Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
کہہ دو کہ ہر شخص اپنے طریق کے مطابق عمل کرتا ہے۔ سو تمہارا پروردگار اس شخص سے خوب واقف ہے جو سب سے زیادہ سیدھے راستے پر ہے۔
84۔” قل کل یعمل علی شاکلۃ “ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ اس کا معنی ہے کنارہ۔ حسن اور قتادہ کا قول ہے اس کی اپنی نیت پر ۔ مقاتل کا بیان ہے کہ اس کا معنی سرشت فراء کا قول ہے کہ خلقی اور سر شتی طریقے پر ہر شخص کا کرتا ہے۔ قتیمی (رح) کا قول ہے طبیعت اور پیدائشی حالت کہا ہے۔ بعض نے کہا کہ سیدھ راستے پر جس کو اس کے نفس نے اختیار کیا۔ بعض نے کہا کہ ” علی شاکلتہ “ کا معنی ہے کہ ہر شخص اسی راستہ پر چلتا ہے جو اس نے اپنے لیے اختیار کرلیا ہوتا ہے۔ ” فربکم اعلم بمن ھو اھدی سبیلا ً “ وہ راضح راستہ۔
Top