Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 6
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
إِنَّ : بیشک الَّذِينَ : جن لوگوں نے کَفَرُوا : کفر کیا سَوَاءٌ : برابر عَلَيْهِمْ : ان پر أَ أَنْذَرْتَهُمْ : خواہ آپ انہیں ڈرائیں أَمْ لَمْ : یا نہ تُنْذِرْهُمْ : ڈرائیں انہیں لَا يُؤْمِنُونَ : ایمان نہ لائیں گے
یقینا جن لوگوں نے کفر اختیار کیا انہیں آپ متنبہ کریں یا نہ کریں برابر ہے کہ وہ ایمان لانے والے نہیں
ان الذین کفرو سوآء علیھمء انذرتھم ام لم تنذرھم لا یومنون یعنی جو لوگ آپ ﷺ کی تعلیمات خود آپ ﷺ کی زبان حق ترجمان سے سن کر پھر ایمان نہیں لاتے تو وہ ایمان لا ہی نہیں سکتے کہ نہ اس سے بڑھ کر کوئی نبی ہے اور نہ کلام اس بات کو جاننے کے لئے یوں غور کریں کہ انسان صرف جسم کا نام نہیں اور نہ اکیلے روح کا بلکہ جسم وجان مل کر انسان کہلاتے ہیں جسم کی ضروریات میں یہ بیشمار چیزوں کا محتاج ہے جن میں لباس اور غذا سب سے زیادہ ضروری اور اس کی بقا وتعمیر کا سبب ہیں لیکن اس سے زیادہ اس کی صحت وعلاج معالجہ ہیں اگر صحت درست نہ ہو تو نہ غذا کام کرتی ہے اور نہ لباس خوشی دیتا ہے۔ یہاں وہ چیزیں ہیں کہ غذا ہر جگہ سے اور ہر کسی سے فراہم ہوسکتی ہے مگر وہ اس طرح نہیں یہ دینے والے لوگ مخصوص ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کو ہم سے زیادہ سمجھتے ہیں اس کی بیماری کو ، اس کے سبب کو اور علاج کو جانتے ہیں ہم ہمیشہ ان سے رجوع کرتے ہیں جسم مادی ہے اور اس کی غذاب بھی مادی ہے ، دوا بھی مادہ سے آتی ہے پھر اس کا معالج ہر وہ شخص بن جاتا ہے جو اس فن کو حاصل کرے خواہ نیک ہو یا بد ، مومن ہو یا کافر ، مرد ہو یا عورت ، بات فن کو حاصل کرنے کی ہے o روح امر باری ہے او بہت لطیف شے ہے حتیٰ کہ فرشتے سے بھی لطیف تر ، ضروریات اس کی بھی اتنی اور اسی طرح کی ہیں ، جیسی بدن کی ، مگر یہ مادی نہیں بلکہ لطیف ہے پھر اس کا معالج ہر کوئی نہیں بن سکتا۔ یہ ایسا قیمتی فن ہے جس کے لئے افراد ازل سے چنے گئے بلکہ تخلیق ہی خصوصی طور پر کئے گئے کوئی کتنی بھی محنت کرے اس کمال کو نہیں پاسکتا۔ اصطلاح شریعت میں ان کو نبی کہا گیا ہے پھر یہ حضرات بھی اپنی طرف سے کچھ تجویز نہیں کرتے بلکہ اس کی غذا اس کی دوا خود اللہ مہیا کرتا ہے۔ نبی میں دو قوت ہوتی ہے کہ براہ راست خطاب باری سے مستفیض ہوتا ہے اور دوسری مخلوق اس کی وساطت سے یہ اتنا اہم کام ہے کہ ہر کوئی نبی نہیں بن سکتا۔ بلکہ اللہ نے جن کو بنایا انہی کو بنایا۔ پھر انہوں نے مخلوق تک یہ بات پہنچائی کہ جیسے گندم ، بدن کی بنیادی غذا ہے اللہ کا ذکر روح کی بنیادی غذا ہے جیسے کھانا کھانے کے اوقات اور طریقے ہیں جس طرح جسمانی صحت کے لئے دوا ہے اسی طرح ذکروعبادت کے اواقات اور اس کے طریقے ہیں اور روح کی دوا تو بہ استغفار ہے جس طرح بعض چیزوں کے کھانے سے پرہیزجسمانی صحت کے لئے ضروری ہے اسی طرح بعض افعال سے پرہیزروحانی صحت کی ضرورت ہے۔ یہ سب چیزیں اسی طر ح ضروری ہیں جیسے ہم جسمانی ضروریات کو اہم جانتے ہیں۔ پھر بھی قدر انبیاء (علیہم السلام) دنیا میں تشریف لائے ان سے آخر وہ ہستی آتی جو سب کی سردار اور ساری کائنات کے لئے اللہ کی رحمت ہے۔ جیسے کوئی کہے کہ رات ہے اور مجھے دکھائی نہیں دیتا تو چراغ روشن کریں گے اگر پھر بھی کچھ نہیں دکھتا تو تو بجلی وغیرہ کی روشنی کریں گے پھر بھی کچھ نظر نہ آیا تو سورج کے طلوع ہونے کا انتظار ۔ اگر سورج طلوع ہونے کے بعد بھی اسے کچھ نظر نہ آئے تو پھر اس کی قوت بینائی ضائع ہوگئی اور وہ اندھا ہوگیا۔ بالکل اسی طرح بعثت رسول ﷺ کے بعد بھی جو کافررہا وہ لاعلاج ہوا۔ غور کریں کہ جسمانی حسن حضور ﷺ کا کائنات میں بےمثل ، باتوں میں وہ شیرینی جو صرف آپ ﷺ کا خاصہ ہے اور بات اللہ تعالیٰ کی زبان رسول اللہ ﷺ کی ، خطابت کا لطف الفاظ کی بندش ، زبان کی شیرینی اور لب ورخسار کا حسن بھی جو یہاں ہے کوہ کہیں نہیں اور تقدس بھی بےمثال۔ اب یہ بات بھی جس کے دل میں نہ اترے شاید اس کے پاس دل ہی نہیں۔ اسی لئے فرمایا کہ ہدایت کا منبع اور نور کا مینار تو آپ ﷺ کی ذات بابرکات ہے جو آپ سے بھی مستفیض نہ ہوا وہ کہاں ہوسکے گا ؟
Top