Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 11
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ
وَ إِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں لَا تُفْسِدُوا : نہ فسا دپھیلاؤ فِي الْأَرْضِ : زمین میں قَالُوْا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَا : صرف نَحْنُ : ہم مُصْلِحُوْنَ : اصلاح کرنے والے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں
(آیت)” واذا قیل “ کسائی نے (قیل اور غیض اور جیئی اور جیل اور سیق اور سیئت) ان تمام لفظوں کے اول حروف کو قدرے پیش کی طرف مائل کرکے پڑھا ، اہل مدینہ نے (سیئی اور سیئت) میں موافقت کی اور ابن عامر نے (سیق اور جیل اور سیئی اور سیئت) میں موافقت کی اس لیے کہ ان کا اصل قول قاف کی پیش اور واؤ کی کسرہ کے ساتھ ہے ۔ ” قتل “ کی طرح پش پیش کی طرف اشارہ کیا گیا تاکہ اس واؤ پر دلالت کرے جواب (یاء سے) بدل چکی ہے اور باقی حضرت ان الفاظ کے پہلے حروف کو کسرہ کے ساتھ پڑھتے ہیں ، انہوں نے واؤ پر حرکت کو ثقیل محسوس کیا تو اس کی کسرہ (زیر) کو فعل کی فاء کی طرف منتقل کردیا اور واؤ پہلے حرف کی زیر کی وجہ سے یاء سے بدل گئی ۔ (11) (آیت)” واذا قیل لھم “ یعنی منافقین کو کہا گیا یہود کو، ان کو مؤمنون نے کہا (آیت)” الا تفسدوا فی الارض “ کفر کرکے اور حضرت محمد کریم ﷺ پر اور قرآن کریم پر ایمان لانے سے لوگوں کو زمین پر فساد نہ کرو اور کہا گیا ہے کہ ” لا تفسدو “ کا معنی ” لا تکفروا “ ہے اور کفر دین میں شدید ترین فساد ہے۔ (آیت)” قالوا انما نحن مصلحون “ ۔ یہ بات بھی ایسے ہی جھوٹی کہتے ہیں جیسے کہ ” آمنا “ کا جملہ اس حال میں کہتے ہیں کہ وہ جھوٹے ہوتے ہیں ۔
Top