Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 30
فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَۙ
فَسَجَدَ : پس سجدہ کیا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتوں (جمع) كُلُّهُمْ : وہ سب اَجْمَعُوْنَ : سب کے سب
تو فرشتے تو سب کے سب سجدے میں گرپڑے
30۔” فسجد الملائکۃ “ جنہوں نے سجدہ کا حکم دیا۔ ” کلھم اجمعون “ سوال : ” کلھم اجمعون “ کیوں کہا حالانکہ اس کا مقصود ” فسجد الملائکۃ “ سے پورا ہوجاتا ہے ؟ جواب : خلیل اور سیبویہ کے نزدیک اس کو تاکیدا ً ذکر کیا ہے اور مبرد کا قول ہے کہ ” فسجد الملائکۃ “ میں یہ احتمال تھا کہ بعض فرشتوں نے سجدہ کیا ۔ ” لہٰذا ” کلھم “ ذکر کے اس احتمال کو دور کردیا ۔ پھر بھی احتمال تھا کہ کیا سب نے ایک وقت میں سجدہ کیا یا مختلف اوقات میں سجدہ کیا اس احتمال کو ” اجمعون “ نے دور کردیا ۔ عکرمہ (رح) نے ابن عباس ؓ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اللہ عزوجل نے فرشتوں کی ایک جماعت سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو، انہوں نے سجدہ نہیں کیا ، اللہ نے ان پر آگ بھیجی کہ وہ سب جل کر راکھ ہوگئے ، پھر دوسری جماعت کو کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو، پھر انہوں نے سجدہ کیا۔
Top