Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 21
وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَآئِنُهٗ١٘ وَ مَا نُنَزِّلُهٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز اِلَّا : مگر عِنْدَنَا : ہمارے پاس خَزَآئِنُهٗ : اس کے خزانے وَمَا : اور نہیں نُنَزِّلُهٗٓ : ہم اس کو اتارتے اِلَّا : مگر بِقَدَرٍ : اندازہ سے مَّعْلُوْمٍ : معلوم۔ مناسب
اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اتارتے رہتے ہیں
21۔” وان من شیء “ یہاں ما کے معنی میں ہے۔” الا عندنا خزائنہ “ ان خزانوں کی چابیاں بعض نے کہا کہ اس سے مراد بارش ہے۔” وما ننزلہ لہ الا بقدرمعلوم “ ہر زمین پر ایک مقدار معلوم ہے۔ بعض نے کہا کہ آسمان سے کوئی قطرہ بارش کا نہیں اترتا کہ اس کے ساتھ فرشتہ بھی نازل ہوتا ہے جو اس کو جہاں سے چاہے کھینچ کے لاتا ہے اور فرشتہ اس بوند کو اسی جگہ تک ضرور پہنچاتا ہے جہاں پہنچانے کا حکم ہوتا ہے۔ جعفر بن محمد اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت نقل کرتے ہیں کہ فرمایا کہ عرش میں جو کچھ ہے اس کی مثال تمام مخلوق کی ہے جو خشکی اور تری میں پیدا کی ہے اس کی تاویل اس آیت سے ثابت ہوتی ہے۔
Top