Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 74
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَنْ : یہ کہ ثَبَّتْنٰكَ : ہم تمہیں ثابت قدم رکھتے لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ : البتہ تم جھکنے لگتے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف شَيْئًا : کچھ قَلِيْلًا : تھوڑا
اور اگر ہم تم کو ثابت قدم نہ رہنے دیتے تو تم کسی قدر ان کی طرف مائل ہونے ہی لگے تھے۔
74۔” ولو لا ان ثبتناک “ اگر ہم آپ کو حق پر ثابت قدم نہ رکھتے ” لقد کدت ترکن “ تحقیق آپ اس طرف مائل ہوجاتے ۔ ” الیھم شیئا قلیلا ً “ اگر آپ کی فطرت سلیم اگر گناہ کی طرف مائل ہوتی تو بہت کم میلان ہوتا ۔ اس پر سوال یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ معصوم ہیں پھر ان سے گناہ کا صدور کیسے ہوسکتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے دل میں گناہ کا آنا ہے ، عزم کرنا مراد نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ حدیث النفس کو معاف کرتا ہے۔ قتادہ ؓ کا قول ہے کہ نبی کریم ﷺ اس واقعہ کے بعد یہ دعا فرمایا کرتے تھے۔” اللھم لا تکلنی الی نفسی طرفۃ عین “ صحیح جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اگر ہم نے آپ کو ثابت قدم نہ بنادیا ہوتا تو آپ ان کی طرف کچھ کچھ جھکنے کے قریب جا پہنچتے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو ثابت قدمی عطا فرمائی اور آپ ان کی طرف مائل نہیں ہوئے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرح ہے۔” ولو لا فضل اللہ علیکم ورحمتہ لا تبعتم الشیطن الا قلیلا ً “ اللہ تعالیٰ نے آپ پر فضل کیا اور آپ نے اس کی پیروی نہیں کی ۔
Top