Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 41
قَالَ هٰذَا صِرَاطٌ عَلَیَّ مُسْتَقِیْمٌ
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ عَلَيَّ : مجھ تک مُسْتَقِيْمٌ : سیدھا
(خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا راستہ ہے۔
تفسیر 41:۔” قال “ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ ” ھذا صراط علی مستقیم ‘ ‘ حسن (رح) کا قول ہے کہ حق کا سیدھا راستہ مراد ہے۔ مجاہد (رح) کا قول ہے حق کا رجوع اللہ تعالیٰ کی طرف راہ حق بھی اللہ کی طرف پہنچتی ہے کسی اور طرف نہیں مڑتی۔ اخفش (رح) کا قول ہے سیدھا راستہ بتانا مجھ پر ہے۔ کسائی کا قول ہے کہ ہذا سے اشارہ ابلیس کے راستے کی طرف ہوگا جو اس نے اپنے لیے اختیار کیا تھا یعنی اغواء اور گمراہ کرنے کا رستہ ، جیسے کوئی شخص اپنے مخالف سے کہتا ہے کہ تیرا راستہ مجھ پر ہے ، یعنی تو میرے ہاتھ سے نہیں بچ سکتا ۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا فرمان ” ان ربک لبا لمرصاد “ بیشک آپ کا رب گھا ت لگائے بیٹھا ہے۔ بعض حضرات نے کہا کہ اس کے راستے میں سیدھا رہے، بیان کے ساتھ دلیل کے ساتھ توفیق اور ہدایت کے ساتھ ، ابن سیرین قتادہ اور یعقوب کے نزدیک صراط مستقیم علو ( بلندی) کا درجہ ہے۔ اس میں بعض کو رفیع کے ساتھ تعبیر کیا کیونکہ یا تو وہ خود صراط مستقیم تک پہنچ جائے گا اور یا وہ کسی اور کا ذریعہ بنے گا ۔
Top