Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-An'aam : 152
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١ۚ وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ١ۚ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ وَ اِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى١ۚ وَ بِعَهْدِ اللّٰهِ اَوْفُوْا١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَۙ
وَلَا تَقْرَبُوْا
: اور قریب نہ جاؤ
مَالَ
: مال
الْيَتِيْمِ
: یتیم
اِلَّا
: مگر
بِالَّتِيْ
: ایسے جو
هِىَ
: وہ
اَحْسَنُ
: بہترین
حَتّٰي
: یہاں تک کہ
يَبْلُغَ
: پہنچ جائے
اَشُدَّهٗ
: اپنی جوانی
وَاَوْفُوا
: اور پورا کرو
الْكَيْلَ
: ماپ
وَالْمِيْزَانَ
: اور تول
بِالْقِسْطِ
: انصاف کے ساتھ
لَا نُكَلِّفُ
: ہم تکلیف نہیں دیتے
نَفْسًا
: کسی کو
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی وسعت (مقدور)
وَاِذَا
: اور جب
قُلْتُمْ
: تم بات کرو
فَاعْدِلُوْا
: تو انصاف کرو
وَلَوْ كَانَ
: خواہ ہو
ذَا قُرْبٰي
: رشتہ دار
وَ
: اور
بِعَهْدِ
: عہد
اللّٰهِ
: اللہ
اَوْفُوْا
: پورا کرو
ذٰلِكُمْ
: یہ
وَصّٰىكُمْ
: اس نے تمہیں حکم دیا
بِهٖ
: اس کا
لَعَلَّكُمْ
: تا کہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: نصیحت پکڑو
اور یتیم کے مال کے پاس بھی مت جاؤ مگر بہتر طریقے سے یہاں تک کہ وہ اپنی جو ائی کو پہنچے۔ اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا کرو ہم کسی کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتے اور جب بات کرو تو انصاف کرو خواہ وہ قریبی رشتہ دار ہی ہو۔ اور اللہ سے کیا ہوا وعدہ (عہد) پورا کرو۔ (اللہ نے) تم کو ان سب کا (تاکیدی) حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو
رکوع نمبر 19 ۔ آیات 152 ۔ تا۔ 155 ۔ اسرار و معارف : آپ ﷺ ان کی باتوں پہ توجہ نہ دیں بلکہ انہیں فرما دیں کہ لوگو آؤ میں تمہیں ان چیزوں اور ان کاموں سے باخبر کردوں جو تمہارے پروردگار نے حرام یعنی ممنوع قرار دئیے ہیں تاکہ محض اندازوں پہ عمل کرنے کی بجائے تمہیں یقینی علم حاصل ہو اور تم عمل کرکے اللہ کی خوشنودی حاصل کرسکو جس کے ساتھ دونوں عالم کا سکون وابستہ ہے اگرچہ بظاہر اس دور کے راہ گم کردہ لوگ مکاطب ہیں مگر ایسے بلیغ انداز میں ارشادات سے نوازا کہ ساری انسانیت کے لیے اور ہمیشہ کے لیے اساس اور بنیاد فراہم فرما دی یہ ایک ایسا منشور ارشاد ہوا کہ مفسرین کے مطابق آدم (علیہ السلام) سے لے کر نبی اکرم ﷺ تک سب انبیاء کی تعلیمات کی بنیاد اسی پر ہے اور کسی بھی شریعت میں ان احکام میں اختلاف نہ تھا نیز ان پر عمل ایمان کے ساتھ نصیب ہو تو دو عالم سنور جاتے ہیں لیکن اگر ایمان نصیب نہ ہو تو دنیا کا فائدہ پھر بھی حاصل ہوتا ہے۔ یہاں یہ ارشاد فرما کر کہ آپ بتائیں یہ بات واجح کردی گئی ہے کہ دین وہی ہوگا جو آپ سے ثابت ہو اور یہی کام مشائخ کا ہے کہ خادمان بارگاہ ہیں اس لیے سنت خیر الانام کو لوگوں تک پہنچائیں نہ یہ کہ لوگوں کو رسومات میں مبتلا کردیں۔ دوسری بات یہ واضح ہوگئی کہ اگرچہ حرام اور ممنوع چیزوں کا بیان مقصود ہے مگر انداز بیان ایجابی ہے یعنی وہ امور ارشاد فرمائے جو اختیار کرنے چاہیں تو ان کے خلاف کا ممنوع ہونا از کود واضح ہوگیا۔ مبلغین اور مقررین کو ہمیشہ نیکی بھلائی اور اس کے فوائد بیان کرنے چاہیں اگر لوگ صرف برائی کی جزیات بیان کرنے میں لگے رہیں تو کچھ لوگ اس انداز سے بھی برائی کرنا سیکھ لیں گے نیز دوسروں پہ کیچڑ اچھا لنا تو کبھی کمال شمار نہیں کیا جاسکتا۔ شرک اور اس کی اقسام : اس کے بعد سب سے پہلی اور بنیادی بات یہ ارشاد فرمائی کہ اللہ کے ساتھ کسی بھی طرح کسی دوسرے کو شریک نہ بناؤ سب خرابیوں کی جڑ عقیدہ توحید میں کمزور ہے اور سب سے بڑا گناہ شرک ہے جس کی دو اقسام ہیں اول مشرکین عرب کی طرح بتوں کی پوجا یا یہود و نصاری کی طرح انبیاء کو اللہ کا بیٹا قرار دینا یا جہلا کی طرح اللہ کے اوصاف میں بزرگوں ، اولیا اور انبیا کو شریک کرنا یہ جان کر کہ نفع پہنچانایا نقصان سے بچانا یہ ان کا کام ہے لہذا ان کے نام کی منتیں ماننا اور نیازیں دینا یا انہیں غائبانہ ہر حال سے واقف سمجھنا وغیرہ یہ بہت واضح شرک ہے اسی لیے اس قسم کو شرک جلی کہتے ہیں۔ دوسری قسم شرک خفی ہے اور یہ بہت نازک معاملہ ہے دل کی بات ہے اور اعتماد کا قصہ آدمی زباں سے توحید باری کا اقرار کرتا رہے اور کہتا رہے کہ اللہ ہی نفع دینے والا یا نقصان سے بچانے والا ہے مگر عملی زندگی میں اللہ کی اطاعت چھوڑ کر کسی دوسرے کی اطاعت نفع کی امید پر یا نقصان سے بچنے کے لیے کرے تو شرک ہے حتی کہ جب کوئی شخص محض اپنی خواہشات کی پیروی میں لگ کر اطاعت الہی سے محروم ہوجاتا ہے تو ارشاد ہوا کہ اس نے اپنی خواہشات کو معبود بنا لیا ہے یہ بہت ناز ک کام ہے کہ ترک سبب بھی نہ ہو اور اسباب پر کلیۃً بھروسہ بھی نہ ہو بلکہ سبب بھی اللہ ہی کی اطاعت کے لیے اختیار کرے اور نتائج کو اس کی ذات کی طرف سے سمجھے یہی وہ دولت ہے جس کے حصول کے لیے ذکر قلبی کی ضرورت ہے اور اسی کے حصول سے دل سکون پاتے ہیں۔ والدین کی اطاعت : دوسری بات والدین سے احسان کرو یعنی ایسا نہ کرنا حرام ہے یہ ان والدین کا مومن یا نیک ہونا ارشاد نہیں ہوا ان کا صرف والدین ہونا ہی انہیں اس بات کا حق دیتا ہے کہ اولاد نہ صرف ان کی اطاعت کرے بلکہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کرے جس پر وہ خوش ہوں اور خلوص دل سے ان کی خدمت کرے حدیث شریف میں بھی والدین کی خدمت کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی اور ظاہر ہے جب شرک کے بعد عظیم ترین گناہ والدین کی نافرمانی ہے تو حدیث شریف میں اس کی ساری وضاحت ملے گی اگرچہ تفصیل میں جانا ممکن نہیں مگر اجمالی طور پر یہاں ذکر ضروری ہے کہ سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ اللہ کے حکم کے خلاف والدین کی اطاعت نہ کی جائے گی اگرچہ ادب پھر بھی ضروری ہے جیسے والدین فرض نماز ادا کرنے سے روکیں تو ہرگز نہ رکنا چاہئے مگر گستاخی بھی جائز نہ ہوگی لہذا خاموشی سے عمل کیے جانا چاہئے دوسری اور اہم بات یہ ہے کہ بعض لوگ والدین کی اطاعت میں بیویوں کے حقوق فراموش کردیتے ہیں یہ جائز نہ ہوگا کہ بیوی کے حقوق تو اللہ کا حکم ہے اور تیسری گذارش کہ بیوی کے والدین بھی اتنے ہی محترم اور قابل اطاعت ہیں نہ صرف بیوی سے خاوند کے والدین کی عزت کرنے کا مطالبہ ہو خاوند حضرات بھی بیوی کے والدین کا احترام کریں اور آخری بات یہ کہ والدین بھی انسان ہوتے ہیں ان سے بھی غلطی ہوسکتی ہے اپنی طرف سے خلوص کے ساتھ خدمت کرے اس کے باوجود اگر وہ محض غلط فہمی یا کسی رشتہ دار کے بہکانے میں آکر خفا ہوں تو اللہ دلوں کے حال خوب جانتا ہے اس سے نقصان نہ ہوگا بعض لوگ اس طرح کے وہموں میں مبتلا رہتے ہیں۔ اولاد کا حق : تیسرا حکم اولاد کا حق ہے صرف والدین کا حق نہیں اولاد بھی حقوق رکھتی ہے کہ والدین محض افلاس کے ڈر سے انہیں قتل نہ کریں اس لیے کہ وہ اپنا رزق بھی خو تو پیدا نہیں کرسکتے یہ اللہ ہی کا کام ہے کہ دانے سے خوشہ درخت پہ پھل اور سبزی وغیرہ پیدا فرماتا ہے صحت ہمت عقل نگاہ اعضا وجوارح سب تو اسی کی عطا ہے جب تمہیں رزق دے رہا ہے تو پھر ان کو بھی دے گا بلکہ انداز بیان ایسا ہے کہ یہ رزق صرف تمہارا نہیں ان کا بھی ہے اور ہر آنے والا اپنا نصیب بھی ساتھ لاتا ہے اس طرح وہ طریقہ بھی منع کردیا گیا جو عربوں میں راج تھا کہ بیٹی ہوتی تو زندہ گاڑ دیتے بعض اوقات بھوک کے ڈر سے اور بعض اوقات کسی کو داماد بنانا عار سمجھ کر اور یہ رواج بھی حرام ٹھہرا کہ بچوں کو بیچ دیا جائے یا گروی رکھ دیا جائے جس کا رواج آج بھی ہندوستان تک میں ہے اور جب جنین میں جان پیدا ہوجائے تو بغیر عذر شرعی اسقاط بھی قتل شمار ہوگا یہ بھی جائز نہیں کہ مرد یا عورت کو مستقل بانجھ کردیا جائے یہ سب صورتیں قتل ظاہر کی تھیں اس سے بھی ظالمانہ قتل یہ ہے کہ اولاد کی تربیت نہ کی جائے اولاد کی تعلیم و تربیت ان تک حلال لقمہ پہنچانا اور اچھی تعلیم خصوصاً دینی تعلیم کا بھی اہتمام کرنا ضروری ہے جس قدر ممکن ہو والدین پر فرض ہے کہ کوشش کریں ایسا نہ کرکے انہوں نے قتل اولاد کا جرم کیا زندہ درگور ہونے والے کم از کم اخروی تباہی سے تو بچ گئے یہ اس میں بھی گرفتار ہو کر والدین کے لیے بھی آخرت کی پشیمانی کا باعث بنیں گے۔ محض دنیا کمانے کے ک فنون سکھا دینا اور دین سے بےبہرہ رکھنا یا دینی و دنیاوی دونوں طرح سے تربیت نہ کرنا یا ھرام پیشہ جیسے گانا بجانا سکھا کر ذریعہ معاش بنا دینا قتل اولاد کی مختلف صورتیں ہیں۔ اور چوتھا حکم یہ ہے کہ فحش کام کی ظاہری صورت ہو یا پوشیدہ اس کے قریب نہ پھٹکے۔ ولا تقربوا الفواحش ما ظھر منھا وما بطن۔ کہ بےحیائی کی کوئی صورت خواہ وہ ظاہر ہو یعنی مخلوق کی نظروں کے سامنے ہو یا پوشیدہ کہ صرف خالق دیکھ رہا ہو ہرگز جائز نہیں بلکہ اس کے قریب بھی نہ پھٹکے جیسے اس کا گمان کرنا دل میں سوچنا یا ایسی جگہوں پہ جانا جہاں بےحیائی کا امکان ہو اس سب سے دور رہنا بہت ضروری ہے اگر آیت کا عموم دیکھا جائے تو ہر گناہ کو شامل ہے خواہ وہ ظاہری ہو یا باطنی کہ جو کام بھی اللہ کی پسند کے خلاف ہے ظاہر ہے وہ فحش ہے اپنے رب کی نافرمانی سے بڑی بےحیائی کیا ہوگی لہذا نہ صرف گناہ سے بلکہ گناہ کے مواقع سے بچنا ضروری ہے اور ایسے طریقے اپنانا جن سے گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو بجائے کود حرام ہیں نیز یہ مفہوم بھی درست ہے کہ بعض امور کو عام آدمی بھی برا جانتے ہیں جیسے کسی کا مال ناجائز طریقے سے لینا یا جھوٹ بولنا یا گالی دینا وغیرہ تو یہ ظاہر برائی ہے اور بعض امور اللہ کریم کو ناپسند ہیں اس نے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی مگر معاشرہ میں اسے عام کام سمجھا جاتا ہے یہ باطنی برائی ہوگی یا جیسے بدکاری کا ارتکاب ظاہراً بدی ہے مگر بری نیت غلط سوچ اور اندر کا کھوٹ باطنی بےحیائی ہے لہذا اللہ کریم کو اپنے ساتھ ہر آن موجود پائے اور اپنی ہر سوچ تک سے آگاہ سمجھتے ہوئے برے کاموں سے علیحدہ رہے۔ پانچویں بات اگرچہ سب برائیوں سے منع کرنے کے بعد ضرورت نہ تھی مگر بعض گناہ اتنے شدید ہیں کہ ان کا پھر سے علیحدہ ذکر کرنا ضروری سمجھا گیا جیسے قتل ناحق یعنی بغیر حکم شرعی کے کسی بھی انسان کا قتل صرف ایک انسان کا قتل نہیں بلکہ اللہ کریم کے نزدییک انسانیت کا قتل ہے کہ ہر فرد انسانیت کا جز ہوتا ہے اور ساری انسانی برادری اس فعل سے متاثر ہوتی ہے مقتول کا خاندان بیوی بچے اگرچہ فورا متاثر ہوتے ہیں مگر جب بدلے میں قتل شروع ہوجاتے ہیں تو معاشرہ فساد کی لپیٹ میں آجاتا ہے اس لیے خون ناحق سے بچنا از حد ضروری ہے ہاں جہاد میں یا مجرم حدود شرعی میں قتل کیا جائے تو یہ فساد روکنے کے لیے اور اللہ کے حکم سے ہے اس کے علاوہ کسی کو یہ اختیار نہیں کہ محض انسان کو قتل کرے خواہ وہ کافر بھی ہو۔ رب جلیل نے یہ حکم دیا ہے کہ تم عقل سے کام لو یعنی اسلام کے یہ پانچوں بنیادی احکام عین عقل سلیم کا تقاضا بھی ہیں اگر کوئی غیر مسلم بھی خالی الذہن ہو کر سوچے تو ان کی ضرورت و اہمیت سے انکار نہیں کرسکتا۔ چھٹا حکم یہ کہ یتیموں کا مال بےجا خرچ نہ کیا جائے کہ ان کا والد نہیں ہے اور چھوٹے بچوں کو ورثاء پہ ہی بھروسہ کرنا پڑتا ہے تو اگر ان کے پاس مال ہو تو اس کو ان کی تربیت اور ضرورت پر بہتر طریقے سے خرچ کیا جائے نہ غیر ضروری طور پر روکا جائے کہ ان کی تعلیم یا تربیت میں کمی رہ جائے اور مال جمع رہے اور نہ فضول کرچ کیا جائے تا آنکہ وہ خود اپنی ذمہ داری نبھانے کے قابل ہوجائیں اور ساتواں حکم ہے کہ ماپ تول میں کمی نہ کی جائے بلکہ عین انصاف کے مطابق پوری پوری چیز دی جائے یا جو کام ذمے ہو اسے بہتر طریقے سے سر انجام دیا جائے یہ صرف خریدو فروخت کے پیمانوں کی بات نہیں بلکہ احساس ذمہ داری کی بات بھی ہے اگر کوئی شخص اپنے فرائض میں کوتاہی کرتا ہے تو یہ بھی تطفیف شمار ہوگی جیسے دفاتر میں تنخواہ تو پوری لی جائے مگر کام پورا نہ کیا جائے یا دینی منصب پہ فائز ہو مگر دین کی خدمت میں کوتاہی کرے یا صاحب نسبت نہ ہو مگر دعوی کرکے لوگوں کو دھوکا دے یا صاحب حال ہو مگر دوسروں کو یہ نعمت پہنچانے میں سستی کرے یا مزدور اجرت تو پوری لے اور کام سستی سے کرے تو یہ تمام صورتیں ڈنڈی مارنے کی ہیں اور حرام ہیں سخت گناہ ہیں ہاں اپنی جرات و ہمت سے بڑھ کر کرنے کی نہ ضرورت ہے اور نہ اس کیلئے پریشان ہونا چاہئے اس لیے کہ ہر آدمی اس حد تک جواب دہ ہے جہاں تک اس میں کام کرنے کی قوت ہے جب بات بس سے باہر ہوجائے تو اس کے لیے انسان مکلف ہی نہیں رہتا۔ آٹھویں بات احقاق حق ہے یعنی جب بھی بات کرو تو سچی اور کھری خواہ اس کی وجہ سے کوئی دوست یا رشتہ دار ناراض بھی ہوتا ہو یا کسی قریبی کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو تو بھی جھوٹ مت بولو۔ کسی مقدمہ میں شہادت ہو یا تم فیصلہ دینے والے ہو کوئی خاندانی اور گھریلو مسئلہ ہو یا محلے اور شہر کا قومی کام ہو جیسے ووٹ دینا تو اپنی رائے کو ذات تعلقات سے متاثر نہ ہونے دو وہ بات کہو جسے تم حق جانتے ہو کہ نتیجہ کے اعتبار سے یہی مفید ہے اور نواں حکم یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ کئے ہوئے وعدے کو نبھاؤ اس کی مختلف تعبیریں کی گئئی ہیں ماحصل سب کا یہی ہے کہ ایمان پر قائم رہو اور توحید باری کا اقرار کرنے کے بعد عمل سے اس کی حکم عدولی نہ کرو۔ یہ مد نظر رکھو کہ تم نے رسول اللہ ﷺ کی رسالت قبول کی ہے اور اپنے رب سے عہد کیا ہے کہ ہم آپ کی اطاعت کریں گے پھر دنیا کے لالچ میں یا لذات پہ فریفتہ ہوک راس کی خلاف ورزی نہ کرو اپنی عملی زندگی سے ثابت کرو کہ تم مسلمان ہو۔ یہ سب تمہیں نصیحت کرنے کا سامان ہے۔ دویں بات یہ ہے کہ صرف اسلام اللہ کا باتایا ہوا سیدھا راستہ ہے اس پر پوری محنت سے عمل کرو اور اس کا اتباع کرو ہر کس و ناکس کے پیچھے مت بھاگو ورنہ گمراہ ہوجاؤگے اللہ کے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور یہ آخری بات اس لیے تاکیداً ارشاد فرمائی کہ تم اللہ کریم کا قرب حاصل کرسکو۔ اسے بجا طور پر منشورِ انسانیت کہا جاسکتا ہے آج سے چودہ سو سال پیشتر جب روئے زمین پر امن و آشتی کا نام نہ تھا نیکی اور عبادت سے کوئی واقف نہ تھا اللہ کریم کے نام سے لوگ نا آشنا ہوچکے تھے نہ صرف یہ باتیں ارشاد ہوئیں ان پر ایک پورا معاشرہ تیار ہوا اور فساد کی آگ میں جلتے ہوئے زمین کے سینے کو ایک سرسبز نخلستان میں تبدیل کردیا۔ اب ذرا ان کی ترتیب ملاحظہ ہو۔ 1 ۔ شرک نہ کیا جائے۔ 2 ۔ والدین کی اطاعت۔ 3 ۔ قتل اولاد سے بچنا۔ 4 ۔ بےحیائی کے کاموں سے دوری۔ 5 ۔ ناحق قتل نہ کرے۔ اگر یہ پانچ بنیادی اصول اپنا لے تو یقیناً عقلمندوں میں شمار ہوگا اسے عقل سلیم نصیب ہوگی۔ پھر 6 ۔ یتیم کا مال ضائع نہ کرے۔ 7 ۔ ناپ تول میں کمی نہ کرے۔ 8 ۔ سچی بات کہے۔ اور ۔ 9 ۔ اللہ سے کئے ہوئے وعدے پر قائم رہے تو ساے نصیحت نصیب ہوگی یعنی واقعی نیکہوجائے گا اور گناہ سے بچنے کی قوت ارزاں ہوگی۔ اور پھر دسویں بات کہ اگر زندگی کو اسلامی احکام کے مطابق ڈھال لے تو قرب الہی سے سرفراز ہوگا اور مقام تقوی پہ فائز۔ موسی (علیہ السلام) کو بھی اسی غرض سے کتاب عطا ہوئی تھی کہ مندرجہ بالا امور سمجھا کر لوگوں پر ان کی اہمیت و ضرورت واضح کردی جائے اور انہیں توفیق عمل نصیب ہو اس کتاب میں تمام تفاصیل موجود تھیں اور زندگی گذارنے کی صحیح راہ بتائی گئی تھی اور اس کا ایک ایک لفظ باعث رحمت تھا نہ یہ کہ تم نے اس میں ردوبدل کرکے اپنی رائے اور غلط باتوں کو شامل کردیا اور اب چاہتے ہو کہ انہیں دین مانا جائے نادانو وہ تو سب اللہ کریم کے احکام تھے اور ان سے بھی یہی مراد تھی کہ اللہ کے بندوں کو اللہ کریم کے حضور حاضری کا یقین نصیب ہو اور اس کی تیاری کریں کتاب کے ساتھ صاحب کتاب کی ضرورت دو وجہ سے ہوتی ہے اول مفہوم کتاب سے بھی مطلع کرے دوم اس کی صحبت دلوں میں قبولیت کی استعداد پیدا کردیتی ہے اور تعلیمات کے ساتھ ہر صاحب کتاب کیفیات بھی تقسیم فرمایا ہے لہذا سب کا مقصد ایک ہی ہے کہ بندوں کو خالق حقیقی کی معرفت نصیب ہو۔
Top