Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 27
وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ
وَالْجَآنَّ : اور جن (جمع) خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے مِنْ : سے نَّارِ السَّمُوْمِ : آگ بےدھوئیں کی
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا۔
الجان خلقناہ کی تفسیر 27۔” والجان خلقناہ من قبل “ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ ” الجان “ سے مراد ہے تمام جنات کا باب ، جیسے حضرت آدم (علیہ السلام) تمام انسانوں کے باپ ہیں اور قتادہ (رح) کا قول ہے کہ اس سے مراد ابلیس ہے جس کو آدم (علیہ السلام) سے پہلے پیدا کیا اور کہا گیا کہ الجان جنات کا باپ ہے اور ابلیس شیطان کا باپ ہے جنات میں کچھ مسلمان ہیں اور کچھ کافر ، زندہ بھی ہوتے ہیں اور مرتے بھی ہیں اور شیطانوں میں کوئی بھی مسلمان نہیں ، نہ کسی کو موت آتی ہے ، جب ابلیس مرے گا تو اس کے ساتھ سب مریں گے۔ وہب کا قول ہے کہ کچھ جنات تو آدمیوں کی طرح ہیں ان کے بچے پیدا ہوتے ہیں ، کھاتے ہیں ، پیتے ہیں اور کچھ جنات ہوا کی طرح ہیں ان میں توالدتناسل نہیں ہوتا نہ وہ کھاتے پیتے ہیں۔ من نار سموم کی تشریح ” من نار السموم “ سموم وہ گرم ہوا جو مسامات کے اندر گھس جائے اور اس کو ہلاک کردے ، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ سموم دن کی اور حروررات کی گرم لو۔ کلبی نے ابو صالح کا قول نقل کیا ہے وہ آگ جس میں دھواں نہیں ہے اور صواعق بھی انہی میں سے ہے ، وہ آگ جو آسمان اور حجاب کے درمیان سے نکلتی ہے۔ جب اللہ کا حکم ہوتا ہے تو صاعقہ زیر حجاب کو پھاڑ کر حسب مشیت الٰہی کہیں گرجاتی ہے حجاب کو پھاڑنے والی آواز ہی کڑک کہلاتی ہے اور بعض نے کہا کہ اس کا معنی ہے آگ کے شعلے اور بعض نے کہا کہ اس کا معنی ہے آتش جہنم ۔ ضحاک نے ابن عباس ؓ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ابلیس بھی ملائکہ کی ایک خاص شاخ میں سے ہے اس شاخ کو جن کہا جاتا ہے اس صنف کی تخلیق نارسموم سے ہوتی ہے۔ دوسری آیت میں ان جنات کی تخلیق آگ سے بنائی گئی ہے۔ باقی ملائکہ کی تخلیق نور سے کی گئی ہے۔
Top