Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 44
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهِنَّ١ؕ وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَ لٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
تُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتے ہیں لَهُ : اس کی السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) السَّبْعُ : سات وَالْاَرْضُ : اور زمین وَمَنْ : اور جو فِيْهِنَّ : ان میں وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز اِلَّا : مگر يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتی ہے بِحَمْدِهٖ : اس کی حمد کے ساتھ وَلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَفْقَهُوْنَ : تم نہیں سمجھتے تَسْبِيْحَهُمْ : ان کی تسبیح اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : بردبار غَفُوْرًا : بخشنے والا
ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اسی کی تسبیح کرتے ہیں اور (مخلوقات میں سے) کوئی چیز نہیں مگر اسکی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے بیشک وہ بردبار (اور) غفار ہے۔
44۔” تسبح لہ السموات السبع والارض من فیھن “ ابو عمرو، حمزہ ، کسائی ، حفص اور یعقوب کے نزدیک تاء کے ساتھ ( تسبح) ہے اور دوسرے قراء نے یاء کے ساتھ ” یسبح “ پڑھا ہے۔ ہر چیز اللہ کی تسبیح کرتی ہے ” وان من شیء الا یسبح بحمدہ “ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ جو چیز بھی زندہ ہے وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہے۔ قتادہ کا قول ہے کہ تمام حیوانات اور نباتات تسبیح کا اقرار کرتے ہیں ۔ عکرمہ (رح) کا قول ہے کہ درخت اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہے اور اس لکڑی سے بنا ہوا ستون تسبیح نہیں پڑھتا ۔ مقدام بن معدی کرب کا قول ہے کہ مٹی تسبیح کرتی ہے جب تک کہ وہ سڑ نہ جائے ، جب سڑ جاتی ہے تو وہ تسبیح نہیں کرتے۔ پتہ بھی اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہے جب تک وہ درخت پر لگا ہوا ہو جب وہ سوکھ کر گر جاتا ہے تو تسبیح نہیں کرتا اور کپڑے اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں جب تک کہ وہ نئے ہوتے ہیں جب وہ پرانے اور پھٹ جائیں تو تسبیح کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور پانی بھی اللہ کی تسبیح کرتا ہے جب کہ وہ جاری ہو ، جب وہ رک جاتا ہے تو تسبیح کرنا چھوڑ دیتا ہے ، وحشی جانور اور پرندے بھی تسبیح کرتے ہیں جب وہ بولتے یا چیختے ہیں جب وہ چپ ہوتے ہیں تسبیح رک جاتی ہے۔ ابراہیم نخعی کا بیان ہے کہ ہر چیزخواہ جماد ہو، اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے یہاں تک کہ گھر کے دروازے کی چرچراہٹ اور چھت کی شہتیر اور ٹوٹ کر گرنے کی آواز بھی تسبیح ہے۔ مجاہد کا قول ہے کہ تمام اشیاء اللہ کی تسبیح کرتی ہے ، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ پتھر ہوں ان کی تسبیح سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کا قول ہے کہ ہم آیات کو معجزات جانتے ہیں اور تم لوگ ان کو خوف انگریز کا سبب خیال کرتے ہو۔ ہم رسو ل اللہ ﷺ کے ساتھ ہمرکاب تھے کہ پانی کی کمی پڑگئی ۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پانی جو کچھ بچا ہوا ہے میرے پاس لے آئو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے ایک برتن لا کر حاضر کردیا جس میں قدرے پانی تھا، آپ ﷺ نے دست مبارک اس میں ڈال دیا اور فرمایا برکت والے پاک پانی کی طرف آئو اور برکت اللہ کی طرف سے ہے۔ میں نے خود دیکھا کہ آپ ﷺ کی انگلیوں کے بیچ میں سے پانی پھوٹ کر نکل رہا تھا اور کھانا کھایا جاتا تھا اور کھانے کے اندر سے ہم سبحان اللہ کی آواز سنا کرتے تھ۔ بعض اہل معافی کا قول ہے کہ آسمان و زمین جمادات اور تمام حیوانات سوائے عقلا ً ، یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی لطیف ترکیب اور اس کے عجائبات اور اس کی مختلف پیدا شدہ چیزوں پر دلالت کرتی ہے۔ ان سب کا مختلف ہیئت پر پیدا کرنا دراصل ان کی تسبیح کرنے کے مترادف ہے۔ پہلا قول سلف سے منقول ہے۔ ” ولکن لا نفقھون تسبیحھم “ ان کی تسبیح کو کوئی نہیں جانتا ان کی لغات اور ان کی زبان کوئی نہیں جانتا ۔ ’ ’ انہ کان حلیما ً غفورا “۔
Top