بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - As-Saff : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ لِلّٰهِ : تسبیح کی ہے اللہ کے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو زمین میں ہے وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ، سب اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں۔ اور وہ غالب ہیں ، حکمت والے
آیات 1 تا 9 اسرار ومعارف۔ آسمانوں اور زمین کی ہر شے اللہ کی پاکی بیان کرتی ہے قال سے بھی اور حال سے بھی اور اللہ غالب ہے اور حکیم ہے سو اے ایمان والو جس کام کے کرنے کا ارادہ نہ ہو اس کے کرنے کا اعلان بھی مت کرو کہ یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے کہ تم وہ بات کہوجوتم کرنا نہیں چاہتے۔ گناہ کبیرہ اور تبلیغ۔ جس طرح آج کل کے لیڈر بہت بڑے دعوے نفاذ اسلام کے یاروٹی کپڑے مکان کے کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ان کا ارادہ قلبی ایسا کرنے کا نہیں ہوتا یہ گناہ کبیرہ ہے رہی تبلیغ کہ خود تو عمل میں کمزور ہے اور دوسروں کو دعوت دے رہا ہے تو دعوی اور دعوت میں فرق ہے مبلغ کو چاہیے کہ خود بھی عمل کرے لیکن اگر کمزوری سے نہ کرسکے تو نیکی طرف دعوت دینے اور بلانے میں کوتاہی نہ کرے یہ ایسا عمل ہے جواز خود توفیق عمل عطا کردیتا ہے۔ اور اللہ کی رضا تو ان لوگوں کے لیے جو اس کی راہ میں جہاد اور قتال کرتے ہیں بزور بازو ظالم کو مٹاتے ہیں اور ایسے جم کر لڑتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی دیواریں ہوں اور ایسے نہ ہوں جیسے موسیٰ کی قوم کو جہاد کے حکم پر انکار کردیا کہ آپ لڑو اور آپ کا رب ہم تو یہاں بیٹھے ہوئے ہیں تو انہوں نے فرمایا تم جانتے ہو میں اللہ کا رسول ہوں کوئی حکم اپنی طرف سے نہیں دیتا اس کے باوجود مجھے ایذا دیتے ہو یہ کس قدر زیادتی کی بات ہے۔ ایذارسول قلب سے کیفیات ختم کردیتی ہے۔ وہ باز نہ آئے تو اللہ نے دل پھیر دیے کیفیات ایمانی کم کردیں کہ اللہ ایسے بدکاروں کو جو اپنے رسول کی اطاعت نہ کرکے اس کا دل دکھانے کا سبب بنیں ہدایت نہیں دیتا۔ اور یہی حال عیسیٰ (علیہ السلام) کا ہوا کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرتا ہوں کوئی انوکھی بات نہیں کہہ رہا وہی عقیدہ پیش کررہا ہوں جو مجھ سے پہلے اللہ کے رسولوں اور اللہ کی کتابوں نے کیا۔ عیسی (علیہ السلام) کی بشارت۔ بلکہ اس پر یہ زائد کہ میں اپنے سے بعد میں آنے والے اس عظیم رسول کی خوش خبری بھی دے رہا ہوں جو میرے بعد مبعوث ہوں گے اور ان کا نام نامی احمد ہوگا اور واضح دلائل ارشاد فرمائے مگر انہوں نے کہا یہ سب جادو کا اور سحر کا کرشمہ ہے کہ ان کے معجزات عجیبہ تھے مردوں کا زندہ کردینا مٹی کے پرندوں میں روح پیدا ہوجانا اس طرح کے بیشمار بیماروں کی شفا وغیرہ انہیں حاصل تھے آپ کے بارے بشارت کو انجیل کی تحریف میں اگرچہ مسخ کرنے کی بہت کوشش کی گئی مگر پھر بھی موجود ہیں اور مولانا رحمت اللہ کر انوی کی کتاب اظہارالحق جس کا ترجمہ مولانااکبرعلی صاحب اور مولانا محمد تقی عثمانی صاحب نے کراچی سے شائع کیا ہے قابل مطالعہ ہے۔ کفار کا ارادہ تو ہمیشہ یہ رہا کہ اپنی کوششوں اور پراپیگنڈے سے اللہ کا نور یعنی دین اسلام کی شمع بجھادیں لیکن وہ ایسا نہیں کرسکتے کہ اللہ نے اپنے دین کی روشنی کو پورا کرنا ہے خواہ کافروں کو یہ بات ناگوار ہی گزرے۔ اور اللہ وہ عظیم ذات ہے جس نے اپنے رسول یعنی حضرت محمد کو مبعوث فرمایا جن کا عظیم معجزہ ہے کہ ایسی کتاب لائے جس میں ساری انسانیت کے لیے صحیح درست اور نفع بخش نظام حیات بھی ہے اور دین حق بھی اور اس لیے لائے کہ اسے دنیا میں پھیلے ہوئے تمام نظام ہائے حیات اور مذاہب جو سب باطل ہیں پر غلبہ حاصل ہو اور انسانیت عقیدے اور عمل کی تباہی سے بچ جائے اور ایساضرور ہوگا اگرچہ مشرکین کو یہ بات بہت ناگوار گزرے۔ بعثت نبوی اور عظیم معجزہ۔ بعثت نبوی کے وقت روئے زمین پر کوئی اللہ کا نام جاننے والا نہ تھا اور ہر طرف کفر وشرک کے ساتھ ظلم کا دور دورہ تھا نیز بیشمار اقوام میں الگ الگ ادیان کے ساتھ الگ الگ نظام بھی رائج تھے جو سب ظلم پر مبنی تھے آپ نے ساری انسانیت کے لیے ایک نظام حیات دیا جو سیاست معیشت ، عدالت ، اخلاقیات تک سب پر محیط تھا جبکہ اقوام عالم میں زبانیں غذائیں ، لباس ، موسم اوقات تک مختلف تھے اور روئے زمین پر کفار ومشرکین کی بڑی بڑی حکومتیں موجود تھیں مگر اللہ کی مدد سے مسلمان صحرائے عرب سے اٹھے اور تکمیل کتاب کے ربع صدی بعد روئے زمین پر اسلام نہ صرف پہنچا دیا بلکہ معلوم دنیا کے ایک چوتھائی حصے پر عملا نافذ کردیا اور آج تک روئے زمین پر ہر جگہ ہر موسم میں اس پر عمل ہورہا ہے اگر آج کے مسلم کی کمزوری نے نظام اسلام ختم کردیا جو مسلمانوں کے ذمے فرض ہے کہ جہاد کرکے اسے رائج کریں مگر اسلامی احکام پر عمل آج بھی ویسا ہی ممکن اور آسان ہے جیسا روز اول تھا۔
Top