Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 243
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ١۪ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا١۫ ثُمَّ اَحْیَاهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
خَرَجُوْا
: نکلے
مِنْ
: سے
دِيَارِھِمْ
: اپنے گھر (جمع)
وَھُمْ
: اور وہ
اُلُوْفٌ
: ہزاروں
حَذَرَ
: ڈر
الْمَوْتِ
: موت
فَقَالَ
: سو کہا
لَهُمُ
: انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
مُوْتُوْا
: تم مرجاؤ
ثُمَّ
: پھر
اَحْيَاھُمْ
: انہیں زندہ کیا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَذُوْ فَضْلٍ
: فضل والا
عَلَي النَّاسِ
: لوگوں پر
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَ
: اکثر
النَّاسِ
: لوگ
لَا يَشْكُرُوْنَ
: شکر ادا نہیں کرتے
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلے تو اللہ نے انہیں فرمایا کہ مرجاؤ پھر انہیں زندہ کردیا یقینا اللہ لوگوں پر بہت مہربان ہیں مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
آیات 243- 248 اسرارو معارف الم ترالی الذین………………ان کنتم مومنین۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ احکام الٰہی کی اطاعت کرنے سے زندگی مشکل ہوجائے گی یا زندہ رہنا محال ہوجائے گا۔ تو یہ اس کی بھول ہے کہ زندگی کے مصائب خود اس آدمی کے پیدا کردہ ہیں۔ اگر وہ اللہ کی نافرمانی چھوڑ دے تو اللہ قادر ہے کہ اس کے لئے ہر طرح راحت پیدا فرمائے۔ اس بات کو واضح کرنے کے لئے بطور مثال ارشاد ہوتا ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے خوف سے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے۔ یہ واقعہ بنی اسرائیل کا ہے اور حضور ﷺ سے ارشاد ہے کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ؟ تو مراد حضور ﷺ کا وہ قطعی اور یقینی علم ہے جو آپ ﷺ کی روایت اور دیکھنے کے مصداق ہے جس میں شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ واقعات گزشتہ کشفاً دیکھے جاسکتے ہیں : حدیث معراج میں ملتا ہے کہ جب کفار نے بیت المقدس کی عمارت کے بارے میں سوال کئے تو اللہ نے عمارت آپ ﷺ کے سامنے کردی۔ جسے حضور ﷺ دیکھتے جاتے تھے اور جواب ارشاد فرماتے جاتے تھے۔ یہاں بھی اگر دل کی رویت مراد ہو تو درست ہے جیسے صاحب فتح القدیر نے لکھا ہے حی رویۃ القلب لارویۃ البصر……، تو یا ثابت ہوتا ہے کہ اللہ چاہے تو گزشتہ واقعات کو بھی دل کی آنکھ سے اسی طرح دیکھا جاسکتا ہے جیسے وہ آنکھوں کے سامنے ہو رہے ہوں۔ یہ لوگ وباء کے خوف سے آبادی چھوڑ کر باہر میدان میں نکل گئے الوف جمع کثرت ہے جو کم از کم دس ہزار کی تعدا کے لئے ہے ممکن ہے اس سے بھی زیادہ ہوں کہ روایات مختلف ہیں تو ظاہر ہے کہ باہمت لوگ ہی نکلے ہوں گے بیمار ، کمزور ، بوڑھے اور غرباء تو اکثر رہ گئے ہوں گے۔ تو اللہ کو ان کی یہ بات پسند نہ آئی۔ سو ارشاد ہوا کہ مرجائو اور وہ مرگئے اپنی طرف سے تو جان بچانے کو نکلے تھے مگر تدبیر انسانی کی قوت دیکھ لو ، کچھ نہ کر پائی اور الٹا تباہی کا سبب بن گئی۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر وباء پھیل جائے تو وہاں سے مت بھاگو اور اگر تم وہاں سے باہر ہو تو پھر وہاں مت جائو۔ اس مفہوم کی متعدد احادیث موجود ہیں۔ اس کی اصل بھی یہی ہے کہ زندگی اور موت کے اختیار میں ہے ، وہ قادر ہے ، بیماری سے بچا سکتا ہے۔ بغیر کسی مرض کے بھی موت دے سکتا ہے بستی والوں کے لئے مناسب نہیں کہ بھاگ کھڑے ہوں اور اگر کوئی باہر ہو یا محفوظ مقام پر ہو تو خواہ مخواہ وہاں جانے کی کوشش نہ کرے۔ روایات میں ملتا ہے کہ اللہ نے اس وادی پر فرشتہ مقرر فرمایا جس نے انہیں اللہ کا حکم پہنچا دیا کہ مرجائو ، اور دفعتاً سب کے سب مرگئے بلکہ تمام جانور اور مویشی جو ساتھ تھے وہ بھی مرگئے۔ جب ارد گرد کے لوگوں نے سنا تو جمع ہوئے مگر اس قدر افراد کا کفن دفن آسان نہ تھا۔ انہوں نے ان کے گرد دیوار بنادی ، جس میں پڑے گلے سڑتے رہے۔ بعد مدت بنی اسرائیل کے نبی حضرت حز قیل (علیہ السلام) کا گزر ہوا۔ انسانی ہڈیوں کے انبار دیکھ کر دعا کہ کہ اے اللہ ! انہیں معاف فرما دے اور انہیں زندگی عطا کر ، حکم ہوا کہ انہیں فرمائیے کہ بحکم الٰہی زندہ ہوجائو۔ انہوں نے کہا تو سب بیک وقت زندہ ہوگئے۔ اللہ کی ثناء بیان کرتے تھے اور کہتے تھے سبحنک لا الہ الا انت۔ اور پھر اپنی طبعی زندگی پوری کرکے فوت ہوئے کہ ان کی یہ موت غیر طبعی تھی اس لئے وہ نہ دنیا میں رہے نہ آخرت ، ان پر منکشف ہوئی۔ کہ آخرت کے منکشف ہونے کے بعد دنیا میں زندگی نہیں ہے اور نہ ایمان معتبر نہ عبادت۔ نیز اگر عمر طبعی پوری کرکے مرتے تو بطور اعجاز زندہ تو ہوجاتے مگر دنیا میں رہنے بسنے کی مہلت نہ دیئے جاتے۔ لیکن اللہ نے ان کو اپنی قدرت کاملہ پر بطور دلیل پیش فرمانا تھا کہ لوگوں کو عبرت ہو اور آخرت کو جی اٹھنے پر یقین کریں۔ برزخ کا عذاب وثواب : نیز یہ سوال بھی رفع ہوجائے کہ پس مرگ تو اجزاء پریشان ہوجائیں گے وہ کیسے دوبارہ اکٹھے ہوسکتے ہیں یا جیسے آج کل ایک نیا طبقہ یہ اعتراض کرتا ہے کہ مرنے والے کے اجزاء پریشان ہوگئے کوئی جل گیا کسی کو جانوروں نے کھالیا اور کوئی خاک پریشان ہو کر زمین پر منتشر ہوگیا۔ اب جب تک قیامت قائم ہو کر دوبارہ زندہ نہ ہوں۔ انہیں عذاب یا ثواب کیسے ہوسکتا ہے ؟ افسوس ! لوگوں نے قدرت باری کو اپنے اوپر قیاس کررکھا ہے ورنہ تو قبل پیدائش کیا یہ کم منتشر تھے۔ تمام اغذیہ وادویہ جو انسان کھاتا پیتا ہے کیا یہ سب اجزائے خاکی نہیں ہیں۔ دودھ ہو یا مکھن ، غلہ ہو یا سبزیاں سب مٹی کے مختلف روپ ہیں۔ جو دنیا کے مختلف کونوں سے کھنچے چلے آتے ہیں اور ہر ذرہ اسی وجود تک پہنچتا ہے جس کے لئے اللہ نے اسے مقرر کررکھا ہے۔ باپ کے پیٹ میں پہنچ کر صلب میں محفوظ رہتا ہے اور ماں کے شکم میں جاکر علیحدہ وجود بننا شروع ہوتا ہے۔ غذاء ماں کھاتی ہے مگر بچے کے اجزاء الگ ہو کر اسی کا جزو بدن بنتے ہیں۔ اسی طرح پس مرگ اگر پریشان بھی ہوجائیں تو ان کا ربط روح کے ساتھ رہتا ہے اور روح کی لذت یا الم سے متاثر ہوتے اور حصہ پاتے ہیں۔ اللہ قادر ہے کہ وہ ذرات کسی جانور کے پیٹ میں پہنچ جائیں تو بھی انہیں عذاب کرے یا راحت دے اور جانور کو اس کا علم تک نہ ہو۔ نیز اللہ کے سامنے ساری مخلوق کی گردن خم ہے۔ یہاں بوسیدہ ہڈیوں اور منتشر اجزاء نے نبی ﷺ کی زبانی اللہ کا حکم سنا تو سب جمع ہوگئے۔ اللہ تو لوگوں پر بہت فضل کرنے والا ہے کہ ان کو عذاب کی گرفت سے نجات دی اور دوسروں کے لئے کتنی بڑی دلیل قیام قیامت پر قائم فرمادی۔ اس کے باوجود اکثر ایسے ہیں جو ناشکری کرتے ہیں اور اطاعت الٰہی میں کوتاہی کرتے ہیں۔ محض طرز حیات کو اسلامی بنانے پہ یہ عذر نہ رکھو۔ بلکہ اللہ کی راہ میں لڑو بغیر کسی ہچکچاہٹ اور جھجک کے کہ زندگی اور موت اسی کے دست قدرت میں ہے اور ہر بات کو سننے والا اور ہر شے کو جاننے والا ہے ۔ اللہ ضرورت سے پاک ہے اور احتیاج سے منزہ ہے اس کے باوجود تمہاری اطاعت ایک بہترین قرض ہے جو اللہ نے اپنے ذمہ کرلیا ہے چونکہ قرض کی واپسی ضروری ہوتی ہے۔ تمہاری عبادت کا اجر اور اطاعت کا ثواب بھی تمہیں ضرور لوٹایا جائے گا اور اللہ اپنی شان کے مطابق لوٹائے گا کہ اللہ سینکڑوں اور لاکھوں گنا بڑھا کر واپس کرے اور جس قدر خلوص کسی اطاعت میں ہوگا اسی قدر وہ اپنے اجر میں بڑھ جائے گی کہ نعمتوں کو بڑھانا یا کم کرنا اسی کے دست قدرت میں ہے اور تم سب کو لوٹ کر اسی کی بارگاہ میں جانا بھی ہے۔ یعنی اپنی رسومات اللہ کے قانون پر قربان کردو۔ اللہ کی راہ میں اپنا مال اور جان تک پیش کرو کہ اسی میں تمہاری بہتری ہے۔ ایک انصاری صحابی ؓ نے یہ آیہ کریمہ سنی تو حاضر خدمت ہو کر عرض کی ، یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے اپنا ایک باغ جس میں کھجوروں کے چھ سو درخت ہیں اللہ کے راستے میں خرچ کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا ، اللہ تمہیں اس کے بدلے میں جنت عطا فرمائیں گے۔ واپس آئے تو بیوی کو آواز دی کہ بچوں کو لے کر باہر آئو۔ میں نے اللہ کو قرض حسنہ دے دیا تو وہ بھی سن کر باغ باغ ہوگئیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا ، کم من خذق رواح ودارفیھاح لا بی الدحاح۔ کہ کس قدر کھجوروں سے پر باغ اور کشادہ محلات ابی الدحاح ؓ کے لئے ہیں۔ اسی طرح کا دوسراواقعہ ارشاد ہوتا ہے جس سے مراد ہے کہ زندگی کو اللہ کے احکام کے مطابق ہی بسر کرنا عزت کا باعث بھی ہے اور سکون کا بھی۔ تبرکات : آپ ﷺ نے بنی اسرائیل کو نہیں دیکھا جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد چندے اطاعت کی اور پھر رفتہ رفتہ احکام الٰہی کو چھوڑ دیا۔ جدید تہذیب بنالی اور قدامت سے جان چھڑالی ، جیسے آج کل کا رواج ہوتا جارہا ہے اللہ نے ان پر کفار کو مسلط کردیا۔ یہ عمالقہ تھے جنہوں نے ان کے شہر چھین لئے ، بیشمار افراد کو قیدی بنالیا اور تابوت سکینہ ایک صندوق جس میں موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کے تبرکات اور تورات کی ٹوٹی ہوئی تختیاں وغیرہ تھیں جو ان کے لئے باعث تسکین اور باعث نزول رحمت ہوا کرتا تھا ، چھین کرلے گئے۔ انبیائ (علیہ السلام) اور بزرگوں کے تبرکات اہل ایمان کے لئے باعث نزول برکت ہوتے ہیں اور نااہلوں کو ان سے محروم کردیا جاتا ہے جیسے آج کل کے جدید تہذیب کے دلدادہ مسلمان سے قبلہ اول چھن گیا ہے۔ اللہ ہمیں کعبۃ اللہ سے محروم نہ فرمائیں اور توبہ کی توفیق دیں اور ہمارے گناہ معاف فرما کر قبلہ اول کو واپس حاصل کرنے کی ہمت دیں ، آمین۔ علامہ ابن کثیر (رح) نے یہاں ایک حدیث نقل کی ہے۔ کہ اللہ ایک سچے مسلمان کی صلاحیت کی وجہ سے اس کی اولاد کی اولاد کو ، اس کے گھر والوں کو اور آس پاس کے گھر والوں کو سنوار دیتا ہے۔ نیز ایک اور حدیث نقل کی ہے کہ قیامت تک ہر زمانہ میں سات شخص تم میں ضرور ایسے رہیں گے جن کی وجہ سے تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہیں روزی دی جائے گی اور تم پر بارش برسائی جائے گی۔ اسی طرح ایک اور روایت میں تیس ابدالوں کا ذکر ہے۔ غرض اہل اللہ کا نہ صرف وجود باعث برکت ہوتا ہے بلکہ ان کا لباس اور ان کے جوتے تک باعث برکت ہوتے ہیں ، لیکن صرف ان کے لئے جن کا ایمان اور عمل درست ہو اور اللہ کے بندوں سے اللہ کی معرفت کے طالب ہوں۔ نہ ان کے لئے جو انہیں اللہ کے اوصاف میں شریک مان لے ، ایسوں کے دونوں جہاں برباد ہوئے۔ عرصہ بعد ان میں ایک بچہ پیدا ہوا جو خاندان نبوت سے تھا اور لڑائی کے بعد خاندان نبوت کی ایک بی بی حاملہ بچ گئی تھی انہوں نے اللہ سے دعائیں کیں کہ اللہ ! مجھے لڑکا دے اور اسے نبی بنا ، جب لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام شموئیل رکھا جس کا معنی ہے میری دعا قبول ہوئی (مظہری) جب وہ بڑا ہو کر نبی مبعوث ہوا تو قوم سے فرمایا ، ” اللہ کی اطاعت کرو ، اور کفار سے مقابلہ کرو ! “ تو کہنے لگے ، ہم پر کسی کو بادشاہ مقرر فرمادیجئے ، جس کی قیادت میں ہم لڑسکیں اور کفار سے جہاد کریں۔ انہوں نے فرمایا ، تم سے کچھ امید نظر نہیں آتی ، ممکن ہے جہاد کے حکم پر عمل نہ کرسکو۔ تو کہنے لگے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہمارے شہر چھن گئے ، ہمارے لڑکے قید ہوگئے ، گھر برباد ہوئے اور ذلت الگ نصیب ہوئی۔ اس کے بعد اگر اللہ ہمیں ایک مضبوط حکومت دے تو ہم ایسے کافروں سے کیوں نہ لڑیں گے۔ لیکن ہوا وہی ، جس کا ڈر تھا کہ جب جہاد کا حکم ہوا تو اکثر بھاگ گئے اور حیلوں حوالوں سے جان چھڑانے لگے اس وقت قاعدہ یہ تھا کہ نبی الگ ہوتے تھے اور بادشاہ نبی کی اطاعت میں حکومت کا کام چلاتے تھے۔ سو اللہ کے حکم سے انہوں نے طالوت کو بادشاہ مقرر فرمایا۔ یہ بن یامین کی اولاد میں سے تھے اور پہلے حکومت یہودا کے خاندان میں آرہی تھی جو امیر بھی تھے تو کہنے لگے ” یہ کیسے بادشاہ ہوسکتا ہے حکومت تو ہمارا حق ہے اور پھر اس کی تو مالی حیثیت بھی نہیں ! “ اللہ کے نبی نے فرمایا کہ اسے اللہ نے چن لیا ہے ، اللہ کی مرضی جسے چاہے حکومت دے اور پھر یہ شخص علم میں اور وجاہت ذاتی میں تم سے بہت بڑھا ہوا ہے اللہ نے اسے علم سے نوازا ہے یہ سیاست وحکمرانی اللہ کے قانون کے مطابق کرسکتا ہے اور پھر وجیہہ وخوبصورت جوان ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ حکمران کو دین کا علم ہونا چاہیے یا ایسے صاحب علم لوگوں کا ساتھ جو ہر مرحلہ پر رہنمائی کرسکیں اور سیاست وحکمرانی اللہ کے حکم کے مطابق ہو نیز صحت مند جسم ہی صحت مند ذہن بھی رکھتے ہیں کہ حکمران بعض بیماریوں اور ذہنی پریشانیوں کی وجہ سے بھی کاروبار سلطنت خراب کربیٹھتے ہیں اور پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ملک اللہ کا ہے جسے چاہے بخش دے اور تمہارا اعتراض بےجا ہے کہ وہ حکومت کی استعداد نہیں رکھتا۔ اللہ جب ذمہ داری دیتا ہے تو استعداد بھی عطا فرمادیتا ہے۔ منصب کی اہلیت : اہل اللہ میں تو ہم دیکھتے ہیں کہ مناصب یا تو ان صاحب حال لوگوں کو نصیب ہوتے ہیں جو عالم ہوں اور اگر علم ظاہر نہ رکھتے ہوں اور منصب نصیب ہوجائے تو پھر علم لدنی عطا کردیا جاتا ہے اور بڑے بڑے فضلا پھر ان سے علمی استفادہ بھی کرتے ہیں۔ صوفیاء میں ہمیں بہت سے اسمائے گرامی نظر آتے ہیں ، ان سب پر اللہ کی رحمت ہو۔ کہنے لگے ” آپ کا ارشاد بجا ! لیکن اگر کوئی ظاہری نشان بھی نصیب ہو تو تسلی ہوجائے “۔ فرمایا اس کے بادشاہ ہونے کی دلیل کے طور پر تمہیں وہ تابوت سکینہ ، جس میں حضرت موسیٰ وہارون (علیہم السلام) کی بچی ہوئی چیزیں لباس اور جوتے وغیرہ ، نیز عصائے موسوی ، تورات کی تختیوں کے ٹکڑے ، غالباً یہ وہ تختیاں ہوں گی جو طور پر موسیٰ (علیہ السلام) کو عطا ہوئی تھیں ، موجود ہیں بغیر کسی محنت کے مل جائے گا اور اسے فرشتے اٹھا کرلے آئیں گے۔ چنانچہ اللہ نے عمالقہ پر مصیبت بھیج دی کہ جس بت خانے میں صندوق رکھتے ، بت تباہ ہوجاتے۔ اور جس شہر یا گھر میں رکھتے وہ برباد ہوجاتا۔ انہوں نے کسی جانور پر لاد کر جنگل کو بھگا دیا۔ جسے فرشتے ہنکاکر بنی اسرائیل کے پاس لے آئے۔
Top