Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ : اور نہ چل فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَرَحًا : اکڑ کر (اتراتا ہوا) اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَخْرِقَ : ہرگز نہ چیر ڈالے گا الْاَرْضَ : زمین وَلَنْ تَبْلُغَ : اور ہرگز نہ پہنچے گا الْجِبَالَ : پہاڑ طُوْلًا : بلندی
اور زمین پر اکڑ کر (اور تن کر) مت چل کہ تو زمین کو پھاڑ تو نہیں ڈالے گا اور نہ لمبا ہو کر پہاڑوں کی چوٹی تک پہنچ جائے گا۔
تفسیر 37۔” ولا تمش فی الارض مرحا ً “ غرور، تکبر ، مستانہ چال چلنا ۔ ” انک لن تخرق الارض “ اپنے تکبر کے ساتھ اس کو تم پھاڑ نہ سکو گے۔” ولن تبلغ الجبال طولا ً “ اس سے تم قادر نہیں کہ پہاڑ کی بلندی تک پہنچ جائو اور اپنے تکبر کے ساتھ اس کے برابر ہوجائو۔ تکبر سے چلنے کی ممانعت معنی آیت کا یہ ہوگا کہ انسان اپنے تکبر کے ساتھ اور غرور کے ساتھ کسی چیز کو نہیں پہنچ سکتے۔ جیسا کہ وہ زمین کے پھاڑنے کا ارادہ کریں یا پہاڑ تک پہنچنے کا ارادہ کریں تو ان کو کوئی چیز حاصل نہیں ہوگی ۔ اور بعض نے کہا کہ جو شخص تکبر سے چلتا ہے تو وہ کبھی ایڑیوں کے بل چلتا ہے اور کبھی اپنے پائوں کے پنجوں کے بل چلتا ہے۔ اسی طرح ایڑی پر چلنے والوں کو کہا گیا کہ تم زمین پر ایڑی سے زمین میں سوراخ نہیں کرسکتے۔ اگر پنجوں کے اوپر چلیں تو کہا گیا کہ تم پہاڑوں کی چوٹیوں تک نہیں پہنچ سکتے۔
Top