بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Nooh : 1
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کی طرف اَنْ اَنْذِرْ : کہ ڈراؤ قَوْمَكَ : اپنی قوم کو مِنْ : سے قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ يَّاْتِيَهُمْ : کہ آئے ان کے پاس عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
بیشک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے پاس بھیجا کہ آپ اپنی قوم کو ڈرائیں اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آئے
سورة نوح۔ آیات 1 تا 20۔ اسرارومعارف۔ ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا کہ ان کا کردار ایسا مسخ ہوچکا تھا کہ عذاب الٰہی واقع ہونے کا خطرہ تھا لہذا نوح (علیہ السلام) انہیں بروقت باخبر کرنے کے لیے تشریف لائے کہ اللہ کے دردناک عذاب سے بچنے کا طریقہ سکھائیں لہذا انہوں نے اپنی بعثت کا اعلان فرمایا کہ اللہ نے مجھے تمہاری ہدایت کے لیے بھیجا ہے اور تم اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرو اور اس کی نافرمانی سے باز رہو۔ نبی کا لایا ہوا نظام۔ اس کی اطاعت یہ ہے کہ جو میں کہتا ہوں وہ کرو یعنی اپنی زندگی میں میرا دیا ہوا نظام رائج کرو تو تم سے جو گناہ ہوچکے ہیں اللہ اپنی رحمت سے معاف فرمائیں گے اور وقت مقررہ سے پہلے عذاب کے ذریعے ہلاک نہ کیے جاؤ گے کہ آخر کو تو موت ضرور آئے گی اور تم جانتے ہو جب اللہ کی طرف سے وقت مقررہ آجائے تودھیل نہیں ملتی۔ موت کی اقسام۔ مفسرین کرام کے مطابق موت کی دو اقسام ہیں جو حدیث پاک سے ثابت ہیں اول قضامبرم ، جو ٹل نہیں سکتی اور یقینی طور پر وقت مقرر ہے دوسرے قضا معلق۔ جو کسی شرط کے ساتھ معلق ہوتی ہے اور مقررہ وقت سے پہلے گناہوں کی وجہ سے مسلط ہوجاتی ہے جس کی گرفت میں آکراقوام تباہ ہوئیں اور اپنی مدت عمر جو طبعی تھی پوری نہ کرسکیں۔ حدیث شریف میں جو ارشاد ہے کہ نیکی سے عمر بڑھتی ہے تو مراد یہی ہے کہ آدمی قضاء معلق سے نہیں مرتا اور عمر طبعی طور پر پوری کرتا ہے لیکن لوگوں نے مان کر نہ دیا۔ جبکہ کتاب اللہ کے مطابق انہوں نے نوسو پچاس سال تبلیغ فرمائی اور لوگوں کی کئی نسلیں انکے سامنے گزر گئیں اتنے طویل صبرآزمامجاہدے کے بعد عرض کیا باری تعالیٰ میں اپنی کوشش کرچکا میں نے دعوت میں رات دن ایک کردیا لیکن اس قوم پر الٹا اثر ہو اور یہ دین سے دور ہی بھاگی اب تو حدیہ ہے کہ ان سے بات کروں تو یہ کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں اور سر پر کپڑے لپیٹ لیتے ہیں کہ کانوں پہ آکر بند کردیں اور محض ضد میں حق کا انکار کر رہے ہیں یہ ان کے تکبر کی انتہاء ہے میں نے انہیں کھل کر دعوت دی اعلانیہ بھی اور پردے سے بھی ہر کوشش کرلی۔ انبیاء اسرار الٰہی سے مطلع فرماتے ہیں۔ ان پر بےشماراسرار بیان کر چاہیے انہیں یہ راز بھی بتایا کہ اگر تم اپنے پروردگار کے حضور توبہ کرو تو وہ بخشنے والا ہے جہاں آخرت میں تمہاری خطا معاف کرے گا وہاں دنیا کے انعامات بھی عطا کرے گا آسمان سے درست مواقع پر برسات کرے گا جو تمہارے لیے خوش حالی کا سبب بنے گی اور تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا اور تمہارے کھیت کھلیان پھلیں پھولیں گے تمہیں باغات عطا کرے گا چشمے اور نہریں جاری فرمائے گا آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کی عظمت سے امید نہیں لگاتے ہو۔ اگر غور کرو تو دیکھو اس نے تمہیں کیسے مختلف منازل سے گزار کر پیدا فرمایا عناصر سے غذا اور غذا سے نطفہ پھر اس سے انسان اور اس کی رہائش پھر اس پر آسمان کی چھت جو خود درجہ بدرجہ ہے پھر آسمانوں اور بلندیوں پہ چاند جو نور اور ٹھنڈی روشنی ہے اور سوج جو جلتا ہواچراغ ہے اور اس سارے نظام اور اس کی باریکیوں پہ غورکرو اور یہ جان لو کہ اس نے تمہیں زمین سے پیدا فرمایا پھر موت دے کر اسی میں ملادیتا ہے اور قیامت کے روز تمہیں پھر اسی میں سے نکال کھڑا کرے گا للہ نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنادیا کہ اپنی کروی صورت کے باوجود ہر جگہ برابرمعلوم ہوتی ہے اور تم آرام سے اس پر راستے بنائے پھرتے ہو اور زندگی بسر کر رہے ہو۔
Top