Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 90
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو هَدَى : ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ فَبِهُدٰىهُمُ : سو ان کی راہ پر اقْتَدِهْ : چلو قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَسْئَلُكُمْ : نہیں مانگتا میں تم سے عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجرت اِنْ : نہیں هُوَ : یہ اِلَّا : مگر ذِكْرٰي : نصیحت لِلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان والے
یہی (اٹھارہ پیغمبر) وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ راہ پر لگایا تو بھی انہیں کی راہ پر چل4 (اے پیمبر) کہہ دے میں قرآن سنانے پر (یا اللہ کے حکم پہنچانے پر) تم سے کچھ اجرت (مزدوری) نہیں مانگتا قرآن تو اور کچھ نہیں سارے جہان کے لیے نصیحت ہے5
4 یعنی توحید اور اصول عقائد میں ان کی راہ پر قائم رہیے کیونکہ تمام انبیا باتوں میں متفق ہیں یا مطلب یہ ہے کہ ان کی طرح آپ بھی دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کریں (وحیدی) اس آیت میں اس بات کی دلیل ہے جن امور میں کوئی نیاحکم نہیں آیا ان میں نبی ﷺ کو پہلے انبیا ہی رہنے کا حکم تھا، بخاری کی ایک روایت میں حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اس لیے نبی ﷺ نے سورة ص میں سجدہ فرمایا کیونکہ جس مقام پر یہ سجدہ ہے وہاں حضرت داود کے سجدہ کرنے کا ذکر ہے۔ ( شوکانی) 5 اس سے معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ ثقلین ( جن وانس) کی طرف مبعوث ہیں اور آپ کی رسالت قیامت تک کے لیے ہے۔ (وحیدی )
Top