Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
کہہ دو کہ اگر خدا کے ساتھ اور معبود ہوتے جیسا کہ یہ کہتے ہیں تو وہ ضرور (خدائے) مالک عرش کی طرف ضرور (لڑنے بھڑنے کے لیے) راستہ نکالتے۔
42۔” قل “ اے محمد ! (ﷺ) ان مشرکین کے لیے کہہ دیجئے ۔” لو کان معہ الھۃ کما یقولون “ حفص اور ابن کثیر نے ” یقولون “ پڑھا ہے اور دوسرا قراء نے تاء کے ساتھ ” تقولون “ پڑھا ہے۔” اذا لا بتغوا “ وہ طلب کرچکے ہوتے یعنی دوسرے خدا ۔” الی ذی العرش سبیلا ً “ بطورمبالغہ کے ارشاد فرمایا کہ اگر یہ ایسا ہوتے یا ایسا کر چکتے ہوتے ابھی تک اللہ کی بادشاہت ختم ہوجاتی ، جیسا کہ ایک بادشاہ کی ملکیت دوسرے بادشاہ کی ملکیت کے زوال کا سبب بنی ۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کے بادشاہوں کے دستور کے مطابق وہ عرش والے خدا سے لڑ پڑتے اور اس پر غالب آنے کی کوشش کرتے ۔ قتادہ کا قول ہے کہ وہ اللہ کے فضل کو جان لیتے اور اس سے تقرب حاصل ہوجاتا ، پہلا قول اصح ہے۔
Top