Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 284
لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ١ؕ فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
مَا
: جو
فِي
: میں
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَاِنْ
: اور اگر
تُبْدُوْا
: تم ظاہر کرو
مَا
: جو
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِكُمْ
: تمہارے دل
اَوْ
: یا
تُخْفُوْهُ
: تم اسے چھپاؤ
يُحَاسِبْكُمْ
: تمہارے حساب لے گا
بِهِ
: اس کا
اللّٰهُ
: اللہ
فَيَغْفِرُ
: پھر بخشدے گا
لِمَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
وَيُعَذِّبُ
: وہ عذاب دے گا
مَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات کو ظاہر کرو گے یا اسے چھپاؤ گے تو اللہ تم سے اس کا حساب لیں گے پھر جس کو وہ چاہیں بخش دیں اور جس کو چاہیں عذاب کریں اور اللہ ہر چیز پہ قادر ہیں
آیات 284- 286 اسرارو معارف للہ مافی السموت……………واللہ علی کل شیء قدیر۔ حقیقتاً تو جو کچھ بھی آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب اللہ کریم کا ہے اصل مالک وہی ہے انسان یہاں محدود مدت کے لئے آتا ہے اور اسے بطور خلیفہ اور امین کے ان چیزوں پر عارضی اختیار عطا ہوتا ہے۔ بالآخر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر چلا جاتا ہے اور وہی مال اور جائیداد بعد آنے والوں کو مل جاتے ہیں۔ یہاں آسمانوں اور زمین میں کی اشیاء کا ذکر فرما کر سب مخلوق مراد لی ہے ورنہ عرش وکرسی اپنا علیحدہ وجودرکھتے ہیں یا قلب ، روح سرخفی اور اخفایا ارواح انسانی سب کچھ اللہ کا ہے مگر طرز کلام ایسا ہے کہ عام آدمی جن چیزوں کے بارے عموماً علم رکھتا ہے وہی ارشاد فرما کر سب جہاں مراد لیا جارہا ہے۔ خواہ عالم خلق ہو یا عالم امر۔ مگر ان چیزوں کا نام نہیں لیا گیا۔ جن سے خواص بھی کم ہی آگاہ ہوسکتے ہیں۔ اب اگر تم کوئی شے دل میں چھپائو یا ظاہر کرو اللہ تم سے سب کا حساب لے گا اور پھر وہ مالک ہے جسے چاہے بخش دے خواہ اس کے گناہ کیسے ہی بڑے ہوں۔ سوائے ان گناہوں کے جن کے بارے اعلان فرمادیا ہے کہ نہ بخشوں گا اور وہ کفر یا شرک ہیں۔ یہاں چونکہ مخاطب مومنین ہیں ، لہٰذا صری کبائر یا صغائر کی بات ہوگی جسے چاہے عذاب دے ، خواہ کسی چھوٹے گناہ پر پکڑلے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ یوں تو بہت طویل بحثیں کی گئی ہیں جن کا ماحصل یہ ہے کہ ارشاد نبوی ﷺ کا مفہوم ہے کہ وساوس میری امت سے معاف کردیئے گئے تو ان چھپی باتوں سے وہ پوشیدہ ارادے سے مراد ہیں جو کسی کام کے بارے میں دل میں آئیں پھر یہ الگ بات ہے کہ عمل کیا یا نہ کیا۔ یعنی اعتقادات ، عبادت اور معاملات سب میں اول بات دل ہی میں آتی ہے پھر عمل کیا تو ظاہر ہوگئی ورنہ دل میں رہی تو باز پرس ہوگی۔ دراصل اللہ کی طرف سے مقرر کردہ اعمال ہیں ہی دو طرح سے۔ ایک اعضاء وجوارح سے متعلق ہیں۔ نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ یا معاملات۔ دوسرے دل سے تعلق رکھتے ہیں جیسے ایمان ، کفر یا اخلاق صالحہ قناعت ، تواضع ، صبر ، سخاوت وغیرہ یا رذائل کبر ، حرص ، حسد ، بغض ، حب دنیا وغیرہ ، ان سب کا سب حساب ہوگا۔ صفائی قلب : کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو صفائی قلب کو حاصل کرتے ہیں۔ جو نبی کریم علیہ التحیۃ والتسلیم سے سینہ بسینہ چلی آرہی ہے کہ صحابیت صرف صحبت نبوی ﷺ سے حاصل ہوئی۔ ایک خاص کیفیت ان کے دل میں پیدا ہوئی جو ان کی صحبت سے تابعین کو نصیب ہوئی اور تابعین کی زیارت ہی سے تبع تابعین کو ایک خاص مقام حاصل ہوگیا۔ ازاں بعد خوش قسمت افراد نے زندگیاں وقف کردیں اور اس نعمت کو حاصل کیا حتیٰ کہ انہیں وہ مقام حاصل ہوا کہ دولت ومال کجا ، خود اپنی ذات اور اپنے کمالات کو عطائے باری جانا اور کبھی اس کی ملکیت کے مدعی نہ ہوئے۔ اگر کبھی خطا ہوئی جو بحیثیت انسان قلب منور ہونے کے بعد بھی ممکن ہے تو سخت شاق گزری تضرع وزاری کرنے لگ گئے۔ جس سے ان کے گناہ بھی اللہ نے حسنات میں بدل دیئے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ مومن کو اللہ قریب کرے گا اور اپنے دست قدرت سے ڈھانک لے گا۔ پھر ارشاد ہوگا کہ تو نے یہ بھی کیا ، یہ بھی کیا ، حتیٰ کہ وہ سمجھے گا کہ میں ہلاک ہوگیا تو ارشاد ہوگا کہ ہم نے دنیا میں تیرا پردہ رکھا ، یہاں بھی رکھیں گے ، جا ! تجھے بخش دیا۔ اور کافر کا اعلانیہ بتایا جائے گا کہ رسوا ہوں۔ پھر ارشاد ہوگا کہ میری امت کے ستر ہزار افراد بےحساب جنت میں داخل ہوں گے جن کے ساتھ ستر ستر ہزار ہوں گے اور پھر تین لپ بھر کر اللہ بےحساب جنت میں داخل فرمائیں گے۔ صاحب تفسیر مظہری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ ستر ہزار وہ ہوں جو نہ صرف خود کامل ہوں گے بلکہ کامل گرہوں گے کہ ان کے ذریعہ سے دوسرے لوگ بھی کمال کو پہنچے اور انہوں نے خلوص دل سے ہر شے کو اللہ ہی کی ملکیت جانا حتیٰ کہ اپنی نیکیوں کو بھی اللہ کی عطا سمجھے اور مغرور نہ ہوئے۔ دوسرے گروہ ان فقراء کے ہوں گے جنہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے کمال حاصل کیا اور صفائی قلب کے حصول میں لگے رہے۔ فرماتے ہیں کہ پہلا گروہ کامل گروں کا ہوگا دوسرا کاملین کا۔ اور اللہ کی لپوں کا کیا اندازہ کہ ہر دوعالم لپ میں سما جائیں۔ فرماتے ہیں دراصل تین طرح کے لوگ مراد ہیں جنہوں نے واقعی کاملین سے فیض پایا اور مریدان باصفا ثابت ہو کر کسی نے عبادات میں درجہ پایا ، کوئی راہ حق میں شہید ہوا اور کسی نے مال اللہ کی راہ میں صرف کیا۔ ایسے تین طرح کے مخلص افراد بھی ان کے طفیل بلاحساب جنت میں داخل ہوں گے پھر باقی مخلوق کا حساب ہوگا۔ یہاں صاحب تفسیر مظہری ، اللہ ان پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے ! رقمطراز ہیں کہ صوفیاء کے طریقہ پر چلنا اور مجاہدات کے ذریعہ سے امراض نفسانی کو دور کرنے کے لئے ان کے دامن سے وابستہ ہونا ایسا ہی فرض ہے جیسا کتاب اللہ کی تلاوت اور اس کے احکام کو سیکھنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تم میں دو عظیم الشان چیزیں چھوڑی ہیں۔ ایک کتاب اللہ اور دوسری آل رسول ﷺ ۔ یہ مردان باصفا ہیں جن کے قلوب انوار محمدی ﷺ سے منور ہیں۔ کہ آل سے مراد حقیقی متبعین ہوا کرتے ہیں۔ اھن الرسول………فانصرنا علی القوم الکفرین۔ یہ سورة بقرہ کی آخری دو آیات بیشمار فضیلت رکھتی ہیں۔ حتیٰ کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ یہ مجھے خزانہ خاص سے عطا ہوئی ہیں جو عرش کے نیچے ہے اس لئے ان کو خاص طور سے سیکھو۔ اپنی عورتوں اور بچوں کو سکھائو۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم اور سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کا ارشاد ہے کہ جس آدمی کو ذرا عقل ہوئی ، سورة بقرہ کی ان آخری آیات کو پڑھے بغیر نہ سوئے گا ۔ نیز سورة بقرہ میں اکثر احکام نازل ہوئے ہیں جن میں عقائد ، معاملات ، معاشرت ، اخلاف ، عبادات غرض کچھ اجمالاً اور بعض تفصیل کے ساتھ۔ اس کا خاتمہ ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت اور اللہ سے عافیت طلب کرنے پر اور استقامت علی الدین کی ترغیب پر فرمایا۔ ارشاد ہوا کہ ایمان رکھتے ہیں رسول ﷺ اس چیز پر جو ان پر اللہ کی طرف سے نازل ہوئی۔ بیان کا ایک خاص انداز ہے۔ رسول اکرم ﷺ کا نام نامی لینے کی بجائے ” رسول “ ارشاد فرمایا۔ اس سے آپ ﷺ کی عظمت کا اظہار ہے۔ قرآن کریم میں کسی جگہ بھی بطور خطاب کے ” یامحمد ! “ ارشاد نہیں ہوا بلکہ یا ایھا النبی۔ یا ایھا المزمل یا اسی طرح کے اوصاف سے پکارا گیا۔ جہاں نام مبارک آیا ہے وہاں پکارا نہیں گیا۔ آپ ﷺ کی ذات کو متعین کرنا مقصود ہے ، جیسے محمد رسول اللہ یا وماکان محمدا با احد من رجالکم۔ یا محمد ! کتاب اللہ میں کہیں نہیں : ” یامحمد ! “ کتنا خلاف ادب ہے۔ جب کتاب اللہ میں اس کا لحاظ رکھا گیا ، تو عام مسلمان کیوں نہ رکھے گا ؟ دوسرے لائوں سپیکر پر پکار کر اور بلند آواز سے کہنا کتاب اللہ کی کھلی خلاف ورزی ہے کہ ارشاد ہے ، لا ترفعوا صواتکم فوق صوت النبی ولا تجھروالہ بالقوم۔ کہ نہ نبی اکرم ﷺ کی آواز مبارک پر آواز بلند ہو نہ اس طرح پکارو جیسے آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو تو بھلی اور اچھی بات تو یہ ہے کہ وہ درود شریف پڑھا جائے جس کے بارے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ثواب میں کوئی دوسرا درود شریف اس کو نہیں پاسکتا۔ لیکن اگر اپنی طرف سے بنا کر پڑھنا چاہتا ہے تو حضور قلب سے اطمینان سے بیٹھ کر یا چلتے پھرتے بھی پڑھے تو ادب کو ہاتھ سے نہ جانے دے خواہ الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ ہی پڑھا کرے مگر اس عقیدے کے ساتھ کہ اللہ کے مقرر کردہ فرشتے میرا صلوٰۃ وسلام پیش کردیں گے۔ میں پھر عرض کروں گا کہ سب سے بہتر یہ ہے کہ مسنون اور ادا پڑھا کرے۔ سو جس طرح آپ ﷺ کا ایمان و اعتقاد وحی پر ہے ایسا ہی سب مسلمانوں کا ہے مگر یہاں آپ ﷺ کا ذکر علیحدہ ہوا ہے کہ نفس ایمان میں بیشک سب مسلمان شریک ہوں لیکن مراتب اپنے اپنے ہیں۔ ایمان اور مدارج : آپ ﷺ کا ایمان مشاہدہ اور سماع پر ہے اور دوسرا مسلمانوں کا ایمان بالغیب اور آپ ﷺ کی روایت اور آپ ﷺ سے سماع پر۔ ایسے ہی ان عظیم ہستیوں کا ایمان جنہیں فناء فی الرسول اور بارگاہ نبوی ﷺ کا مشاہدہ حاصل ہے ان سے بدرجہا بلند تر ہے جن کا صرف روایات پر ایمان ہے۔ اس کے بعد اجمالاً ایمان کی تعریف فرمائی کہ وحی پر اللہ کی توحید ذاتی اور صفاتی پر ، اللہ کے فرشتوں کے موجود ہونے پر ، اللہ کی کتابوں پر اور جو حقائق ان میں ارشاد ہیں ان پر ، اللہ کے سب نبیوں پر کہ کسی بھی نبی کی تکذیب نہیں کرتے اگرچہ اطاعت صرف آخری کتاب اور آخری رسول ﷺ کی ہوگی مگر ایمان سب پر ضروری ہے۔ مقام صحابہ ؓ : اور پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جاں سپاری کا تذکرہ ہے کہ انہوں نے کہا ، سنا ہم نے اور سر تسلیم خم کردیا۔ اے اللہ ! تیری بخشش کے طالب ہیں کہ تیرے ہی دربار میں لوٹ کے حاضر ہونا ہے سبحان اللہ ! ہر دو عالم سے دست بردار ہوگئے اور صرف رضائے الٰہی کو مقصود بنالیا۔ حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی (رح) فرماتے ہیں کہ تعریف براہ راست صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ہے۔ قیامت تک مسلمان اگرچہ اس میں شریک ہوں گے تو صحابہ کرام ؓ کے اتباع کے طفیل اور ان کے نقش پاکے صدقے۔ سو جس نے ان کی اطاعت سے روگردانی کی اس کا ایماندار ہونا ثابت نہیں ہوسکتا۔ چہ جائیکہ رضائے باری کا طالب ہو۔ پھر ارشاد ہوا کہ اسلام تو دین فطرت ہے اور اللہ کا احسان عظیم۔ جو کاوش انسان نے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہرحال کرنا تھی اسی کوشش کا سب سے اچھا طریقہ اور اعلیٰ ترتیب بھی بتادی اور اس پر عمل کو عبادت بھی قرار دیا۔ انسان اعمال اختیاریہ کا مکلف ہے : پھر یہ احسان مزید فرمایا کہ جو شخص کسی کام کے کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اس کے لئے جوابدہ بھی نہ ہوگا۔ سبحان اللہ ! گویا غیر اختیاری وساوس جن پر عمل تو کجا انسان رد کرنے کی کوشش کرتا ہے معاف ہوئے یا ایسے اعمال جو غیر اختیاری طور پر سرزد ہوجائیں جیسے رعشہ کی وجہ سے ہاتھ ہل گیا اور کسی کو ایذاء پہنچ گئی ، ان پر مواخذہ نہ ہوگا۔ ہاں ! انسان افعال اختیار یہ کا مکلف ہے خواہ ظاہر کے متعلق ہوں یا باطن سے ، جو کرے گا پائے گا۔ نیکی پہ ثواب اور برائی پہ عذاب۔ یعنی ہر کام میں انسان کے قصدوارادہ کو دخل ہے اور آخر میں ایک جامع دعا فرمائی کہ اے اللہ ! بھول چوک پر بھی اور خطا سرزد ہونے پر جو بحیثیت انسان سوائے انبیاء کے سب سے ممکن ہے۔ اللہ ! ہمارا مواخذہ نہ فرما ، اور توبہ کی توفیق بخش۔ نیز ہم پر ایسی بھارئی توبہ بھی نہ ڈال اور ایسے اعمال شاقہ کا بوجھ نہ ڈال جیسے ہم سے پہلوں پر ڈالا گیا کہ غلطی پر فوری گرفت ہوتی اور شکلیں مسخ ہوجاتی تھیں۔ یا توبہ کے لئے قتل نفس کی شرط عائد فرمادی اور اسی طرح کے حالات بنی اسرائیل کے دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں ان سے پناہ طلب کرنا سکھایا جارہا ہے کہ اے اللہ ! جس بوجھ کو سنبھالنے کی ہم میں سکت نہیں ، ہمیں اس سے معاف رکھ اور ہماری لغزشوں سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے ، ہم پر رحم فرما۔ اور کفار کے مقابل ہماری مدد اور نصرت فرما۔ ہمیں کفار کے غلبہ سے ہمیشہ مامون رکھ۔ یہاں ان لوگوں کو سوچنا چاہیے جو کفار کے ساتھ دوستی کے طالب ہیں اور اس قدر فدا ہیں کہ حلیہ ، لباس ، کھانے پینے کے طور طریقے تک کفار سے لیتے ہیں اور ان جیسے بن کر اپنے کو ترقی پسند جانتے ہیں اور نبی اکرم ﷺ کے حلیہ مبارک نیز اطاعت کو قدامت پسندی کا طعنہ دیتے ہیں۔ العیاذ باللہ ! اللہ کریم کے کرم سے سورة بقرہ تمام ہوئی۔ سب توفیق اللہ کی عطا کردہ ہے اور سب احسان اسی مالک حقیقی کا ہے۔
Top