارد گرد کے لوگ اچک لیے جاتے ہیں ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا کہ یہ شہر (مکہ) اللہ تعالیٰ نے اس کو اس دن سے حرام فرمایا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا پس وہ اللہ تعالیٰ کے حرام کرنے کے باعث قیامت کے دن تک حرام ہے اس کا کانٹا نہ کانا جائے اس کے شکار کو نہ بھگایا جائے، اس کی گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے مگر وہ اٹھائے جو اس کی تشہیر کرنا چاہتا ہو اور اس کا گھاس نہ کاٹا جائے ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے عرض کی حضور ﷺ ” اذخر “ بوٹی کی مستثنی کیجئے کیونکہ لوہاروں کے کام آتی ہے اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے ، حضور ﷺ نے ” اذخر “ کو مستثنی فرما دیا ، (آیت)” واتخذوا “ نافع ابن عامر (آیت)” واتخذوا “ خاء کی زبر کے ساتھ پڑھا یعنی یہ خبر ہے اور باقیوں نے (آیت)” واتخذوا “ خاء کی زیر کے ساتھ یعنی یہ امر ہے (آیت)” من مقام ابراہیم مصلی “ یمان فرماتے ہیں ساری مسجد حرام مقام ابراہیم ہے اور حضرت ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں ۔ سارا حرم مقام ابراہیم ہے اور کہا گیا حج کے تمام مقدس مقامات مثلا عرفہ ، مزدلفہ اور باقی جگہیں یہ سب مقام ابراہیم ہیں اور صحیح قول یہ ہے کہ مقام براہیم صرف وہ پتھر ہے جس پر بیت اللہ شریف بناتے وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کھڑے ہوئے تھے اور کہا گیا ہے کہ اس میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاؤں کی انگلیوں کے نشانات واضح تھے، پھر ہاتھ زیادہ لگنے کی وجہ سے مٹ گئے ، حضرت قتادہ (رح) مقاتل (رح) ، سدی (رح) فرماتے ہیں ان کو مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا مگر ہاتھ لگانے یابوسہ دینے کا حکم نہ دیا گیا تھا ، حضرت انس (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے تین جگہوں پر موافقت کی یا فرمایا کہ میرے رب نے میری تین جگہوں پر موافقت کی ، میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! کاش آپ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناتے ، پس اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت)” واتخذوا من مقام ابراھیم مصلی “ کہ مقام ابراہیم (علیہ السلام) کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ پر نیک وبد سبھی داخل ہوتے ہیں اگر آپ امہات المؤمنین کو پردے کا حکم دیتے (تو کیا اچھا ہوتا) تو اللہ تعالیٰ نے پردے کی آیت نازل فرمائی ، حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضور ﷺ اپنی بعض بیویوں پر ناراض ہوئے ہیں پس میں ازواج مطہرات کے پاس گیا اور ان کو کہا اگر تم (حضور ﷺ کو ناراض کرنے سے) رک گئیں ”‘ فبھا “ ورنہ اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کو تم سے بہتر بیویاں بدلے میں عطا فرما دیں گے پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت)” عسی ربہ ان طلقکن ان یبدلہ ازواجا خیرا منکن “۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین باتوں میں موافقت کی ۔ (1) میں نے عرض کی یا رسول اللہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لیتے ، پس یہ آیت نازل ہوئی (آیت)” واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی “ بہرحال مقام ابراہیم کے واقعہ کا آغاز اس طرح ہے کہ سعید بن جبیر ؓ نے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور سیدہ ہاجرہ (علیہا السلام) لے آئے اور مکہ مکرمہ میں ٹھہرایا اور صورت حال پر کچھ زمانہ گزرا تو مکہ مکرمہ میں قبیلہ جرھم اترا اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) نے اس قبیلہ میں سے ایک عورت کے ساتھ نکاح فرمایا اور حضرت ہاجرہ (علیہا السلام) وفات پاگئیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے حضرت سارہ (علیہا السلام) سے حضرت ہاجرہ (علیہا السلام) کے پاس جانے سے متعلق اجازت چاہی تو حضرت سارہ (علیہا السلام) نے اجازت دی اور ساتھ ہی شرط لگائی کہ جائیں سہی مگر وہاں (سواری سے) اترنا نہیں ، حضرت مکہ مکرمہ تشریف لائے حالانکہ حضرت ہاجرہ فوت ہوچکی تھیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے گھر تشریف لے گئے ، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی بیوی کو فرمایا تمہارا صاحب (خاوند) کہا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ وہ شکار کرنے گئے ہیں اور حضرت اسماعیل حرم کے علاقہ سے نکل کر شکار فرمایا کرتے تھے پس حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے اپنی بہو کو فرمایا کہ کیا تمہارے پاس ضیافت ہے یعنی مہمانداری کا سامان ہے ؟ اس نے جواب میں کہا کہ نہیں ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کی گزران کے بارے میں پوچھا اس نے جواب دیا ہم تنگی اور سختی میں ہیں اور حضرت ابراہم (علیہ السلام) کے سامنے شکایت کی ، پس حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے اس کو فرمایا جب تیرا خاوند آئے تو اس کو میرا سلام کہنا اور اسے کہنا کہ وہ اپنے دروازہ کی چوکھٹ بدل دے ۔ اس کے بعد حضرت ابراہم (علیہ السلام) چلے گئے اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور اپنے والد محترم کی خوشبو محسوس کی تو حضرت اسماعیل (علیہ السلام) نے اپنی بیوی سے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی آیا ؟ پس آپ (علیہ السلام) کی بیوی بولی ایک بزرگ تشریف لائے تھے جن کا حلیہ اس طرح تھا ، بیوی نے حضرت ابراہم (علیہ السلام) کا ذکر اور حلیہ کا بیان اہانت آمیز لہجے میں کیا حضرت اسماعیل (علیہ السلام) بولے وہ تم کو کیا فرما گئے ہیں ؟ بیوی بولی انہوں نے فرمایا کہ جب اسماعیل (علیہ السلام) آئیں ان کو میرا سلام کہنا اور اسے کہنا کہ گھر کے دروازہ کی چوکھٹ بدل دے ، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) بولے یہ بزرگ میرے والد محترم تھے انہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ تجھے چھوڑ دوں ، اپنے میکے چلی جا پس اس کو طلاق دے دی پھر انہیں میں سے ایک اور عورت سے نکاح کیا ، پھر حضرت ابراہم (علیہ السلام) جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے پھر حضرت سارہ (علیہا السلام) سے اجازت چاہی کہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) سے مل آئیں پھر حضرت سارہ نے سابقہ شرط کے ساتھ جانے کی اجازت دی پھر حضرت ابراہم (علیہ السلام) تشریف لے گئے اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے دروازہ تک پہنچے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی بیوی سے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بارے میں پوچھا ، انہوں نے بتایا وہ شکار کرنے تشریف لے گئے ہیں اور ان شاء اللہ ابھی آجائیں گے ، آپ نیچے اترئیے ، اللہ پاک آپ پر رحم فرمائے ، حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے پوچھا کیا تیرے ہاں مہمانداری کا سامان ہے ؟ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی بیوی بولی ہاں ! پس دودھ اور گوشت لے آئی ، حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے ان کی گزران کے بارے میں پوچھا وہ بولیں ہم خیر کے ساتھ اور وسعت (رزق) کے ساتھ ہیں تو حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے ان دونوں کے لیے برکت کی دعا کی (یعنی دودھ اور گوشت کے سلسلہ میں دعائے برکت فرمائی) اگر آپ کی بہو اس دن گندم کی روٹی یا جو کی روٹی یا کھجور لاتیں تو پوری زمین سے زیادہ سرزمین میں گندم یا جو یا کھجور ہوتی ، پس حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی بیوی نے عرض کی کہ آپ اتریں تاکہ میں آپ کا سردھوؤں مگر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نہ اترے ۔ پھر حضرت ابراہم (علیہ السلام) کو مقام ابراہیم پر لائی اور مقام ابراہیم والا پتھر حضرت ابراہم (علیہ السلام) کی دائیں جانب رکھا ۔ پس حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے اپناپاؤں اس پتھر پر رکھا اور آپ کی بہو نے حضرت ابراہم (علیہ السلام) کے سر کی دائیں جانب کو دھویا پھر اس پتھر کو بائیں جانب رکھا اور حضرت ابراہم (علیہ السلام) کے سر کی بائیں جانب کو دھویا ، پس حضرت ابراہم (علیہ السلام) کے پاؤں کے نشانات اس پتھر پر باقی ری گئے ، پھر حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے اپنی بہو کو فرمایا جب تیرا خاوند آئے تو اس کو میرا سلام کہنا اور اسے کہنا کہ تیرے دروازہ کی چوکھٹ مستحکم ہے پس جب حضرت اسماعیل (علیہ السلام) تشریف لائے تو اپنے محترم والد کی خوشبو محسوس کی پس اپنی بیوی کو فرمایا کیا کوئی تیرے پاس آیا ہے ؟ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی بیوی نے کہا ہاں ایک بزرگ تمام انسانوں سے زیادہ حسین اور زیادہ خوشبو والے تشریف لائے تھے ۔ اور مجھے اس طرح فرمایا میں نے ان کی خدمت میں اس طرح عرض کیا اور میں نے ان کا سربھی دھویا اور یہ ان کے قدموں کی جگہ ہے، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) بولے وہ اللہ کے نبی حضرت ابراہم (علیہ السلام) میرے والد محترم تھے اور تو دروازہ کی چوکھٹ ہے وہ مجھے حکم دے گئے ہیں کہ میں تمہیں اپنے پاس رکھو اور حضرت سعید بن جبیر ؓ کی بواسطہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے یہ روایت بھی ہے کہ حضرت ابراہم (علیہ السلام) کچھ زمانہ کے بعد جو اللہ تعالیٰ نے چاہا پھر تشریف لائے اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) زمزم کے قریب درخت کے نیچے تیر تراش رہے تھے ، جب حضرت اسماعیل (علیہ السلام) نے اپنے والد محترم کو دیکھا تو ان کی طرف کھڑے ہوگئے تو پھر دونوں نے اسی طرح کیا جس طرح کوئی بیٹا باپ اور کوئی باپ بیٹے کے ساتھ کرتا ہے پھر فرمایا اے اسماعیل ! بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک کام کا حکم فرمایا ہے ۔ آپ اس پر میرے ساتھ تعاون کریں گے ، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) نے فرمایا میں اس پر آپ کی مدد کروں گا ، حضرت ابراہم (علیہ السلام) نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں یہاں گھر بناؤں پس اس وقت بیت اللہ شریف کی بنیادیں بلند کیں ، پس حضرت اسماعیل (علیہ السلام) پتھر اٹھا اٹھا کر لاتے اور حضرت ابراہم (علیہ السلام) تعمیر کرتے ، پس جب تعمیر بلند ہوگئی تو حضرت اسماعیل (علیہ السلام) یہ پتھر لائے پس اس کو حضرت ابراہم (علیہ السلام) کے لیے رکھا ، پس حضرت ابراہم (علیہ السلام) اس رکھے گئے پتھر پر کھڑے ہوگئے اور وہ تعمیر کرتے اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ان کو پتھر دیتے اور وہ دونوں کہہ رہے تھے (ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم “ خبر میں آیا ہے کہ رکن اور مقام دونوں جنت کے یواقیت میں سے دو یاقوت ہیں اگر مشرکوں کے ہاتھ نہ لگتے تو مشرق ومغرب کے درمیان کا حصہ روشن ہوجاتا ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت)” وعھدنا الی ابراھیم واسماعیل “ یعنی ہم نے ان دونوں کو حکم دیا اور انہیں وصیت کی ، کہا گیا ہے کہ اسماعیل (علیہ السلام) کا نام اسماعیل اس لیے رکھا گیا کہ حضرت ابراہم (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے کہ مجھے عطا فرما اور فرماتے ” اسمع یا ایل “ اے اللہ ! دعا سن لے (یعنی قبول کرلے) ” ایل اللہ “ کو کہتے ہیں ، جب بیٹا عطا کیا گیا تو اس کا نام اسماعیل (علیہ السلام) رکھا گیا ۔ ” ان طھرا بیتی “ یعنی کعبہ اللہ تعالیٰ نے کعبہ کی نسبت بیت کے لفظ کے ساتھ اپنی طرف کی خصوصیت اور فضیلت بخشنے کی لیے کی ۔ ” ان طھرا بیتی “ کا معنی ہے کہ اس کی بنا پاکیزگی اور توحید پر رکھو ۔ حضرت سعید بن جبیر (رح) اور عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ اسے بتوں اور شک سے اور جھوٹی بات سے پاک رکھو اور کہا گیا ہے کہ اسے خوشبو کی دھونی اور خوشبودار کرو، یہ قول یمان بن رباب کا ہے ، اہل مدینہ اور حفص نے ’ بیتی “ یاء کی زبر کے ساتھ پڑھا یہاں بھی اور سورة حج میں بھی اور حفص نے سورة نوح میں بھی ” للطائفین “ اس کے اردگرد پھرنے والے ” والعاکفین “ اس کے پاس ٹھہرنے والے ” وارکع “ راکع کی جمع ہے (یعنی رکوع کرنے والے “ ” السجود “ سجدہ کرنے والے اور یہ نمازی ہیں ، کلبی اور مقاتل رحمہما اللہ کہتے ہیں طائفین وہ مسافر ہیں اور عاکفین اہل مکہ ہیں عطاء (رح) مجاہد (رح) اور عکرمہ (رح) کہتے ہیں مسافروں کے لیے طواف افضل ہے اور اہل مکہ کے لیے نماز افضل ہے ۔
Top